ہم جس دور میں جی رہیں ہیں ایک مشکل دور ہے، اس مشکل دور میں ہم نے سیدھے راستے کا انتخاب کرنا ہے، ہم نے فتنوں سے بچنا ہے، فتنہ پیدا کرنے والے کردار بھی ہمارے ارد گرد موجود ہیں، لیکن دوسری طرف وہ کردار بھی موجود ہیں یا اپنے رب کے پاس پہنچ گئے ہیں، جو سراپا خیر تھے، وہ شرافت کا پیکر تھے، وہ سایہ دار درخت تھے، جن کی گھنی چھاؤں میں انسانیت کو سکون اور چین نصیب ہوتا تھا، وہ اسلاف کی نشانیاں تھیں،
جنہوں نے اپنے اسلاف سے تربیت پائی تھی، جنہوں نے اپنی پوری زندگی سیدھے راستے پر چل کر ہمارے لئے ایسے نقوش چھوڑ کر گئے کہ بڑی آسانی سے ان کے نقوش پا پر چل کر درست منزل کا انتخاب کرسکتے ہیں،
فتنہ پیدا کرنے والے اور فتنوں کی سرپرستی کرنے والے تو ہر دور موجود رہیں ہیں، ہم نے فتنہ پیدا کرنے والوں سے اور فتنوں سے بچنا ہے، درست منزل کا تعین کرنا، کیونکہ یہ زندگی بالکل مختصر ہے، اپنا وقت فتنوں سے الجھ کر ضائع نہیں کرنا، ان شائاللہ فتنے اپنی موت آپ مرجائے گے، اس لیے ضروری ہے ہم اس راستے کا انتخاب کریں جس راستے پر یہ شرافت کے پیکر چل کر اپنی منزل پر پہنچ گئے ہیں،
آج اس شخصیت کا تذکرہ لیکر حاضر ہوں، وہ شخصیت اپنے گاؤں، علاقے اور پوری یوسی کے اندر اپنی شرافت،وضع داری جرات اور بہادری کے طور پر جانی اور پہچانی جاتی تھی، وہ شخصیت حافظ عبد الرحمن رحمہ اللہ کی ہے، حافظ عبد الرحمن سروبہ تحصیل راولپنڈی کے ایک بہت معزز گھرانے میں حافظ محمد شاہ کے گھر 1939 میں پیدا ہوئے، ان کا گھرانہ ایک نہایت ہی دیندار گھرانہ تھا، انھوں نے صاف ستھرے ماحول میں آنکھ کھولی، انھوں نے ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے پرائمری سکول سے حاصل کی، پھر والدین کی خواہش کے مطابق اللہ تعالیٰ کے پاک کلام قرآن عظیم الشان کو اپنے سینے میں محفوظ کیا، اس کے بعد مڈل کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا،
وہ بچپن سے ہی خدمت خلق کے جذبے سے سرشا رتھے اور تعمیری سوچ کے مالک تھے وہ ہر طرح کی منفی اور تخریبی سرگرمیوں سے دور رہتے تھے اس مثبت اور تعمیری سوچ کی بدولت وہ اپنے ہمعصر لوگوں میں ایک مقام رکھتے تھے ان کے والد اور والدہ محترمہ بہت ہی شریف النفس انسان تھے،ان کے والد محترم ہر روز اپنے گھر پر گاؤں کے ہر عمر کے لوگوں کے لئے درس قرآن وحدیث کا اہتمام فرماتے تھے ان کی والدہ محترمہ بھی گاؤں میں عورتوں کے لئے درس وتدریس کا بندوست کیا کرتی تھیں،
گاؤں کے سارے لوگ ان کے والد محترم کو استاد جی کے لقب سے پکارتے تھے، حافظ عبد الرحمن رحمہ اللہ پیدائشی طور پر ہی بڑے نفیس اور جدت پسند انسان تھے، جوانی میں اپنے مذہبی، معاشرتی خدمات کے باعث سروبہ جیسے بڑے گاؤں کی ایک مشہور و معروف شخصیت کے طور پر ابھرے، ہر غریب و مسکین، اور مظلوم کی مدد کے لئے ہمہ وقت کمر بستہ رہتے تھے، وہ محبتوں کے سفیر و امین اور شرافت کے پیکر اور نہایت ہی شفیق اور سخی دل انسان تھے، ہر برائی اور ظلم کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہوجانا ان کا طرہ امتیاز تھا،وہ گاؤں کی تعمیر و ترقی اور امن و استحکام کے لئے ہر وقت سرگرداں رہتے تھے، مختصر یہ وہ اپنے تئیں ایک انجمن اور عہد ساز شخصیت تھے،
ان اوصاف کی بدولت وہ جوانی میں ہی جماعت اسلامی جیسی منظم تحریک کے سپاہی بن گئے، انھوں نے سید مودودی رحمہ اللہ کو پڑھا،پھر اپنے آپ کو سید مودودی رحمہ اللہ کی فکر کے حوالے کردیا، وہ حاجی
اولیاءخان کے بعد سروبہ میں جماعت اسلامی کے دوسرے رکن تھے وہ ساری زندگی جماعت اسلامی کے مشن کو لیکر اپنے گاؤں اور علاقے میں ایک ایک فرد تک پہنچتے رہے، وہ ایک عرصے تک سعودی عرب رہے، سعودی عرب کے قیام کے دوران اللہ تعالیٰ نے ان کو کئی بار حج اور عمرہ کی سعادت سے بہرہ مند فرمایا، وہ انتہائی محنتی اور باصلاحیت انسان تھے،
اپنی محنت کے بل بوتے پر وہ الیکٹریکل، پلمبنگ اور کنسٹرکشن کے میدان میں خدمات سر انجام دیتے رہے، اس کے علاؤہ ان کو زراعت اور باغبانی کا بہت شوق تھا، وہ گاؤں کے زراعت سے وابستہ لوگوں کی راہنمائی کرتے رہتے تھے، جب سعودی عرب سے واپس آئے تو کسانوں کی سہولت کے لئے گاؤں میں ٹریکٹر اور تھریشر متعارف کروایا، پھر کچھ عرصے کے لیے یونان چلے گئے، چند سال وہاں رہ کر واپس آگئے اور بقیہ زندگی گاؤں کے لوگوں کی فلاح وبہبود میں لگادی، وہ بہترین نعت خواں اور قرآن کے بہترین قاری تھے، وہ سراپا خیر تھے، وہ شرافت کا پیکر تھے، وہ خیر خواہی کرنے والے، کمزوروں کی دلجوئی کرنے والے، ہر ظلم کے سامنے کھڑے ہونے والے تھے، وہ اپنے اسلاف کی سچی نشانی تھے، وہ ہر طرح کے فتنوں اور فتنہ پیدا کرنے والوں سے دور رہتے تھے،
ان کا ایک بھائی تھا، ان کا نام مولوی عبد الغنی تھا،وہ ان ان کی زندگی میں ہی وفات پاگئے تھے، حافظ صاحب کے دو بیٹے تھے ایک عبد الرزاق وہ فوت ہوگئے ہیں، دوسرے ہمارے بھائی قاضی وحید الرحمان ہیں، جو ریٹائرڈ ٹیچر ہیں وہ 27 سال تدریس کے شعبے سے وابستہ رہنے کے بعد 2019 ریٹائر ہوئے، آج کل ان کی طبیعت کافی خراب ہے ان کو دل کی تکلیف ہے،اللہ تعالیٰ ان کو مکمل صحت عطا فرمائے آمین،ان کے ماشائاللہ 6 بیٹے اور ایک بیٹی ہے انھوں نے رہائش چکری روڈ ظفر پلازہ کے پاس رکھی ہے، حافظ عبد الرحمن رحمہ اللہ کی وفات 12 جون 2003 میں ہوئی ہے، اللہ تعالیٰ ان کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے، ان کی والدین کی مغفرت فرمائے، ہمیں ان کے بتائے ہوئے راستے پر چلتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے آمین، اور ہر طرح کے فتنوں سے اور فتنہ پیدا کرنے والوں سے محفوظ فرمائے آمین،
یہ تحریر لکھنے میں محترم جناب حاجی ناصر خان صاحب، محترم بھائی وحید الرحمان صاحب اور محترم بھائی ملک نواز صاحب نے کافی راہنمائی فرمائی، اللہ تعالیٰ حافظ صاحب رحمة اللہ کے خاندان پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے آمین، اور پورے سروبہ گاؤں پر اپنی رحمتوں پر نزول فرمائے، مجھے سروبہ گاؤں کی محبتوں پر ناز ہے، فروری 2024 کے الیکشن میں میرا سب سے بڑا رزلٹ سروبہ گاؤں سے 314 ووٹ کا تھا ان شاءاللہ زندگی کے آخری سانس تک سروبہ گاؤں کا خادم بن کر رہوں گا،
اس وقت بھی جماعت اسلامی کی ایک بڑی ٹیم محترم بھائی ملک عبد الروف ، محترم بھائی ملک عقیل کی قیادت میں متحرک ہے، الحمدللہ دس کے قریب کارکنان جماعت اسلامی کا رکن بننا چاہتے ہیں، اللہ سب کو سلامتی عطا فرمائے آمین، اللہ تعالیٰ حاجی اولیاءخان رحمة اللہ، حافظ عبد الرحمن رحمہ اللہ، ملک لال خان رحمة اللہ، مفسر قرآن علوی صاحب رحمة اللہ اور گاؤں کی تمام مرحومین کی مغفرت فرمائے آمین، گاؤں کی تمام نوجوانوں اور میری بہنوں اور بیٹیوں کی حفاظت فرمائے آمین
تحریر:خالد محمود مرزا
ایس ایچ او تھانہ سول لائنز کی کاروائی،چوری کی متعدد وارداتوں میں ملوث ہیر گینگ…
کراچی(حذیفہ اشرف سے)عالمی کیبل کنسورشیم کی جانب سے سمندر میں موجود فائبر آپٹک کیبل کی…
لاہور (حذیفہ اشرف سے)تحریکِ لبیک پاکستان (TLP) نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے…
اسلام آباد(اویس الحق سے)فلسطین کے صدر محمود عباس نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی…
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز الیکٹرو بس سروس، سڑکوں کی مرمت، خصوصی صفائی مہم اور…
اٹک میں سالانہ بڑی گیارہویں شریف کے موقع پر آستانہ عالیہ خوشبوئے مدینہ نقیبیہ میں…