
کچھ لوگ فکری جوانیوں اور خدا داد ذہانت سے مالا مال ہوتے ہیں غیر معمولی صلاحیت کے حامل افراد دور سے ہی اپنی پہچان کروا دیتے ہیں گراؤنڈ کوئی بھی ہو اس میں نام کمانے کیلئے مسلسل محنت‘باریک بینی اورشوق کی انتہا ضروری ہوتی ہے۔کہتے ہیں کہ راستوں کا انتخاب انسان کی اپنی مرضی اور منشاپر منحصر ہوتا ہے بعض لوگ ایسی منزل کا انتخاب کرکے سفر کا آغاز کرتے ہیں جس کے بارے عام گمان یہ ہوتا ہے کہ اس منزل تک پہنچنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے لیکن کٹھن منزل کا انتخاب کرکے سفر کی جانب قدم بڑھانیوالے خداداد صلاحیتوں کے مالک اپنی ہمت جرات اور شوق کی انتہا کو اپنا ہمسفر بنا کر بلا آخر اس منزل کو پالیتے ہیں جسے پانے کی تمنا رکھ کر وہ طول اور صبر آماز سفر کاآغاز کرتے ہیں بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنی منزل کو پانے کیلئے بھاری کشت کاٹتے ہیں اور بلاآخر اپنی منزل پر پہنچ کر اپنی کامیابی کا جھنڈا گاڑھتے ہوئے اپنی جہدوجہد کا ثمر پاتے ہیں۔ ہفت روزہ پنڈی پوسٹ کے چیف ایڈیٹر جناب عبدالخطیب کا شمار بھی ان چیدہ چیدہ لوگوں میں ہوتا ہے جو اپنی منزل کو پانے کے لیے جہد مسلسل کی مثال کے طور پیش کیے جاسکتے ہیں عبدالخطیب چوہدری نے آج سے گیارہ سال قبل پنڈی پوسٹ کی اجراء کا فیصلہ کیا تو لوگ اس فیصلے پر حیران ہوئے کہ اس وقت تو سوشل میڈیا کے باعث پرنٹ میڈیا کا زوال شروع ہوچکا تھا لیکن ان کے عزم و حوصلے نے تمام اندازوں کو یکسر غلط ثابت کردیا ان کی جہدوجہد نے پرنٹ میڈیا کی زوال پذیری کے باوجود پنڈی پوسٹ کو عوام میں اس قدر مقبول بنایا ہر گذرتے دن اس کے سرکولیشن میں اضافہ ہورہا ہے شیکسپئر کا ایک قول ضرب المثال کی حیثیت رکھتا ہے کہ زندگی ایک اسٹیج ہے جس پر ہم سب اداکار ہیں جو اپنا اپنا کھیل دکھا کر رخصت ہوجاتے ہیں یہی ادکار زندگی کے آغاز سے انجام تک ایک جواء کھیلتا ہے جس میں خطرات اور حادثات کی بازی پہلی سانس کے ساتھ لگتی ہے اور آخری سانس تک لگی رہتی ہے لیکن زندگی مقابلہ کرتی ہے اور مقابلہ کرنے والے ہی کامیابی کی منزل پاتے ہیں۔ خواب ہر سوچنے والے کا سرمایہ ہوتے ہیں یہ خواب ہی ہوتے ہیں جو حقیقت کا روپ دھارتے ہیں۔پنڈی پوسٹ کی اشاعت اور کامیابی کے گیارہ سالوں کے کامیاب ترین سفر کا کریڈیٹ بھی چیف ایڈیٹر جناب عبدالخطیب کے خواب کو جاتا ہے جس کو تعیبر سے ہمکنار کرنے کے لیے انہوں نے دن رات محنت کی وہ انتہائی خوش قسمت انسان ہیں کہ اس خواب کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے ان کو مخلص ساتھیوں کا ساتھ میسر رہا۔جو ان کے ساتھ دفتر میں دن رات اپنی محنت سے پنڈی پوسٹ کو مقبولیت کی معراج پرپہنچانے کے عمل کا حصہ بنے خصوصاَ محترم شہزاد رضا جو لکھاریوں کے بجھوائے جانے والے مضامین کو انتہائی خوبصورت الفاظ کا کیپشن دینے کے فن سے آشنا ہیں وہ تحریر کے اندر سے جملوں کو تلاش کرکے اس کی ہیڈنگ بنانے کے ایسے ماہر ہیں کہ ان کے ترتیب دیئے جملے قاری کو پوری تحریر پڑھنے پر مجبور کردیتے ہیں پنڈی پوسٹ کی دفتری ٹیم کے علاوہ پنڈی پوسٹ میں لکھنے والے تمام قلمکاروں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں جو اس معاشرے میں ہر جانب پھیلے جھوٹ سے دامن بچا کر سچائی کو جرات اور دلیری سے رپورٹ کرتے ہیں آب حیات پانے کے لیے انسان کو مقصد حیات پر توجہ دینا ہوتی ہے تب جاکر انسان دائمی زندگی حاصل کرپاتاہے کیونکہ مرنے کے بعدہر ایک کانام زندہ نہیں رہتا مگر جس کا رہتا ہے وہ یقیناً منزل پانے کی جستجو میں ایک لمبی مسافت طے کرتا ہے۔اچھا کرجانے والا ہی دلوں میں زندہ رہتا ہے۔پنڈی پوسٹ سے منسلک ہر بندہ اسی سوچ پر کاربند رہ کر اپنے فرائض کی ادائیگی کررہا ہے۔کام کوئی بھی ہوا اس کی انجام دہی کے لیے غیر معمولی قوت ارادی اور حق گوئی کا حامل ہونا پڑتا ہے پنڈی پوسٹ منافقت کے اس دور میں اسی غیر معمولی قوت اور حق گوئی سے اپنے فرائض کی انجام دہی میں مصروف ہے۔ میری دعا ہے رب کائنات پنڈی پوسٹ کے حق وسچ کے اس سفر میں عبدالخطیب چوہدری کے ساتھ شامل تمام ہم سفروں کو اپنی حفظ وامان رکھے۔ہم سب کو قلم کی حرمت اور عزت کا پاس رکھنے اور حق کہنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔