جگری دوستوں کی موت سے علاقہ کی فضا سوگوار

عبدالجبارچوہدری نمائندہ پنڈی پوسٹ
راجہ رشید جنجوعہ چوکپنڈوڑی بازار میں عرصہ پچیس سال سے فرنیچر کی خریدو فروخت کاکام کررہے تھے انجمن تاجران چوکپنڈوڑی کے نائب صدر بھی تھے سیاسی حوالے سے بادشاہ گر تھے اپنی وارڈ اور پولنگ اسٹیشن سے کسی بھی ممبر کو جتوانے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا دینا انہی کا خاصہ تھا برادری اور گاوں دھر ی راجگان کی ترجمانی کا فریضہ بھی کئی سالوں سے انجام دے رہے تھے انتہائی ملنسارروایتی رکھ رکھاو سے بھرپور ،ہمدرد اور شفیق شخصیت کے مالک تھے کاروباری مصروفیات کے ساتھ ساتھ امیر ہویا غریب ہر ایک کے جنازہ میں شرکت اور تعزیت کے لیے جانا ان کا اوڑھنا بچھونا تھا ،پاکستان مسلم لیگ سے سیاسی وابستگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں تھی سابق ممبران قومی و صوبائی اسمبلی ہوں یا موجودہ سب کو انھوں نے دن رات محنت کر کے ووٹٹ دلوائے،کئی روز سے ان کے ہمدم دیرینہ ،جگری دوست نمبردار واجد حسین ایکسیڈنٹ کی وجہ سے کومے میں تھے راجہ رشید جنجوعہ بلاناغہ ان کی خیریت دریافت کرنے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال جاتے گزشتہ روز10جنوری2018بروز بدھ صبح سویرے نمبردار واجد حسین کے گھر گئے پھر اپنے بچوں کو سکول چھوڑا اور راولپنڈی تیمارداری کے لیے عازم سفر ہوئے نمبردار واجد کے قریب انتہائی نگہداشت وارڈ میں کھڑے ہوئے جونہی صحت یابی کی امید ٹوٹی ساتھ ہی راجہ رشید جنجوعہ کی سانس بھی اکھڑ ی اور بے ہوش ہو گئے ایسی ابدی نیند طاری ہوئی کہ ہمیشہ کے لیے جدا ہو گئے گھر والوں کو اطلاع کی گئی کسی کو بھی یقین نہیں آرہا تھا کہ راجہ رشید جنجوعہ فوت ہو گئے ہیں چوکپنڈوڑی بازار کی اکثر دکانیں بند ہو گئیں لوگوں کا جم غفیر اکٹھا ہو گیا راجہ رشید جنجوعہ بیوہ ،تین بیٹوں اور ایک بیٹی کو سوگوار چھوڑ کر رخصت ہو گئے شام کو 4.30بجے نماز جنازہ کے موقع پر جگہ کم پڑ گئی اہل علاقہ کا ہجوم امڈ آیا ہر آنکھ اشکبار اورہر کوئی غمزد ہ حالت میں تھا ہر ایک کے جنازہ میں شریک ہونے والے راجہ رشید جنجوعہ کے جنازہ میں شریک ہونے سے بھی کوئی پیچھے نہ رہا چھوٹے بڑے،طالب علم ،بزرگ ، ہر عمر کے آدمی نے شرکت کی اگلے ہی دن نمبردار واجد حسین بھی داعی اجل کو لبیک کہہ گئے چند سال قبل ایک دفاعی ادارے سے ریٹائرمنٹ کے بعد سماجی و معاشرتی ذمہ داریوں میں مشغول رہتے تھے ان کا اکلوتا بیٹا ریسکیو 1122میں خدمات انجام دے رہا ہے4جنوری 2018کو نمبردار واجد حسین اور راجہ رشید جنجوعہ ایک ہی گاڑی میں علی الصبح موضع بسنتہ تعزیت کے لیے گئے جب واپسی پر گاڑی موہڑہ حیال کے قریب پہنچی تو نمبردار واجد حسین نے کہا کہ یہ سڑک کنارے بجری کا ڈھیر بہت خطرناک ہے خدانخواستہ کسی کی جان نہ لے لے اسی دوپہر خود اس سے ٹکرا گئے شدید زخمی حالت میں کومے میں چلے گئے کئی روز زندگی اور موت کی کشمکش میں رہنے کے بعد خالق حقیقی سے جاملے 11جنوری 2018بروز جمعرات دن تین بجے ان کی نماز جنازہ نندنہ جٹال میں ادا کی گئی دونوں دوستوں کی یکے بعد دیگرے موت سے علاقہ کی فضا سوگوار ہے ہر آنکھ اشکبار اور ہر ایک گر یہ کی کیفیت لئے ہوئے ہے غرضیکہ جن کے ساتھ چھوٹتے ہیں سنگ ٹوٹتے ہیں اور جو بچھڑتے ہیں ان تکالیف اور دکھ کو تو وہی جانتے ہیں رب کائنات سے دعا ہے کہ مرحومین کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین۔
نمبردار واجد علی اور راجہ رشید کے نام
اچانک تیرے ایکسیڈنٹ کی خبر سن کے ہو گئے سب کے خطا اوسان
ہر بندہ دعاگو تھا کہ آ جائے گی تجھ میں پہلے جیسی جان
ھم بڑے پر امید تھے کہ آ جائے گی آج کل تجھ میں سب کی پہچان
تیرے دکھ میں دے دی تیرے جوان بھائی راجہ رشید نے اپنی جان
رشید کے بعد دوسرے دن ھی تیری موت کی خبر سن کے ہو گئے سب حیران
تم دونوں کیلئے ہر ایک آنکھ تھی اشکبار بچے اور بڑے سب تھے پریشان
تم جو بے لوث کرتے تھے ہر اک پہ وہ کون کرے گا اب احسان
تمہارے بچوں کو دیتے سہارا لیکن پھر بھی وہ رہتے ہیں پشیمان
لاکھ جتن کرتے ہیں ختم ہو ان کی اداسی لیکن پھر بھی رہتا ہے ان کا تمہاری طرف دھیان
ھم سب تو دعا ہی کرتے ہیں تمہاری قبروں کی منزل ہو آسان
پوری امید ہے کہ روز محشر میں دے گا اللہ آپ کو آسائش و مکان
تم دونوں اتنے جلدی کیوں بن گئے ہو اللہ کے مہمان یہ تو سمجھتی ہے اللہ کی شان
ماسٹر فدا حسین چوکپنڈوڑی

اپنا تبصرہ بھیجیں