جمہوریت / تحریر :پروفیسر محمد حسین

70سالوں میں ہماری جمہوریت کامیاب نہ ہو سکی ہم نے کبھی نہیں سوچا کہ ہماری جمہوریت کیوں کامیاب نہ ہو سکی اس کی وجہ ہمارے سیاستدان ہیں ویسے تو تمام پارٹیوں کے رہنما اور عہدیداران بہت اچھے ہیں کوئی بھی رہنما یا عہدیدار نہیں چاہتا کہ اس کی

پارٹی بد نام ہو جائے ہر کوئی اپنی عزت اور شہرت کے لئے انتخاب لڑتا ہے تمام سیاسی پارٹیاں محبت وطن ہیں ہر پارٹی کے سربراہان اور عہدیداران یہ چاہتے ہیں کہ وہ اپنے وطن پاکستان کی خدمت کریں اصل مسئلہ یہ ہے کہ یہاں جو سیاسی پارٹیاں اپنی رجسٹریشن کراتی ہیں کبھی الیکشن کمیشن نے ان پارٹیوں کا معیار جانچنے کے لئے کوئی شرائط نہیں رکھی ہیں اگر ہم کسی شخص سے بیل یا بھینس خریدتے ہیں

تو اس کا معیار دیکھا اور پرکھا جاتا ہے لیکن جو لوگ 20کروڑ عوام پر حکمرانی کے لئے انتخاب میں حصہ لیتے ہیں اُن کی کوالٹی نہیں دیکھی جاتی الیکشن کمیشن کے پاس کوئی ایسا نظام نہیں ہے جس سے امیدوار کی کوالٹی کو دیکھا اور پر کھا جاسکے یہ مملکت خدادار عطیہ خداوندی ہے ہمیں اس مالک خداوندتعالیٰ کا شکر بجا لانا چاہیے جس کے کرم سے یہ ٹکڑا ہمیں ہمارے بزرگوں ،ماؤں، بہنوں، بیٹیوں اور جوانوں کی لاکھوں قربانیوں کے بعد ملا۔ وطن پاک پر حکمرانی کرنے کے لئے جو پارٹی رجسٹرڈ کی جاتی ہے

کبھی الیکشن کمیشن نے ان سے یہ پوچھا ہو کہ آپ کے جو امیدوار ہیں کیا ان کا ذریعہ معاش حق حلال بھی ہے یا نہیں؟ کیا وہ کسی مافیا سے تعلق تو نہیں رکھتے؟ کیا ان کا تعلق کسی قبضہ گروپ ،ڈرگ مافیا سے تو نہیں؟ کیا وہ پاکستان کے آئین کے مطابق ٹیکس دیتے ہیں؟اگر وہ الیکشن لڑیں گے تو کروڑوں روپیہ کہا ں سے آئے گاجو الیکشن میں خرچ کریں گے؟ الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ ہر امیدوار پارٹی کو ان تمام باتوں کا پابند کریں اور ان کے لئے ایک پیمانہ مقرر کریں اس طرح تقریباََ آدھے امیدوار ویسے ہی فارغ ہو جائیں گے اور آدھی کرپشن ختم ہو جائے تا کہ اچھے اور مخلص پاکستانیوں کو آگے آنے کا موقع ملے گا تعلیم یافتہ اور با کردار لوگ آگے آکر کرپشن کے خلاف جہادکریں گے

پارٹی سربراہان اور تمام عہدیداران سے گزارش ہے کہ اللہ کے حکم سے کلمہ طیبہ کے نام پر بننے والے اس ملک پاکستان اور اس کی عوام پر رحم کریں اور اس پارلیمنٹ سے جہاں سے سینکڑوں بل منظور کرائے جاتے ہیں ایک قانون اس قسم کا بھی پاس کرالیں تو آپ کا بیس کروڑ عوام پر احسان عظیم ہو گا ایسے وہ تمام لوگ جو پاکستان کی شہریت چھوڑ کر دوسرے ممالک میں جا چکے ہیں ایسے تمام لوگوں پر الیکشن لڑنے کی پابندی عائد کر دی جائے جب وہ پاکستان کے شہری ہی نہیں تو وہ کیسے ہمارے حکمران بن سکتے ہیں؟ ہر وہ شخص

جسے عوام ٹھکرا دیتے ہیں وہ سینیٹ کے الیکشن کے لئے نا اہل ہونا چاہیے جس کو عوام پسند نہیں کرتے اُسے اوپر والی سیٹ پر بٹھا دیا جاتا ہے ہر چیز کے لئے کوئی قانون اور نظام ہونا ضروری ہے سچا درد لے کر پاکستانی کے عوام کی خیر خواہی کے لئے سوچیں تمام سیاسی پارٹیوں کے سربراہان اور عہدیداران سے گزارش ہے کہ وہ الیکشن ضرور لڑیں اور اپنے آپ کو بیس کروڑ عوام کی عدالت میں پیش کریں یہ عدالت جس سیاسی پارٹی کے حق میں ووٹ دے اس پارٹی کو حکومت سازی کی دعوت دے دی جائے لیکن کوئی بھی سیاسی جماعت ہو خواہ وہ حکومت میں ہو اپوزیشن میں ہو وہ آپس میں اتحاد نہ کر سکیں ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے وزیراعظم وقت کے ساتھ ساتھ جو بھی ہوئے وہ اپنی کُرسی ہی مضبوط کرنے میں ہی لگے رہے

اور کُچھ نہیں سوچا تمام سیاسی پارٹیاں اپنے انتخابی نشان اور اپنے منشور کے ساتھ آئندہ الیکشن میں میدان میں اُتریں اور بیس کروڑعوام کے سامنے اپنی تقدیر رکھیں یہاں پاکستان میں دو چار سیٹیں جیت کر ،من پسند وزارتیں،روپیہ پیسہ مانگتے ہیں جو سیاسی پارٹی قومی اسمبلی کی دس فیصد سیٹیں حاصل نہ کر سکے اس پارٹی پر پابندی لگا کر اس کی رجسٹریشن منسوخ کر دی جائے پاکستانی عوام کو اپنے اوپر حکمرانی کرنے والوں کا کوئی معیار رکھنا چائیے ذرا سوچئے پاکستانی عوام نے کبھی سوچا ہے کہ دنیاکی ہر نعمت والے ملک پاکستان میں سوائے نقصان اور خسارہ کے کو ئی اور کام بھی ہے؟ اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ جب الیکشن ہوتا ہے تو ہر قسم کے امیدوار کو دکر میدان میں اُتر آتے ہیں وقتی اتحاد بنا کر حکومت سازی تک پہنچ جاتے ہیں

دو چار ماہ بعد اتحاد ٹوٹنا شروع ہو جاتا ہے پھر روپیہ پیسہ کی بندر بانٹ شروع ہو جاتی ہے کرپشن نہ ہو تو کیا ہو؟ یہ ملک ہماراگھر ہے اس کو لُوٹتے ہوئے ہمیں شرم تو آتی نہیں جس گھر کو بار بار لُوٹا جائے آخر وہ ختم ہو جاتا ہے وزیروں مشیروں کی فوج ظفر موج ختم کر دی جائے اور ملک میں صرف دو جماعتی نظام قائم کیا جائے اور ایسا انتظام کیا جائے کہ صرف کروڑپتی اور ارب پتی ہی نہیں بلکہ غریب اور متوسط شخص بھی الیکشن میں کھڑا ہو سکے کبھی آپ نے یہ بھی سوچا ہے کہ ہمارے ملک کے اہم ستون پی آئی اے، ریلوے، سٹیل مل اور ایسے ہی بے شمار قومی ادارے اربوں کے خسارے میں کیوں جا رہے ہیں؟ کبھی کسی نے یہ بھی سوچا ہے کہ ایک ممبر قومی وصوبائی اسمبلی، اداروں کے منتظم دو چار سال میں کروڑ پتی کیسے بن جاتے ہیں

ایک غریب یا سفید پوش بندہ چند سالوں میں کروڑپتی کیسے بن جاتا ہے اور بیس کروڑ عوام میں سے ستر فیصد غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں کسی ہسپتال میں علاج کا بندوبست نہیں ،کسی سکول کالج میں داخلہ نہیں ملتا ، کسی تھانے میں غریب کو انصاف نہیں ملتا ،کسی بے روزگار کو روزگار نہیں ملتا کون میسحا بنے گا جو ہمیں حقوق انسانیت دلائے گا آئندہ الیکشن میں جو پارٹی جیت کر آئے بغیر کسی اتحاد کے صرف اور صرف اپنے انتخابی منشور اور
اپنے انتخابی نشان پر وزیراعظم اور تمام کا بینہ اپنے خرچہ پر روضہ رسولؐ پر جا کر حلف اٹھا ئیں کہ آقاؐ ہم حلف اٹھا تے ہیں کہ آپؐ کے قدموں میں کہ ملک پاکستان جو اللہ کا عطیہ اور آپؐ کا معجزہ ہے کے عوام کی سچے دل سے اور خلوص نیت سے خدمت کریں گے اور پاکستان کی سلامتی پر کہیں سودے بازے نہیں کریں گے نہ کرپشن کریں گے اور نہ کسی کو کرپشن کرنے دیں گے ترقیاتی کاموں میں کمیشن لینے والوں کو سزائے موت دیں گے پھر دیکھیں کہ ملک پاکستان پانچ سالوں میں ترقی کرتا ہوا کہاں سے کہاں پہنچ جائے گا کیا ہمیں چین،جاپان،ملائیشیا، سنگاپور،دوبئی،ایران وغیرہ یہ ایسے ممالک ہیں

جو ہم سے بعد میں آزاد ہوئے کہاں سے کہاں پہنچ گئے ہمارے ہی جسم کا ایک ٹکڑا جو ہم سے علیحدہ ہو گیا ہمارے ہی حکمرانوں کی غلطیوں اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے بنگلہ دیش بن گیا اُس کا ٹکا ہمارے رویے سے اوپر چلا گیا ذرا سوچئے !ضروری تو نہیں کہ قبضہ گروپ، ڈرگ مافیا، جعلی ڈگری، ہولڈر اور کرپٹ لوگوں کو ہی انتخاب کے لئے پارٹی ٹکٹ دئے جائیگا صوبائی اور قومی اسمبلی کی نشست کے لئے تعلیم کا معیار کم از کم ایم اے رکھا جائے اپنے ملک پاکستان کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے صاف شفاف اور تعلیم یافتہ با کردار قیادت کو آگے لایا جائے اس ملک پاکستان کی بربادی میں جو لوگ شامل ہیں روز قیامت انہیں آقائے کل جہاںؐ کے آگے ضرور جوابدہ ہونا پڑے گا اللہ پاک ہماری اس ارض پاک کو تا قیامت سلامت رکھے اور اس کے دشمنوں کو نیست و نابود کر دے آمین۔{jcomments on}

اپنا تبصرہ بھیجیں