203

جہالت کے اندھیروں میں جعلی پیروں کے ڈیرے آباد

ملک کے کونے کونے میں جعلی اور خود ساختہ پیروں فقیروں کے مخصوص ٹولے نیجھوٹے شیطانی حربوں کو آزماتے ہوئے شہروں اور دیہات کے گلی کوچوں میں اپنی دوکان سجا رکھی ہے

کیونکہ جھوٹ کی رفتار ہمیشہ سچ سے زیادہ تیز ہوتی ہے بعض پیر نما ٹھگوں نے تو سادہ لوح لوگوں سے مالی فائدے کیلیے طرح طرح کی خرافات کے چنگل میں پھنسا کر شیطان مشن کی تکمیل میں ان غیبی امداد کے دعویداروں نے خوب نام کمایا ہے ویسے تو ہر گلی کوچے محلے اور شہر میں اپنے آستانے بنا رکھے ہیں

مگر موجودہ دور میں کم تعلیم یافتہ گھرانے اور دور دراز کے دیہی علاقوں کے لوگ اپنے کمزور عقائد کی وجہ سے ان جعلی پیروں کے شکنجے میں پھنس جاتے ہیں دیہی علاقوں میں تو جعلی پیروں کا کاروبار عروج پر ہے مالی فائدے کیلیے خاندانوں میں چپقلش کی بنیاد رکھتے ہیں

مال حرام یا حلال اس سے انکو کوئی سروکار نہیں بظاہر انکی آمدن کم مگر طرز زندگی شاہانہ انداز میں گزارتے ہیں دیہی علاقوں میں پیر پرستی عام ہے انکا ہدف پسماندہ دیہی علاقوں کے وہ گھرانے ہوتے ہیں جن خاندانوں میں لڑائی جھگڑے نفرتیں اور رنجشیں چلی آتی ہے

تو ایسے گھرانوں میں تفرقہ ڈالنے میں انکے تعویذ گنڈوں کو بڑی پزیرائی ملتی ہے انسانی بیماری کو جنات اور جادو ٹونے سے جوڑ دیتے ہیں برادریوں اور خاندانوں میں نفرت کی دراڑیں ڈال کر جادو ٹونے کے توڑ کے نام پر ان سادہ لوگوں سے مالی فوائد حاصل کرتے ہیں بالخصوص نوجوان لڑکے لڑکیاں کم تعلیم یافتہ عورتیں ان جعلی پیروں کا آسان ہدف ہیں یہ جعلی پیر انکے دل میں شیطانی وسوسوں کو جنم دے

کر خونی رشتہ داروں اڑوس پڑوس میں نفرت ڈال کر نہ ختم ہونے والی دشمنی کی بنیاد رکھتے ہیں تاکہ انکی دوکان خوب چلتی رہے بظاہر ان جعلی پیروں نے اپنے چہرے کو پارسائی کی چادر میں ڈھانپ رکھا ہوتا ہے مگر انکے ضمیر میں شیطان بستا ہے

دینی امور کی انجام دہی میں غفلت اور روز مرہ معاملات زندگی میں انکیظاہر و باطن اور قول و فعل میں بڑا تضاد پایا جاتا ہے بلیک میلنگ پسند کی شادی،محبوب کو تابع کرنا بہو کو ساس اور ساس کو بہو کے ماتحت کرنا رزق کی فراوانی کے ٹوٹکے اولاد کا نہ ہونے کا علاج تعویذ گنڈوں سے کرتے ہیں

اور عمل میں تسلسل برقرار رکھنے کیلیے نذرانہ طلب کیے جاتے ہیں مقدس رشتوں کے مابین دراڑیں ڈالنا انکا وطیرہ ہے سر آئینہ کچھ اور پس آئینہ کچھ اور ہوتا ہے کچھ عرصہ قبل بورے والا میں جعلی پیر نے بیٹوں کے ساتھ مل کر تعویز لینے کے لئے آئی خاتون کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی اور ملزمان خاتون کی ویڈیو بھی بناتے رہیمتاثرہ خاتون نے پولیس کو بیان دیا تھا

کہ جعلی پیر نے اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور 10 لاکھ روپے نقدی اور 8 تولے طلائی زیورات بھی لوٹ لیے ہیں ڈی پی او بورے والا نے متاثرہ خاتون کی درخواست پر جعلی پیر کو گرفتار کر لیا تھا اور ملزمان نے خاتون سے زیادتی اور پیسے لینے کا اعتراف بھی کرلیا تھا جب کہ پولیس نے ملزمان سے نقدی اور زیورات برآمد بھی کر لیے تھے گزشتہ ماہ پنجاب کے علاقے حجرہ شاہ مقیم میں ایک جعلی عامل نے جن نکالنے کے بہانے نوجوان کو مار مار کر لہو لہان کر دیا تھا جن نکالنے کیلیے

جعلی عامل نے عابد علی کو ڈنڈے، لاتوں اور گھونسوں سے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا جبکہ نوجوان کو حالت تشویشناک ہونے پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا متاثرہ نوجوان کے والدین نے پولیس میں شکایت درج کروائی تھی کہ ملزم نے ہمارے بیٹے پر بہیمانہ تشدد کیا پولیس نے موقع پر پہنچ کر جعلی عامل کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا تھا یہ چند واقعات ہیں جن میں جعلی عاملوں کے کالے کرتوت سامنے آئے ہیں

ایسے بہت سے واقعات روزانہ کی بنیاد پر بھی رونما ہوتے رہتے ہیں جنکے بارے میں پولیس کو شکایات موصول نہیں ہوتی تاہم گزشتہ ہفتے سینیٹ میں جادو ٹونے کی روک تھام سے متعلق سینیٹر ثمینہ ممتاز کیجانب سے فوجداری قوانین میں ترمیم کا ایک بل سینیٹ میں پیش کیا گیا تھا

یہ بل ان جعلی پیروں اور عاملوں کے خلاف تھا جو جادو ٹونے میں ملوث ہیں بل میں کہا گیا ہے کہ جو شخص جادو کرے یا اس کی تشہیر کرے اسے 6 ماہ سے7 سال تک قید ہوگی جبکہ جرم کے مرتکب کو 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا اور جرم ناقابل ضمانت بھی ہوگا یہ بل منظوری کے بات قانون بن جائے گا

تو اسکے بعد بحثیت مجموعی اور انفرادی طور پر ہمیں ایسے جعلی پیروں کی نشاندہی کرنا ہوگی جو اس مکروہ دھندے اور کام میں عرصہ دراز سے ملوث ہیں اور قانون کی گرفت سے ابھی تک آزاد ہیں چونکہ یہ ایک مخصوص اور منظم نیٹ ورک ہے

جسکی جڑیں معاشرے میں کافی سرائیت کر چکی ہیں لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم متحد ہو کر انکے خلاف اٹھ کھڑے ہوں ایسے مفاد پرستوں کے خلاف معاشرے اور خواتین میں شعور بیدار کرنے کیلیے صحافی برادری،الیکٹرونکس میڈیا پرنٹ میڈیا، اساتذہ مذہبی رہنما اور اہل علم حضرات کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا

والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں میں خوداعتمادی پیدا کریں اور جب انکے چہروں پر پریشانی کے آثار نظر آئیں تو ان سے پریشانی کی وجہ دریافت کریں والدین خود اور بچوں کو نماز پنجگانہ کی پابندی کی ترغیب دیں اور بچوں پر نظر رکھیں،پورے معاشرے کی یہ ذمہ داری بنتی ہے

ایسے جعلی عاملوں اور پیروں کی حوصلہ شکنی اور انکا راستے روکنے کیلیے بحثیت معاشرہ یکجا ہوکر اس مافیا کا مقابلہ کریں کیونکہ جب انسان گناہ کی نیند سے بیدار ہوتا ہے

تو وہی سے سچائی کی صبح کا آغاز ہوتا ہے,پنڈی پوسٹ

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں