آپ پاکستان کے ایک جید عالم دین، مفسر، محدث، صوفی، مفکر، مصنف اور ماہر قانون تھے۔ سلسلہ چشتیہ کے عظیم روحانی پیشوا، ادارہ دارالعلوم محمدیہ غوثیہ بھیرہ شریف کے بانی، اور عدالتِ عظمیٰ پاکستان کے جج (شریعت اپیلیٹ بینچ) کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔ آپ کو ”الازہری” کا لقب جامعہ ازہر مصر میں تعلیم حاصل کرنے کی نسبت سے ملا۔ آپ 21رمضان المبارک 1336 ھ بمطابق یکم جولائی 1918ء کو بھیرہ شریف ضلع سرگودھا پاکستان میں پیدا ہوئے۔ آپ ہاشمی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور حضرت بہاؤ الحق زکریا ملتانی علیہ الرحمۃ کی اولاد سے ہیں
اسلامی اعتدال پسندی اور امن

پیر محمد کرم شاہ الازہری نے ہمیشہ اعتدال، رواداری اور بین المسالک ہم آہنگی پر زور دیا۔ انہوں نے تصوف کو شریعت کے دائرے میں رہ کر پیش کیا۔
قرآن و سنت کی روشنی میں اصلاح معاشرہ
ان کی تعلیمات میں قرآن و سنت کی فہم اور ان کی روشنی میں فرد و معاشرہ کی اصلاح پر زور ہے۔ ان کا معروف تفسیر القرآن ”ضیاء القرآن” اسی فہمِ قرآن کا عملی مظہر ہے۔
علم و روحانیت کا امتزاج
انہوں نے دینِ اسلام کو صرف عبادات تک محدود کرنے کی بجائے، علم، تحقیق، اجتہاد، عدل اور روحانی تطہیر کے جامع پیغام کے طور پر پیش کیا۔
خدمات:
تفسیری خدمات – ”ضیاء القرآن”
ان کی پانچ جلدوں پر مشتمل تفسیر ”ضیاء القرآن“ اردو زبان میں ایک نادر اور جامع تفسیر ہے، حضرت ضیاء الامت ؒ نے 19 سال کی طویل مدت میں 3500صفحات پر مشتمل قرآن کریم کی تفسیر پانچ جلدوں میں مکمل فرمائی۔۱) طالب ہاشمی لکھتے ہیں:”تفسیر ضیاء القرآن میں ترجمہ کا انداز بے مثل و بے نظیر ہے اور قرآن پاک کی ایک ایک آیت اور ایک ایک لفظ سمجھنے کے لئے نعمت غیر مترقبہ ہے، یوں معلوم ہوتا ہے کہ اس باب میں حق تعالیٰ نے خود حضرت پیر کرم شاہ کی رہنمائی فرمائی۔ تفسیر کا انداز بیان نہایت دل نشین اور اثر انگیز ہے اور پڑھتے ہوئے یوں محسوس ہوتا ہے کہ علم و حکمت کی ایک جوئے رواں ہے جو مسلسل بہہ رہی ہے اور ہر شخص اس سے بقدر ظرف استفادہ کر سکتا ہے۔‘
سیرت نگاری – ”ضیاء النبی ﷺ”
حضور ضیاء الامت ؒ نے سات جلدوں میں سیرت النبی ﷺ پر ضیاء النبی ﷺ کے نام سے ایک بے مثال کتاب لکھ کر علمی دنیا میں ایک گراں قدر اضافہ کیا ہے، اس عظیم تصنیف پر آپ کو صدر پاکستان اور وزیراعظم آزاد کشمیر کی طرف سے ایوارڈ پیش کئے گئے۔ آستانہ عالیہ گولڑہ شریف کے چشم و چراغ، شاعر ہفت زبان حضرت پیر سید نصیرالدین شاہ نصیررحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:”یوں محسوس ہوتا ہے کہ قدرت پیر صاحب قبلہ کو یہ کتاب تصنیف کرنے کے لئے تیار کرتی رہی ہے، انداز تحریر انتہائی دل نشین ہے حضور اکرم ﷺ کا ذکر کرتے ہوئے ان کا قلم موتیوں کی لڑیاں پرونے لگتا ہے۔ مصنف کی ذات گرامی زہد و تقویٰ اور پارسائی کی چلتی پھرتی تصویر ہے، حقیقت یہ ہے کہ سیرت طیبہ جیسے مقدس موضوع پر قلم اٹھانے کے لئے ایسی ہی ہستیاں درکار ہوتی ہیں۔ آپ کو دیکھ کر پانچ سو سال پرانی شخصیات یاد آتی ہیں۔
ہے شاہِ کرم(ﷺ) جن کا لقب عالم میں
اک خاص کرم ان کا کرم شاہ پہ ہے
قانون و عدلیہ میں خدمات
اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن اور سپریم کورٹ کے شریعت اپیلیٹ بینچ کے جج کی حیثیت سے اسلامی قوانین کے نفاذ میں نمایاں کردار ادا کیا۔انہوں نے سودی نظام کے خلاف تاریخی فیصلے میں بھی شرکت کی۔
دارالعلوم محمدیہ غوثیہ بھیرہ شریف
1925 میں بھیرہ شریف میں ”دارالعلوم محمدیہ غوثیہ“کی بنیاد رکھی گئی،1957 میں اپنے والد گرامی کے انتقال کے بعد آپ نے دارالعلوم محمدیہ غوثیہ کی نشا?ۃ ثانیہ کا آغاز کیا اور ایسے نصاب تعلیم کو متعارف کرایا جو قدیم و جدید علوم کا حسین امتزاج ہے اس کی تکمیل کے بعد ایک مسلمان اپنے دین سے بھی پوری طرح آگاہ ہو جاتا ہے اور دنیوی تعلیم کے میدان میں بھی وہ کسی احساس کمتری میں مبتلا نہیں ہوتا۔ آج اس دارالعلوم کی دو سو چالیس سے زائد شاخیں اندرون ملک اور بیرون ملک سرگرم عمل ہیں جن میں 25ہزار سے زائد طلبہ و طالبات دینی اور دنیاوی علوم سے فیضیاب ہو رہے ہیں۔
بین الاقوامی تعلیمی خدمات
جامعہ ازہر مصر میں تعلیم حاصل کی اور پاکستان و عرب دنیا کے علمی روابط کو مضبوط کیا۔اسلامی دنیا میں پاکستان کی نمائندگی متعدد علمی کانفرنسوں میں کی۔
چند اہم تصانیف:
1۔ضیاء القرآن (تفسیر القرآن، 5 جلدیں)
2۔ضیاء النبی ﷺ (سیرت النبی، 7 جلدیں)
3۔سنت خیر الانام
آپ کا تعلق ایک روحانی خانوادے سے تھا، آپ کے والد گرامی پیر محمد شاہ ایک معروف صوفی بزرگ تھے۔آپ سلسلہ نقشبندیہ، قادریہ اور چشتیہ سے وابستہ تھے، مگر اپنے سلسلے کی نسبت سے عوام میں زیادہ مشہور ہوئے۔
ہے۔“
آپ کے شیخ طریقت اور اساتذہ کے تا ثرات
1943میں دورہ حدیث کیلئے آپ مرادآباد تشریف لے گئے اور مجدد دین و ملت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ اعظم صدر الافاضل حضرت محمد نعیم الدین مرادآبادی رحمۃ اللہ علیہ سے دورہ حدیث کیا۔ آپ کی دستار فضیلت اجمیر شریف کے سجادہ نشین حضرت دیوان سید آل رسول ؓ نے بندھوائی۔ اس موقع پر صدر الافاضل حضرت محمد نعیم الدین ؓ نے یہ تاریخی جملہ فرمایا:”میں آج مطمئن ہوں کہ میرے پاس جو امانت تھی وہ میں نے موزوں فرد تک پہنچا دی ہے۔“آپ کے پیرومرشد حضرت خواجہ محمد قمر الدین سیالوی رحمۃ اللہ علیہ بھی آپ پر بہت مہربان تھے اور ایک دفعہ فرمایا:”پیر کرم شاہ میری آنکھوں کا نور ہے صرف یہی نہیں بلکہ پیر سیال کے روضہ کا مینار ہے۔“ ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں تحریک نظام مصطفیٰ ﷺ کے سلسلہ میں حضورضیاء الامت جیل سے رہا ہو کر سیال شریف پہنچے تو حضرت پیر سیال ؒ نے فرمایا: ”مبارک ہو آپ نے آج سے سنت یوسفی بھی ادا کر لی ہے۔“جامعہ ازہر سے فراغت کے وقت ایم اے کی ڈگری کے علاوہ آپ کے اساتذہ نے آپ کو ذاتی طور پر بھی حسن کارکردگی کے سرٹیفکیٹ عطا کئے۔
قائد اہل سنت حضرت شاہ احمد نورانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: حضرت پیرصاحب ؒ کی دینی و ملی اورسیاسی و سماجی خدمات ناقابل فراموش ہیں، ان جیسے لوگ قوموں کا اجتماعی سرمایہ ہوتے ہیں۔
مجاہد ملت حضرت مولانا عبدالستار خان نیازی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: پیر صاحبؒ، امام احمد رضا بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کے بعد برصغیر کی دوسری بڑی شخصیت تھے ان جیسے لوگ مدتوں کے بعد پیدا ہوا کرتے ہیں۔
تاجدار نیریاں شریف حضرت پیر علاو الدین صدیقی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:قبلہ پیر محمد کرم شاہ ایسی شخصیات میں سے تھے جن کے تذکرہ سے رحمتیں جھوم کر اترتی تھیں، انہیں جس میدان میں بھی رکھا جائے تو وہ پشت پناہ اور رہنما نظر آئے۔ ان کی محفل پر فرشتوں کا تقدس نثار ہوتا ہے۔ ضیاء الامت قبلہ کو اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت حاصل تھی۔
اعزازات
اسلامی جمہوریہ مصر کے صدر حسنی مبارک نے 27 رمضان المبارک 1993 ء کو اسلامی خدمات کے صلہ میں جامعہ ازہر کی طرف سے سب سے بڑا قومی اعزاز ”نوط الامتیاز“ آپ کو پیش کیا۔ نیز آپ عالمی دارالمال اسلامی جنیوا کے ڈائریکٹر بورڈ کے ممبر اور رو یۃ ہلال کمیٹی پاکستان کے چیئرمین بھی رہے۔جب آپ کو بادشاہی مسجد لاہور کی خطابت پیش کی گئی تو آپ کا جواب سن کر ایوان حکومت پر سناٹا طاری ہوگیا۔”یہاں آکر شاید حق کا اظہار صحیح انداز میں نہ کرسکوں اس لئے میں یہ منصب قبول نہیں کر سکتا۔‘
وصال:
آپ کا وصال 7 اپریل 1998ء کو ہوا۔ لاکھوں افراد نے جنازے میں شرکت کی۔ آج بھی ان کی تعلیمات پاکستان اور بیرونِ ملک زندہ ہیں، اور آپ کا خانوادہ علمی و روحانی خدمات کا تسلسل قائم رکھے ہوئے ہے
سدا بہار دیویں اس باغے کدی خزاں نہ آوے
ہوون فیض ہزاراں تایں ہر بھکھا پھل کھاوے
اللہ تبارک و تعالیٰ گلشنِ حضور ضیاء الامت کو تا قیامت آباد رکھے لوگ آتے رہیں، فیض پاتے رہیں
دعوتِ عرس:
حضور ضیاء الامت کا 27 واں سالانہ عظیم الشان عرس مبارک 18-19-20 محرم الحرام14-15-16 جولائی 2025 بروز پیر، منگل اور بدھ آستانہ عالیہ امیر السالکین بھیرہ شریف میں حضور دیوانِ کریم جانشین حضور ضیائالامت الحافظ پیر محمد امین الحسنات شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ سجادہ نشین آستانہ عالیہ بھیرہ شریف کی صدارت میں منعقد ہو رہا ہے تمام محبین و معتقدین متوسلین و فاضلین بھیرہ شریف اور اہل اسلام کو دعوت عام ہے۔