جرم کا سورج ایک دن غروب ہوتا ہے

ویلڈن SHOذاہد ظہور اینڈٹی
تھانہ روات کی ٹیم خنک رات میں گشت کر رہی تھی۔ ایس ایچ او روات، انسپکٹر زاہد ظہور کی قیادت میں یہ ٹیم کئی ماہ سے ایک نام کی تلاش میں تھی۔ ایک ایسا نام جس نے علاقہ میں خوف کی پرچھائیاں پھیلا رکھی تھی۔ پولیس کے مطابق یہ شخص قتل، ڈکیتی، گن پوائنٹ پر زیادتی جیسی سنگین وارداتوں کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی ملزم نے پہلے بھی تین بار ایس ایچ او زاہد ظہور پر فائرنگ کی اور صاف بچ نکلا تھا۔
اس رات ہوا میں ایک غیر معمولی سنسنی تھی۔ دور سے موٹر سائیکل کی آواز ابھری تو پولیس ٹیم چوکس ہو گئی۔ مشکوک موٹر سائیکل سواروں کو رکنے کا اشارہ کیا گیا۔ پولیس ٹیم کو سلام کا جواب فائرنگ صورت میں ملا گولیوں کی ترتراہٹ سے علاقہ گونج اٹھا
ایس ایچ او زاہد ظہور اور ان کی ٹیم نے بہادری سے مقابلہ کیا گولیاں چلتی رہیں۔ آخرکار جب دھول چھٹی تو ایک بدن سڑک پر گر چکا تھا۔ قریب جا کر دیکھا گیا تو یہ حافظ تیمور تھا۔ پولیس کے مطابق اسکا مستقل پتہ ٹیکسلا واہ کاتھا لیکن یہ روات کے علاقہ ڈھوک نگیال میں رہائش پزیراور اشتہاری ملزم تھااس نےعید الاضحیٰ پر بیوپاریوں سے مویشیوں سمیت لاکھوں روپے لوٹنے جیسے بڑے جرائم میں مطلوب تھا۔
پولیس ذرائع اس بات کے دعویدار ہیں کہ ملزم گن پوائنٹ پرذیادتی جیسے قبیح فعل میں ملوث تھا
اس کے تین ساتھی موقع سے اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر بھاگ نکلے پولیس حکام موقع پر پہنچے علاقے کا محاصرہ کیا اور سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ ملزم کی نعش پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کر دی گئی۔اس کارروائی کے بعد علاقہ بھر میں گونج رہا ہے کہ مجرم چاہے ہی بااثر کیوں نہ ہو
“جرم کا سورج ایک نہ ایک دن ڈوب ہی جاتا ہے.”
پولیس حکام نے ایس ایچ او زاہد ظہور اور ان کی ٹیم کی جرأت حاضر دماغی اور بہترین قیادت پر انہیں خراج تحسین پیش کیا اور شاباش دی۔ ان کے مطابق فرار ہونے والے ملزمان کو بھی جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا