حج و عمرہ کےاکثریتی ٹریول ایجنٹوں کو نیکی یا بھلائی سے کوئی غرض نہیں ہوتی

قارئین کرام! دنیا کے مقدس ترین سفر حرمین شریفین کی حاضری کے لیے ہر مسلمان تڑپتا ہے اور ہمارا ایمان ہے کہ وہاں پر صرف وہی جاتا ہے جس کا بلاوا آتا ہے، رب کریم اور اس کے محبوب کریم کی اجازت کے بغیر کوئی وہاں قدم نہیں رکھ سکتا، راقم بھی حال ہی میں اس مقدس ترین سفر سے واپس وطن پہنچا، جہاں بحیثیت زائر بہت ساری نعمتیں و رحمتیں اپنی آنکھوں سے دیکھ کر آیا وہیں بحیثیت صحافی مجھے بہت سارے تجربات بھی حاصل ہوئے،

جن سے آگاہ کرنا بالخصوص ان لوگوں کے لیے ضروری ہے جو مستقبل قریب یا بعید میں پہلی بار حاضری کے لیے حاضر ہوں گے اور جن کو بارگاہ خداوندی و بارگاہ رسالت سے اجازت ملے گی ۔۔۔
قارئین کرام! عمرہ کے لیے جانا اور پھر وہاں کے معاملات ہم آسان ترین سمجھ کر ٹریول ایجنٹ کے ناتواں کندھوں پہ ذمہ داری ڈال دیتے ہیں اور پھر ٹریول ایجنٹ اپنے پاو گوشت کے لیے ہماری گائے ذبح کر دیتا ہے کیونکہ اسکو اپنے منافع سے غرض ہے اس کو ہماری حاضری سے قطعی طور پر کوئی غرض نہیں، انکا کاروبار ہے اور 98 فیصد ٹریول ایجنٹ اس کو کاروبار ہی سمجھ کر چلاتے ہیں انکو نیکی یا بھلائی سے کوئی غرض نہیں ہوتی جس کے نتیجے میں عمرہ زائرین کو وہاں طرح طرح کی انتظامی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔۔

گوجرخان،اہم عمارتیں شہر سے باہر منتقل کرنا ناگزیر


پہلے مرحلے میں ٹریول ایجنٹ آپکو مطمئن کرنے کے لیے ہوٹل کے نام اور انکا فاصلہ بتاتے ہیں جو سراسر جھوٹ بولا جاتا ہے، آپکو بتانے کے بعد اپنا منافع دیکھتے ہوئے ہوٹل بھی تبدیل کر دیئے جاتے ہیں اور انکا بتایا ہوا فاصلہ بھی وہاں پہنچ کر زائر کے لیے بڑھ جاتا ہے، مثال کے طور پر اگر ایجنٹ آپکو بتائے کہ حرم سے آپکے ہوٹل کا فاصلہ 600 میٹر ہے تو یہ جھوٹ ہو گا، حرم سے آپکے ہوٹل کا فاصلہ 1200 میٹر ہو گا یعنی ایک کلومیٹر اور اس سے زائد 200 میٹر، اور راقم کے ساتھ یہی کچھ بیت چکا ہے۔۔

اسکے علاوہ آپکو زیارات کے حوالے سے آگاہ کیا جاتا ہے کہ پیکج میں زیارات بھی شامل ہیں جب وہاں پہنچ کر آپ رابطہ کرتے ہیں کہ زیارات کون کرائے گا تو آئیں بائیں شائیں کی جاتی ہے حالانکہ بس والا اجتماعی طور پر زیارات کے صرف 10 ریال لیتا ہے وہ کوئی بڑی بات نہیں لیکن چونکہ آپکے ساتھ بات طے ہوتی ہے کہ زیارات پیکج میں شامل ہیں اور اسکی رقم بھی وصول کی جاتی ہے تو یہاں بھی آپکے ساتھ جھوٹ بولا جاتا ہے اور انکو 20 ریال یہاں سے بھی بچت ہوتی ہے چونکہ آپکو بس والا 10 ریال لے کر زیارات کراتا ہے تو اسکو آپ کوئی بڑی بات نہیں سمجھتے کہ کیا ہوا 10 ریال کی ہی تو بات تھی حالانکہ ٹریول ایجنٹ آپکو یہاں بھی چونا لگا چکا ہوتا ہے ۔۔


بہت اہم مرحلہ یہ ہوتا ہے کہ آپکی مکہ پاک اور مدینہ پاک میں کتنے دن کس ہوٹل میں رہائش بکنگ ہے، پاکستان سے آپکو جو پرچہ دیا جاتا ہے اس کے مطابق وہاں پر اکثریتی افراد کو رہائشیں نہیں ملتیں اور راقم کیساتھ بھی یہ حادثہ پیش آیا ہے کہ ووچر پر مدینہ پاک میں 6 راتیں قیام لکھا ہوا ہے مگر وہاں کے نمائندے اور ہوٹل منیجر کے پاس ووچر پر 4 راتوں کا قیام درج کر کے زائر کو ذلیل کیا جاتا ہے،

زائر جو مدینہ پاک کی حاضری زیارات خریداری وغیرہ کا پلان 6 روزہ بنا کر بیٹھا ہوتا ہے اس کو اچانک معلوم ہوتا ہے کہ کل آپکی روانگی ہے اور اسکو افراتفری پڑ جاتی ہے اور اسکا سارا پلان پل بھر میں چوپٹ کر دیا جاتا ہے اور 2 دن کھا جانے کا دکھ نہ ٹریول ایجنٹ کو ہوتا ہے نہ اسکے نمائندے کو کیونکہ وہ تو پیسے ڈکار چکے ہوتے ہیں وہاں بھی زائر پریشان ہوتا ہے ۔۔

ایسا مکہ اور مدینہ دونوں جگہوں پر آپکے ساتھ ہو سکتا ہے اس لیے محتاط رہنا ضروری ہے۔۔
ایک اور مرحلہ مکہ سے مدینہ یا مدینہ سے مکہ بذریعہ روڈ جانے کا ہوتا ہے یہاں آپکو بار بار وہاں موجود ٹریول ایجنٹ کے نمائندے سے رابطہ کرنا پڑتا ہے اور پھر اسکی مرضی و ٹائم کے مطابق آپکو روانہ کیا جاتا ہے اور اس ضمن میں آپکو گھنٹوں بیٹھ کر انتظار بھی کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ آپکی بس 1 سے 3 اور بعض اوقات 5 گھنٹے لیٹ ہو سکتی ہے اور یہاں آ کر بھی آپکو خوار کیا جاتا ہے حالانکہ یہ ٹریول ایجنٹ اور اسکے وہاں موجود نمائندے کی ذمہ داری ہے کہ وہ بروقت آپکو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچائیں اور وہاں بسیں اسی کام کے لیے مختص ہوتی ہیں اور اسکا کرایہ بھی ٹریول ایجنٹ آپ سے چارج کر چکا ہوتا ہے ۔۔۔
ایک اور اہم بات یہ کہ کھانا آپ نے خود کھانا ہوتا ہے، وہ کیا کھانا ہے کب کھانا ہے کتنا کھانا ہے اس کا شیڈول آپکی آپکی مرضی کے مطابق ہوتا ہے کیونکہ اسکی رقم بھی آپ نے خود ہی دینی ہوتی ہے اس لیے اسکا تعلق ٹریول ایجنٹ یا اسکے نمائندے سے نہیں ہوتا ورنہ وہاں آپکو لائنوں میں لگا کر لنگر کی طرز پہ کھانا بھی دیا جائے اور وہاں بھی آپکو ذلیل کیا جائے،

مگر اس جانب بھی پاکستانی کسی سے پیچھے نہیں ہیں وہاں پر پاکستانی ہوٹلز پر جو لوٹ مار کا بازار گرم ہے اس سے بھی خدا بچا کر ہی رکھے، جبکہ کچھ خدا ترس ہوٹلز مالکان بھی ہیں جو عمرہ زائرین کو رعایت بھی دیتے ہیں اور انکے ساتھ تعاون کرتے ہیں جن کے لیے زائرین کے دل سے دعائیں نکلتی ہیں اور ایسے ہوٹلز مدینہ میں پائے جاتے ہیں۔۔
یہ اہم ترین نقاط تھے جو آپکے گوش گزار کرنا تھے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے اس صورتحال سے کیسے بچا جائے ؟؟
اسکا جواب بھی عرض کئے دیتا ہوں کہ سب سے پہلا مرحلہ ہوٹل کا ہوتا ہے تو ٹریول ایجنٹ کو رقم دینے سے پہلے تک ہوٹل کنفرم کریں اور گوگل پر جا کر اسکا فاصلہ حرم سے ہوٹل تک اور اسکا نام وغیرہ چیک کر کے تسلی کر لیں کہ اس نام کا ہوٹل بھی موجود ہے یا کسی ڈیرے یا کباڑ خانے میں آپکو بھیجا جا رہا ہے۔۔

ہوٹل کے نام اور فاصلے کو چیک کرنے کے بعد تسلی ہونے پر آپ مطمئن ہوں اور ٹریول ایجنٹ کو یہ باور کرائیں کہ اگر یہ ہوٹل نہ دیا گیا تو آپ فی الفور اسی فاصلے پر اس جیسے ہوٹل کا انتظام کر کے دیں گے یا پھر ہماری رقم واپس کریں گے۔۔ دوسرا مرحلہ زیارات کا ہے تو وہ آپ ٹریول ایجنٹ سے معذرت کر لیں کہ آپ نے زیارات کی رقم نہیں لینی وہ ہم خود کر لیں گے، وہاں ٹیکسی بک کرانی پڑے یا بس میں جانا پڑے وہ ہم انتظام خود کر لیں گے اور یہ کوئی بڑی بات نہیں، جس ہوٹل میں آپ ٹھہریں گے وہاں پر ہی زیارات کے حوالے سے آپکو بندہ مل جائے گا۔۔۔


تیسرا مرحلہ رہائشی ہوٹلز میں قیام کے دنوں کی تعداد کا ہوتا ہے تو اس ضمن میں بھی ٹریول ایجنٹ کو باور کرائیں کہ جو ووچر پر لکھا ہو گا اس سے ایک دن اوپر نیچے کسی جانب نہیں ہو گا، اگر دائیں بائیں کرنے کی کوشش ہوئی تو ہم وطن واپسی پہ بازپرس کریں گے کیونکہ ایک شہر میں دن کم کرنے اور دوسرے شہر میں زیادہ کرنے سے انکو الگ سے بچت ہوتی ہے کیونکہ مدینہ اور مکہ کے ہوٹلز کے کرایوں میں بہت فرق ہے، اس لیے قیام کے دنوں کی کنفرمیشن رقم دینے سے پہلے پہلے کر لیں۔۔۔
چوتھا مرحلہ مکہ سے مدینہ یا مدینہ سے مکہ جانے کا ہوتا ہے تو ٹریول ایجنٹ کو اس امر کا پابند کریں کہ آپکی گاڑی ایک گھنٹہ سے لیٹ نہیں ہو گی، اگر لیٹ ہو گی تو اس کا جرمانہ آپ پر یعنی ٹریول ایجنٹ پر عائد ہو گا اور اسکا کرایہ ہم ادا نہیں کریں گے، وطن واپسی پہ اس کرائے کی رقم آپ سے واپس لیں گے کیونکہ وہاں آپکو کمرے سے نکال کر نیچے ہال میں بٹھا دیا جاتا ہے اور بعض اوقات ہوٹلز کے ہال میں جگہ نہ ہونے سے آپکو باہر شدید موسم میں روڈ پر سامان سمیت بیٹھنا پڑ جاتا ہے اس صورتحال سے بچنے کے لیے آپکو یہ بھی قدم اٹھانا پڑے گا ۔۔۔


کچھ لوگوں کے ذہن میں یہ سوال بھی جنم لے سکتا ہے کہ اس تحریر کی ضرورت مجھے کیوں پیش آئی تو یہ بتاتا چلوں کہ درج بالا تمام مسائل میرے ساتھ پیش آئے، نہ صرف میرے ساتھ پیش آئے بلکہ وہاں متعدد زائرین کیساتھ پیش آئے جنہوں نے مجھے زبانی طور پر بتائے اور ملتان کے رہائشی ایک زائر کیساتھ تو حد ہی کر دی گئی کہ اسے پورا ایک دن ہوٹل کے لیے جگہ جگہ خوار کیا جاتا رہا اور جو ہوٹل اسے ووچر کے مطابق بتایا گیا تھا وہ اس کو تلاش بسیار کے باوجود مل ہی نہ پایا کہ وہ کہاں ہے۔۔۔
یہ اہم ترین باتیں اور موجودہ صورتحال کے مطابق عمرہ زائرین کو درپیش مسائل اور انکے حل کی ایک کوشش قارئین کے سامنے رکھی ہے تاکہ عمرہ زائرین ایسی صورتحال سے بچ سکیں، بعض اوقات ٹریول ایجنٹ آپکو یہ کہہ کر مطمئن کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ دوسرا ملک ہے وہاں کچھ معاملات ڈسٹرب ہو جاتے ہیں تو ان سے پوچھ لیں کہ آپ رقم کس چیز کی لے رہے ہیں ۔۔

اگر آپ سے وہاں انتظام نہیں ہو سکتا اور ہمیں وہاں جا کر پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا تو ہمیں آپکے کاروبار کو نفع دینے کا کیا فائدہ ہو رہا ہے ۔۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عمرہ زائرین حرمین شریفین جانے سے پہلے ان تمام باتوں کا خیال رکھیں کیونکہ کاروباری لوگ صرف اپنا مفاد دیکھتے ہیں انہیں حرمین شریفین جیسی مقدس جگہ کی حاضری کے لیے جانے والوں کے لیے انکی جانب سے پیدا کردہ مشکلات سے کوئی غرض نہیں ہے، وہ اپنے پاو گوشت کے لیے آپکی گائے کو ذبح کرنے سے کسی صورت نہیں کترائیں گے ۔۔۔۔ اپنا خیال رکھیے گا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں