172

جوڑیاں ہسپتال پی ٹی آئی حکومت کا شاندار منصوبہ

راولپنڈی حلقہ این اے 59 جب 2018 کے عام انتخابات کے بعد تحریک انصاف کی حکومت بنی تو یہاں سے منتخب ایم این اے غلام سرور خان جو وفاقی وزیررہے تو انھوں نے اس حلقے میں ماضی کی نسبت بہت سے ترقیاتی کام شروع کیے مگر انکا سب سے اہم کام چک بیلی خان روڈ کے سنگم پر واقع جوڑیاں ہسپتال کا سنگ بنیاد ہے جس سے اس دیہی علاقے کی عوام کو بہت فائدہ ہوناہے اس کے علاوہ انھوں نے واٹر سپلائی سکیم، سوئی گیس فراہمی، سڑکوں اور پلی کی پختگی یا پھر مختلف سکولز کو کالجز کی اپگریڈیشن کروانا انھوں نے مختلف پروجیکٹس کی بنیاد رکھی اڈیالہ روڈ پر قائم کہکشاں واٹر سپلائی سکیم جس کے لیے کروڑوں روپے کی خطیر رقم مختص ہوئی

کومت کوئی بھی آئے فلاحی کام کسی بھی صورت نہیں رکنے چاہییں

اس کے علاوہ بجلی کے لیے ہر یونین کونسل کی سطح پر سروے کروائے گئے اور نئے پول اور ٹرانسفارمر نصب ہونے تھے مگر اتنے میں حکومت تبدیل ہوئی اور انکے تمام کام کہکشاں واٹر سپلائی سکیم جو تکمیل کے آخری مراحل میں تھی اس سمیت تمام پروجیکٹ مکمل نہ ہوسکے اسکے بعد جب مسلم لیگ ن کی حکومت آئی تو یہی خیال تھا کہ ماضی کی طرح یہاں بھی پچھلی حکومت کے پروجیکٹ روک دیے جائیں گے اور نئے کام شروع کیے جائیں گے مگر ایسا نہیں ہوا مسلم لیگ ن کے رہنماء انجینئر قمر اسلام راجہ نے سابقہ حکومت کے پروجیکٹس کو نہ صرف جاری رکھا بلکہ جہاں فنڈ کی کمی تھی وہاں مزید فنڈز مختص کروائے جو یقینی طور پر اچھی بات ہے کہ سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے عوام کی فلاح و بہبود کے پروجیکٹ پایہ تکمیل تک پہنچیں

قمرالسلام راجہ نے تحریک انصاف دورکے ادھورے کام مکمل کرائے

انجنیئر قمر اسلام راجہ نے پوٹھوہار ٹاؤن میں مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں منظور ہونے والے روات ہسپتال جو ماضی کے دور حکومت میں سیاست کی نظر ہوتا رہا کے لیے بھی فنڈ مختص کروایا اور جلد از جلد اسکو مکمل کرنے کی یقین دہانی کروائی اگر یہ ہسپتال بروقت مکمل ہوجاتا تو یقینی طور پر یہاں کے باسیوں کو بہت سہولت ہونی اور شہر کے بڑے ہسپتالوں کا بوجھ بھی کم ہونا مگر یہ سیاست کی نظر رہا اسی طرح انھوں نے تحریک انصاف کے دور حکومت میں قائم جوڑیاں ہسپتال کے لیے بھی فنڈ مختص کروایا جو یقینی طور پر خوش آئند ہے اس سے یہاں ارد گرد کی آبادیوں کو بہت سہولت ملنی اسی طرح بجلی کے کام ہوں یا کہکشاں واٹر سپلائی سکیم اس کے علاوہ کچھ نئے پروجیکٹ بھی انکے بقول منظور ہوئے ہیں اور انکے لیے فنڈ بھی مختص ہوچکا ہے اب ان تمام پروجیکٹ پر کام ہوتا دکھائی دے رہا تھا کہ ایسے میں پنجاب کے حالیہ سیاسی بحران کے بعد تمام کام کھٹائی میں پڑھتے دکھائی دے رہے اور ان پر سیاہ بادل منڈلا رہے ہیں زیادہ تر پروجیکٹس پر کام سست روی کا شکار ہوچکا ہے یا پھر بند ہوا پڑا ہے اب ایسے میں اگر یہ تمام جاری پروجیکٹ بروقت مکمل نہ ہوئے تو انکا مکمل ہونا کھٹائی میں پڑ سکتا ہے جس کا نقصان اس حلقے کی عوام کو ہوگا اب اگر ماضی میں کوئی پروجیکٹ منظور ہوا اور اب وہ مکمل ہورہا یا کوئی نیا پروجیکٹ بنایا جارہا تو بھی دونوں صورتوں میں پیسہ عوام کا لگا ہے کیونکہ یہ پیسہ کسی بھی سیاسی نمائندے یا جماعت نے اپنی جیب سے نہیں دیا بلکہ یہ پیسہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ جو عوام پر ترقیاتی منصوبوں کی مد میں لگ رہا ہے اس لیے سیاسی لیڈران کو چاہیے کہ وہ آپسی چبلقش کو عوام پر نہ نکالیں بلکہ اپنی توجہ عوام کی فلاح و بہبود اور ترقیاتی کاموں کی جانب مرکوز رکھیں حکومت جو بھی ہو عوام کی فلاح کے یہ کام نہیں رکنے چاہئیے باقی کام جو بھی سیاسی نمائندہ کروائے دوسرے مخالف امیدوار یا حریف کو چاہیے کہ وہ بھی بطور اپوزیشن کے تنقید کریں لیکن تنقید ایسی ہو جس سے اس حلقے کی عوام کا فائدہ ہو اور کوشش ہو تمام تر جاری ترقیاتی منصوبے بروقت مکمل ہوسکیں تاکہ عوام ان سے مستفید ہو سکیں!!

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں