جھوٹی اناء کی خاطر بچوں کی زندگیاں خراب نہ کریں

تحریر چوھدری محمد اشفاق
میرے ایک انتہائی قریبی دوست سے بڑے عرصت بعد ملاقات ہوئی گپ شپ کے بعد بچوں کے بارے میں دریافت کرنے پر انہوں نے آہ بھرتے ہوئے بتایا کہ میرے کل چار بچے ایک بیٹا اور تین بیٹیاں ہیں اللہ پاک کے فضل و کرم سے چاروں بڑے ہو چکے ہیں بچیاں جب سکول کی عمر کو پہنچیں تو میری بیوی نے کہا کہ بچیوں کو کسی قابل بنانا ہے ان کے اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے بچیوں سے مشورہ کیا تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ ابو ہم نے کچھ کر کے دکھانا ہے اور دوسروں کی محتاجی سے نجات حاصل کرنی ہے جب بیوی اور بچیوں کی ایک ہی صلاح دیکھی سنی تو میں نے جواب دیا کہ ٹھیک ہے آپ محنت کریں تعلیم حاصل کریں میرا کام ہے آپ ککے تعلیمی اخراجات برداشت کرنا وہ میں کر لوں گا چاہے اس کیلیئے مجھے جتنی بھی تکلیف کاٹنی پڑے میں کاٹوں گا آپ سب کو مکمل تعلیم دلواؤں گا بچیوں کی تعلیم کا سلسلہ شروع ہو گیا میں اپنا پیٹ کاٹ کر بچیوں کی تعلیم پر خرچ کرنے لگ گیا ہے ہمارا گھراننے کا شمار ایک عام گھرانے میں ہوتا ہے اور ہمارا رہن سہن بھی عام مڈل کلاسکے لوگوں کی طرح ہے بچیوں کی تعلیم کا سلسلہ پورے آب و تاب کے ساتھ جاری رہا آج الحمد اللہ میری ایک بیٹی پی ایچ ڈی کر رہی ہے دوسری نے ایم فل مکمل کر لیا ہے اور وہ ائیر پورٹ سیکورٹی فورس میں بطور اے ایس آئی بھرتی ہو گئی ہے تیسری نے ایم اے مکمل کر کے ایک بینک میں ملازمت اختیار کر لی ہے اب یوں ہوا کہ جب میری بچیوں نے جب اتنی زیادہ اور اعلی تعلیم مکمل کر لی تو میری بیوی اور بچیاں اپنے آپ کو ایک الگ مخلوق تصور کرنے میں لگ گئیں ہمارا اسٹیٹس بھی بڑھ گیا ہم یہ سوچنے میں لگ گئے کہ ہمارے پورے گاؤں میں کوئی بھی ہمارے برابر کا نہیں ہے ہم بہت بڑے لوگ ہیں خاص کر کے ہم اپنی بچیوں کے رشتے تو اپنے خاندان برادری اور گاؤں میں نہیں کریں گئے ہمیں اپنے برابر کے رشتے کرنے ہیں اچھے بڑے اور اپنے برابر کے رشتے تلاش کرنے میں کافی وقت لگ گیا اور ناکامی کا سامنا بھی کرنا پرا آج بچیوں کی عمریں شادی کو پہنچ چکی ہیں لیکن ہمیں ہمارے جھوٹے اسٹیٹس نے کہیں کا نہیں چھورا ہے میں بچیوں کی شادیوں کے سلسلے میں سخت پریشان ہوں اس میں کوئی شک نہیں کہ بچیوں کو تعلیم دلوانا بہت ضروری ہے بچیوں کو تعلیم دلواتے دلواتے مجھ پر بہت زیادہ قرض بھی چڑھ گیا جو اب تک واپس کرنے میں لگا ہوا ہوں جس وجہ سے قرض کے بوجھ تلے بھی دب گیا ہوں دوسرء طرف بچیوں کے رشتے بروقت نہ ہونے کے دکھ نے دن رات ایک بنایا ہوا ہیبچیوں کے شادیوں کے حوالے سے جو بھی رشتے خاندان برادری سے آئے وہ ہم نے اپنے اسٹیتس کو مدنظر رکھتے ہوئے مسترد کر دیئے ہیں اور اچھے رشتے مل نہیں رہے ہیں اور اگر کہیں کوئی مل بھی جائے تو ان کی ڈیمانڈ اتنی زایدہ ہوتی ہے جو ہماری پہنچ سے بہت دور ہوتی ہیں باپ کو عمر کے ہر حصے میں اولاد کا غم لگا رہتا ہے جب اپنے خاندان برادری سے رشتے آتے تھے میری بیوی بچیاں انکاری ہو جاتی تھیں میں ان کو سمجھانے کی بہت کوشش کرتا تھا لیکن وہ میری کسی بات کو اہمیت نہیں دیتی تھیں اب وہ وقت پہنچ چکا ہے کہ وہ میری بات نہ ماننے پر پچھتاوے کا شکار ہیں پہلے میں بچیوں کے تعلیمی اخراجات کی وجہ سے پریشان تھا اور اب ان کی شادیوں کی وجہ سے پریشان ہوں اب ہمارے پاس سب کچھ ہے بچیاں بھی بر سر روزگار ہیں لیکن ہمارے پاس اپنی جھوٹی اناء کی وجہ سے دلی سکون کی بہت بڑی کمی ہے گھر میں ہر وقت ایک انجانی سی اداسی چھائی رہتی ہے میں اپنی بیوی بچیوں سے چھپنے کی اور وہ سب مجھ سے چھپنے کی کوشش کرتی رہتی ہیں آج ہم اپنی بے تکی اناء کے مرض کا شکار ہو چکے ہیں ہمیں اپنا آپ اپنے رسم و رواج اپنے طور طریقے نہیں چھوڑنے چاہئیں چھوٹے سے زبردستی برا بننے کی خواہش نے ہمیں بہت خراب کر دیا ہے اب میں نے اپنے تمام معاملات اللہ پاک کی زات پر چھوڑ دیئے ہیں وہی ہمیں ان پریشانیوں سے نجات دلائے گا اس پورے قصے سے نتیجہ یہ نکلتا ہے ہمیں جھوٹی اناء کی خاطر اپنے بچوں کی زندگی خراب نہیں کرنی چاہیئے برابر کے رشتے ہر والدین کی خواہش ہوتی ہے لیکن اگر کوئی تھوڑی کمی بیشی ہو بھی جائے تو درگزر سے کام لیتے ہوئے اپنے اندر گنجائش ضرور پیدا کرنی چاہیئے وقت طور کی اناء پرستی کی وجہ سے ہم بہت پیچھے چلے جاتے ہیں اولادوں کے رشتوں کے معاملات میں بہت احتیاط اور باریک بینی سے کام لینا ہماری اولین زمہ داری بنتی ہے ایسے فیصلے جو بعد میں ساری زندگی ہمارے لیئے اذیت کا باعث بنے رہیں ان سے پرہیز کرنا چاہیئے بچوں کو اعلی تعلیم دلوانے کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ ہم اپنے دماغوں پر تکبر کو سوار کر لیں ہر کسی کوحقارت کی نگاہ سے دیکھیں بچیوں کو روزگار ضرور دلوائیں ان کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں ان کی ہر ممکن مدد کریں تعلیم اچھی سوچ کا مالک بناتی ہے لیکن ہم اس کو ایک الگ تھلگ دنیا میں چلے جانے کا زریعہ سمجھتے ہیں ٹھیک ہے کہ پڑھی لکھی اولاد کو ان پڑھ اور جاہل رشتوں کے بندھن میں نہیں باندھنا چاہیئے لیکن اپنے سے تھوڑے کم کو قبول کر لینے سے زندگی بہت سی مشکلات سے پاک ہو جاتی ہے اللہ پاک ہمیں اپنی اولادوں کی بقاء کیلیئے بہترین فیصلے کرنے کی ہمت و توفیق عطاء فرمائیں

اپنا تبصرہ بھیجیں