خالد محمود مرزا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جب پہلی وحی غار حرا میں نازل ہوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر تشریف لائے اور حضرت خدیجہ رضہ اللہ عنہا سے اپنی کیفیت بیان فرمائی تو امت کی ماں نے فرمایا اللہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ضائع نہیں کرے کیونکہ آپ غریبوں اور محتاجوں کی مدد کرتے ہیں
کسی غریب اور محتاج کو ہاتھ پھیلانے سے پہلے اس کی مدد کرنا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مستقل سنت ہے
آج میں ایک ایسے ہی سچے کردار کا ذکر کررہا ہوں
یہ کردار حاجی کرم داد ہیں
حاجی کرم داد 5 اپریل 1937 کو محمد حسین کے گھر میرپور آزاد کشمیر میں پیدا ہوئے والدین بہت ہی غریب تھے اور ان پڑھ بھی تھے حاجی کرم داد تعلیمِ نہیں حاصل کرسکے اور اپنے والدین کی مدد کرنے کے لئے اپنے چچا حاجی گلاب کے اینٹوں کے بھٹہ پر مزدوری کی اور اللہ کا کرنا ہوا اللہ تعالیٰ ان کی مدد کی وہ 1960 کو یوکے چلے گئے
پھر وہ اپنی فیملی کو بھی ساتھ لے گئے اس کے بعد ان کا خاندان بلکے پورا گاؤں ڈیم کی وجہ سے ہجرت کرکے موہڑہ بھٹاں تحصیل راولپنڈی آگیا حاجی کرم داد نے بھی اپنا گھر موہڑہ بھٹاں یوسی مغل میں بنا لیا اب ان کی تین نسلیں انگلینڈ میں آباد ہے
لیکن حاجی کرم داد اور اس کی بیوی اپنے خاندان کو نہیں بھولی
حاجی کرداد اب تک 25 حج کرچکے ہیں اور تقریباً اپنے خاندان کے 25 لوگوں کو حج کروا چکے ہیں اس کے علاؤہ انھوں نے بہت سارے عمرے کئے ہیں ان کے کردار کی خاص بات وہ ہر سال ایک مہینے کے لیے پاکستان آتے ہیں اور اپنے خاندان کے لوگوں کے ساتھ گزارتے ہیں
اور اس سے بڑی بات یہ کہ حاجی کرداد کو اللہ تعالیٰ یہ توفیق بخشی ہے وہ ہر سال اپنے خاندان کے کمزور گھرانوں کی تقریباً تیس لاکھ تک مدد کرتے یہ مدد وہ اپنے خاندان کے ایک معزز فرد کے ذریعے بڑی رازداری سے کرتے ہیں وہ معزز فرد جو رشتے میں حاجی کرم داد کے بھانجے لگتے ہیں وہ ایک لسٹ بنا لیتے ہیں پھر حاجی کرم داد کے مشورے سے وہ رقم ان گھرانوں میں پہنچا دیتے ہیں۔
اس سال 2024 میں انھوں نے 2670000 اپنے خاندان کے کمزور گھرانوں میں تقسیم کئے ہیں یہ ان کی مستقل روٹین ہے پچھلے کئی سالوں سے یہ عمل کررہیں اب تک حاجی کرم داد دو مساجد اپنی مدد آپ کے تحت بنوا چکے ہیں پچھلے دنوں حاجی کرداد پاکستان تشریف لائے ہوئے تھے ۔
ان سے ایک تفصیلی ملاقات اپنے محترم بھائی چوہدری عبدالخطیب کے دفتر پنڈی پوسٹ میں ہوئی اس موقع پر محترم پروفیسر شاہد جمیل منہاس اور محترم بھائی شہزاد رضا بھی موجود تھے ، میں حاجی کرداد صاحب سے ان کی زندگی کے حوالے سے پوچھتا رہا یقین جانیے مجھے ان کی زندگی پر رشک آرہا تھا وہ ان پڑھ نہیں بلکہ حاجی کرم داد اعلی تعلیم یافتہ ہیں وہ جانتے ہیں جنت کا راستہ کون سا ہے اور میں نے جنت میں کس راستے سے جانا ہے۔
کاش ہمارے مالداروں کو یہ بات سمجھ جائے تو کوئی رات کو بھوکا نہ سوئے مہنگے ہوٹلوں سے کھانے کھانے کے بجائے ایک گھر کا خرچہ اپنے زمہ لے لیں پیزا کھانے کے بجائے کسی بیوہ کے گھر کا خرچہ اپنے زمہ لے لیں ہمارے مالدار اپنے بچے یا بچی کی شادی کرتے ہیں تو شادی ہال میں ایک تقریب کا بل ایک ایک کروڑ دے کر باہر نکلتے ہیں اگر ان کو کہا جائے ایک غریب کے بچے کی سمسٹر کی فیس ایک لاکھ بیس ہزار ہے اگر آپ دے دیں تو اس غریب کے بچے کی تعلیم ڈسٹرب نہیں ہوگی تو جواب نفی میں ہوگا
ایک بچے کی فیس پچاس ہزار ہے اگر آپ ادا کردیں تو اس بچے کا مستقبل بن جائے گا ایک غریب کی بچی کو سلائی
مشین لے دیں وہ گھر میں بیٹھ کر اپنے گھر کا نظام چلا سکے تو ہمارے مالدار سوچ میں پڑ جاتے ہیں کسی غریب کا آپریشن ہے اس کی مالی مدد کردیں تو پریشانی سے بچ جائے گا تو جواب میں خاموشی ہوتی ہے آج معاشرے میں بڑھتی ہوئی تفریق نے معاشرے کو بری طرح تقسیم کردیا ہے
ایک طرف ہوٹلوں کے کھانے ، بڑی بڑی بیکریوں پر لائنیں مہنگی مہنگی آئسکریمیں ، مہنگے مہنگے کھانے ، مہندی کے سوٹ مایوں کی رسمیں شادی والے دن کے لیے ایک ایک سوٹ دس دس لاکھ ، ولیموں پر کھانوں کی نمائشیں ، فوتگی پر کھانے اور چالیسواں پر کئی طرح کے کھانے ، دو دو کروڑ کی گاڑیاں اور جب گاڑی میں پٹرول ڈلوا رہیں وہاں کھڑے ہو چوکیدار سے پوچھ لیں میاں گھر کا نظام کیسے چلاتے ہو
میں بیکری سے ڈبل روٹی لینا جاتا ہوں وہاں خریداروں کا رش ہوتا ہے لیکن جو چوکیدار دروازہ کھولتا اور بند کرتا ہے کوئی اس سے پوچھ لے میاں اپنے گھر کا نظام کیسے چلاتے ہو
اپنے بچوں کو کیسے پڑھاتے ہو اپنی نوجوان بیٹیوں کے ہاتھ کیسے پیلے کرو گے
کاش کوئی رک کر مسجد کے خادم سے پوچھ لیں کیسے آپ کے گھر کا نظام چلتا ہے کسی کلاس فور سے پوچھ لیں اپنے گھر کا کیسے نظام چلاتے ہو
ایک سکول کی ہیڈمس میری بیٹی کہنے لگے سر میں نے ایک آیا رکھی اس کے حالات بہت خراب ہیں میں ایک بزرگ ساتھی کی موجودگی میں اس بہن سے حالت پوچھے تو بتانے لگی سر میرے میاں کو فالج ہوگیا ہے وہ چارپائی پر ہیں ایک پندرہ سالہ بیٹا ایک دوکان پر مزدوری کرتا ہے
اس کو 8000 ملتے ہیں کچھ میں مزدوری کرتی ہوں زندگی کی گاڑی کو گھسیٹتے ہوئے وقت گزار رہیں ان حالات میں ہمارا مالدار طبقہ اپنی عیاشیوں میں مگن ہے
ان حالات میں ہمارے لیے حاجی کرداد کا کردار مشعل راہ ہے وہ ہمارے لئے رول ماڈل ہیں اللہ تعالیٰ ان کو صحت کے ساتھ لمبی زندگی عطا فرمائے آمین ان کے والدین کی مغفرت فرمائے اور ان کے بچوں کو ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے
When the first revelation was revealed to the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) in the Cave of Hira, the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) came home and told Hazrat Khadija (may Allah be pleased with her) about his situation. Don’t waste it because you help the poor and needy
It is a constant Sunnah of the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, to help a poor and needy person before extending his hand to him
Today I am mentioning one such true character
This character is Haji Karam Dad
Haji Karam Dad was born on April 5, 1937 in the house of Muhammad Hussain in Mirpur, Azad Kashmir. His parents were very poor and uneducated. But he worked hard and Allah helped him. He went to UK in 1960۔
Then he took his family with him, after that his whole family migrated to Mohra Bhattan Tehsil Rawalpindi due to the construction of Mangala Dam. Lives in England۔
But Haji Karam Dad and his wife did not forget their family
Haji Kardad has performed 25 Hajj so far and has taken almost 25 members of his family to perform Hajj besides performing many Umrahs.
The highlight of his character is that he comes to Pakistan every year for one month and spends with his family members۔
And the most important thing is that Haji Kirdad has been given this opportunity by Allah, he helps the weak families of his family to the extent of 30 lakh every year.
Those respectable persons who are related to Haji Karam Dad’s nephews make a list and then with Haji Karam Dad’s advice they deliver the money to these families.
In this year 2024, he has distributed 2670000 to the weak families of his family.
So far, Haji Karam Dad has built two mosques with the support of people۔
A detailed meeting was held with him in the office of his respected brother Chaudhry Abdul Khatib in Pindi Post. On this occasion, respected Professor Shahid Jameel Minhas and respected brother Shahzad Raza were also present.