اہم خبریں

جانور کھلا چھوڑا جائے اور وہ دوسروں کے جان و مال کو نقصان پہنچائے تو یہ قابل سزا جرم ہے

سمیر حسن ایڈووکیٹ
تحصیل کلر سیداں میں عوام ایک ایسے مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں جو روز بروز سنگین صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ مین شاہراؤں پر سرعام جانوروں کی موجودگی نہ صرف ٹریفک کی روانی میں شدید رکاوٹ کا باعث ہے بلکہ آئے دن خوفناک حادثات بھی رونما ہو رہے ہیں۔ یہ جانور سڑکوں پر دندناتے پھرتے ہیں، جس سے نہ صرف انسانی جانیں خطرے میں پڑ رہی ہیں بلکہ گندگی، تعفن اور مختلف وبائی امراض بھی پھیل رہے ہیں۔افسوس ناک امر یہ ہے کہ انتظامیہ بشمول اسسٹنٹ کمشنر، پولیس اسٹیشن، ٹریفک پولیس اور لوکل گورنمنٹ کے ادارے اس سنگین مسئلے پر آنکھیں بند کیے بیٹھے ہیں۔

عوامی شکایات کے باوجود کوئی مؤثر ایکشن سامنے نہیں آیا۔ یہ سوال اپنی جگہ قائم ہے کہ اگر عوام کو روزانہ حادثات، بیماریوں اور مشکلات کا سامنا ہے تو پھر انتظامیہ کا وجود کس مقصد کے لیے ہے؟
اس مسئلے کے فوری حل کے لیے لازم ہے کہ تحصیل کلر سیداں میں ایک خصوصی جانوروں کا پھاٹک (Animal Pound) قائم کیا جائے۔ جس وقت بھی کوئی جانور مین سڑکوں پر کھلا پایا جائے، فوراً اسے اس پھاٹک میں منتقل کر کے بند کیا جائے۔ ساتھ ہی مالک پر بھاری جرمانہ عائد کیا جائے اور اس کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ دوسروں کے لیے عبرت ہو اور یہ مسئلہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو سکے۔

اس مسئلے کا دوسرا سنگین پہلو زراعت سے متعلق ہے۔ کسان سخت پریشانی میں مبتلا ہیں کیونکہ کھلے جانوروں کی وجہ سے ساون کی فصلیں مثلاً مکئی باجرہ وغیرہ کاشت کرنا تقریباً ناپید ہو چکا ہے۔ اس کے نتیجے میں زرعی زمینیں ویران ہو رہی ہیں اور مستقبل میں گندم کی پیداوار پر بھی براہِ راست منفی اثر پڑے گا۔ زمینداروں کے لیے یہ ایک معاشی تباہی کا پیش خیمہ ہے، جس پر فوری توجہ نہ دی گئی تو علاقہ خوراکی بحران کا شکار ہو سکتا ہے۔

یہ محض انتظامی کوتاہی نہیں بلکہ ایک واضح قانونی جرم بھی ہے۔ پاکستان پینل کوڈ، تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 289 کے تحت اگر کسی مالک کاجانور کھلا چھوڑا جائے اور وہ دوسروں کے جان و مال کو نقصان پہنچائے تو یہ قابل سزا جرم ہے۔دفعہ 290 عوامی مقامات پر تعفن یا گندگی پھیلانے کا جرم بھی لاگو ہوتا ہے۔دفعہ 291 اس بات کو مزید واضح کرتی ہے کہ ایسا عمل مستقل پریشانی کا باعث ہو تو یہ Public Nuisance ہے، جس پر قانونی کارروائی لازم ہے۔لوکل گورنمنٹ ایکٹ، پنجاب 2019 کی سیکشن 82 کے تحت لوکل گورنمنٹ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ عوامی مقامات پر کھلے پھرنے والے جانوروں کو قابو کرے اور مالکان پر جرمانہ عائد کرے۔Cattle Trespass Act 187کی سیکشن 11 یہ کہتی ہے کہ عوامی راستے، نالی، بند، پبلک پارکس وغیرہ پر گھومنے والے نقصان دہ جانوروں کو قبضہ کر کے قریبی pound بھیجا جاسکتا ہے اور مالکان پر جرمانہ اور سزا دونوں دی جا سکتی ہیں۔

موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 کی سیکشن 89 اور 116 کے تحت کوئی بھی ایسی رکاوٹ جو ٹریفک کے بہاؤ میں رکاوٹ ڈالے یا حادثے کا سبب بنے، جرم تصور کی جاتی ہے، اور اس پر جرمانہ و دیگر سزائیں موجود ہیں۔یہ ایک انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے جس پر انتظامیہ کو فوری ایکشن لینا چاہیے۔ تحصیل کلر سیداں کے عوام کی جان و مال کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ متعلقہ ادارے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں اور عوام کو اس عذاب سے نجات دلائیں۔ اگر وقت پر اقدامات نہ کیے گئے تو یہ معاملہ ایک بڑے المیے کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔

اسکے ساتھ ساتھ اخلاقی طور پر بھی یہ ہر جانور
کے مالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے جانوروں کو گھر یا باڑے میں محفوظ رکھے۔ سڑکوں پر کھلا چھوڑ دینا نہ صرف قانوناً جرم ہے بلکہ دوسروں کی جانوں کو خطرے میں ڈال کر اپنی بے حسی کا ثبوت دینا ہے۔

admin

Recent Posts

راولپنڈی میں گالم گلوچ سے منع کرنے پر شہری کو قتل کرنے والے دو ملزمان گرفتار۔

راولپنڈی(اویس الحق سے)وارث خان پولیس کی فوری کارروائی,گالم گلوچ سے منع کرنے پر شہری کو…

2 hours ago

وزیراعظم کی چمن دھماکے میں 6 افراد کے شہید ہونے پر دلی افسوس اور مذمت، ملوث افراد کیخلاف فوری کارروائی کی ہدایت۔

اسلام آباد(اویس الحق سے)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں شرپسندی پھیلانے والے…

2 hours ago

جہلم پولیس کی شاندار کاروائی جہلم سے اغواء ہونے والی لڑکی کچے کے علاقہ سے بازیاب چار ملزمان گرفتار

تفصیلات کے مطابق جہلم سے ایک لڑکی اغوا ہو گئی جسے آئسکریم بیچنے والے نے…

7 hours ago

جہلم گلشن فیروز میں ڈکیتی کی وارات مزاحمت پر ماں اور بیٹی زخمی

تفصیلات کے مطابق سرکاری سکول کی ٹیچر چھٹی کے بعد اپنی بیٹی کی ہمراہ کار…

7 hours ago

قائداعظم وہ عظیم شخص تھے جن کو نہ خریدا جا سکتا تھا اور نہ ہی جھکایا جا سکتا تھا

پروفیسر محمد حسینگیارہ ستمبر کو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی اٹھہترویں برسی…

8 hours ago