حج کی فرضیت و اہمیت

بلاشک وشبہ وہ انسان خوش قسمت ہے‘ خوش بخت ہے‘ نیک‘ سعادت مند ہے اللہ کے ہاں مقبول ہے جسے اللہ تعالیٰ اپنے گھرکی زیارت نصیب کرے اوروہ بھی حج کے دنوں میں ہرسال لاکھوں کی تعداد میں مسلمان مخصوص ایام میں مخصوص لباس میں بیت اللہ کی زیارت کرتے ہیں۔ طواف کعبہ سمیت دیگر ارکان عمل کرتے ہوئے حج جیسا اہم ترین مقدس پاکیزہ بابرکت سعادت مند دینی فریضہ سرانجام دینے کیلئے حاضر ہوتے ہیں۔ اپناسرمایہ مال ودولت اورجان لگاکر لبیک لبیک اللہ ہم لبیک کی بیک وقت صدائیں لگاتے ہوئے اللہ کے حضورحاضری،عاجزی ان کی ساری ندامت کیاآنسو بہاتے ہوئے پیش ہوتے ہیں۔

حج اسلام کابنیادی اوراہم ترین رکن ہے یہ ہراس مسلمان پرزندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے جو صاحب استطاعت ہواوراللہ کے گھرجانے کی طاقت رکھتاہو۔قرآن مجید میں حج کی فرضیت پرسورہ آل عمران میں ارشاد باری تعالیٰ ہے اوراللہ کیلئے لوگوں کے ذمہ اس گھر کاحج کرنافرض ہے جوبھی اس تک پہنچنے کی استطاعت رکھتاہو۔ دیگرمقامات پراور سورہ البقرہ میں بھی حج کے بارے میں ذکرموجودہے اسی طرح نبی کریم روف الرحیمﷺ نے ارشاد فرمایا اسلام کی بنیادپانچ چیزوں پرہے اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سواء کوئی معبود نہیں اور محمدﷺ اللہ کے آخری رسول ہیں۔
نماز قائم کرنا،زکوٰۃ دینا، حج کرنا اور رمضان المبارک کے روزے رکھنا،حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ سے پوچھا گیا کونسا عمل سب سے زیادہ فضیلت والاہے تو آپﷺ نے ارشادفرمایا اللہ اوراسکے رسول پر ایمان لانا عرض کیاگیاپھرکون سافرمایااللہ کی راہ میں قتال کرناعرض کیاپھرکون سا فرمایا حج جو برائیوں سے پاک ہو،ایک دوسری جگہ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے ۔

کہ حضورﷺ نے ارشادفرمایاجوکوئی اللہ کیلئے حج کرے جس میں ناکوئی بیہودہ بات ہو اور ناکسی گناہ کاارتکاب ہوتو وہ ایسے لوٹے گاجیسے وہ آج پیدا ہوا ہو ایک حدیث شریف میں ہے نبی کریم روف الرحیمﷺ سے سوال کیاگیاکہ کون سے اعمال اچھے ہیں تو آپﷺ نے ارشادفرمایااللہ اوراسکے رسول پر ایمان لاناپوچھاگیاپھرکون سافرمایااللہ کہ راستہ میں جہاد کرنا پھر پوچھا گیا توارشادفرمایاحج مبرور اب سوال یہ پیداہوتاہے۔ حج مبرورکسے کہتے ہیں توحج مبرورسے مرادوہ حج ہے جس کے دوران کسی گناہ کاارتکاب نا کیا جائے،ایساحج جواللہ کے ہاں مقبول ہو،ایساحج جس میں ریا دکھلاوا،شہرت اورکسی قسم کا کوئی بھی فسق وفجور شامل ناہو،ایساحج جس سے لوٹنے کے بعدگناہ کاذکرناہواورنیکی کارجحان بڑھ جائے،ایساحج جس سے لوٹنے کہ بعددنیاسے بے رغبتی پیداہوجائے اورآخرت کی فکرہرلمحہ یادرہے حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشادفرمایاایک عمرہ دوسرے عمرے تک گناہوں کا کفارہ ہے جبکہ حج مبرورکابدلہ صرف جنت ہے حضرت عمرو بن عاصؓ فرماتے ہیں میں نے اسلام قبول کرتے وقت رسول اللہﷺ سے فرمایا تھا میری شرط ہے کہ میری مغفرت کردی جائے تو آپﷺ نے ارشاد فرمایا تمہیں معلوم نہیں کہ اسلام سابقہ گناہوں کو مٹا دیتا ہے،ہجرت گناہوں کومٹادیتی ہے اورحج پہلے کہ گناہوں کومٹادیتاہے ایک روایت میں آتاہے حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں فرمایارسول اللّہﷺ نے حج وعمرہ یہ دونوں فقر اورگناہوں کوختم کردیتے ہیں حضرت ابوزہیرؓ نبی کریم روف الرحیمﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللّہﷺ نے ارشادفرمایاحج میں خرچ کرنا اللہ کے راستہ میں خرچ کرنیکی طرح ہے اس کاثواب سات سو گنا تک ہے حضرت ابن عمرؓ فرماتے ہیں حج وعمرہ کرنیوالے اللہ تعالیٰ کے مہمان ہیں اللہ تعالیٰ انکے مانگنے پرعطاء فرماتے ہیں انکی دعاقبول فرماتے ہیں انکی سفارش قبول فرماتے ہیں انکے لئے ہزارگنا ثواب بڑھایاجاتاہے ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ قتال فی سبیل اللہ کامجاہد اورحج وعمرو پرجانیوالے اللہ کے مہمان ہیں اللہ نے انہیں بلایا انہوں نے لبیک کہا انہوں نے اللہ سے مانگااللہ نے انکوعطاء کیااب حج کی یہ فضیلت واہمیت جاننے کے بعدجس شخص پر حج فرض ہے اسے اس نیکی میں اوراپنے اہم ترین مقدس فریضہ کی ادائیگی میں تاخیر نہیں چاہیے کیونکہ حدیث شریف میں آتاہے کہ حج میں جلدی کرو کیونکہ تم میں سے کوئی یہ نہیں جانتا کہ اسے کیاعذرپیش آنے والاہے اگرکسی شخص پر حج فرض ہے اوروہ فرض ہونے کے باوجود استطاعت ہمت رکھنے کے باوجود حج کے لئے نہیں جاتاتواسے ڈرناچاہیے کہ رسول اللہ نے ایسے شخص کے بارے میں بہت سخت وعید سنائی ہے۔ حضرت علیؓ سے روایت ہے

کہ رسول اللہﷺ نے ارشادفرمایاجوشخص توشہ اورسواری کے مالک ہونے کہ باوجود جواسے بیت اللہ تک پہنچائے حج نہیں کرتااس کیلئے کوئی ذمہ داری نہیں کہ وہ یہود ونصاری کی طرح مرے حج وعمرو پرقرآن وحدیث میں جو فضائل و مناقب‘ضرورت واہمیت میں جو دلائل موجود ہیں جو بشارتیں خوشخبری آئی ہے وہ کسی بھی مسلمان کو رغبت دلانے اسکے لئے جدوجہدکرنے اجرو ثوا ب حاصل کرنے کیلئے کافی ہے جن مسلمانوں کو اللہ نے مال ودولت سے نوازاہے۔ انکوچاہیے پہلی فرصت میں ہی اس اجروثواب کوحاصل کریں اس سے محروم نا رہیں کیونکہ مسلمان ہمیشہ سے ہی اجروثواب کامحتاج ہے اس سے بھی بڑھ کر زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں کیا معلوم کس موڑ پرزندگی کی شام ہوجائے تواس سے قبل اس صحت وتندرستی عافیت اور مال ودولت والی زندگی سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے مقدس اہم ترین فریضہ کی ادائیگی کردینی چاہیے۔ اللہ رب العزت تمام مسلمانوں کی تمام عبادات کو بلخصوص حجاج کرام کے حج کواپنی بارگاہ میں قبولیت عطاء فرمائے اور ہر مسلمان کو اپنے گھرکی بار بار زیارت وحاضری نصیب فرمائے آمین۔ادارتی صفحہ پر شائع کی جانے والی تمام تحریریں کالم نگاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں (ادارہ)

اپنا تبصرہ بھیجیں