جاتلی پولیس کاپندرہ سالہ لڑکے کے مبینہ جنسی زیادتی کے کیس میں راضی نامہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا انکشاف

راولپنڈی(کرائم رپورٹر)جاتلی پولیس پرپندرہ  سالہ لڑکے کے مبینہ جنسی زیادتی کے کیس میں متاثرہ خاندان پرراضی نامہ کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے مدعی مقدمہ کا دعوی پولیس نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ کیس میں ملوث دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے تھانہ جاتلی پولیس نےتین افراد کے خلاف ایک آٹھویں جماعت کے طالب علم کے ساتھ جنسی زیادتی اور واٹس ایپ گروپ میں فحش ویڈیو شیئر کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیاتھازیادتی کے کیس میں ملوث تین ملزمان میں سے ایک کو گرفتار کر لیامتاثرہ کے والد کی شکایت کے مطابق، ملزم عبدالعزیز نے اس کے بیٹے پر حملہ کیا جبکہ نوید نے اس کی ویڈیو بنائی۔جب میں نے اپنے بیٹے سے پوچھا تو اس نے بتایا کہ ستمبر 2024 کے آخر میں عبدالعزیز اور نوید اسے زبردستی گاؤں کے قریب پانی کے نالے پر لے گئے، اس کے ساتھ زیادتی کی، ویڈیو بنائی اور دھمکی دی کہ اگر اس نے اپنے خاندان کو بتایا تو وہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کر دیں گےمتاثرہ کے والد نے اپنے بیٹے کے ساتھ زیادتی کے کیس میں ملوث تینوں ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیاتھا تاہم، متاثرہ لڑکے کے والد نے ایک ویڈیو بیان میں دعویٰ کیا کہ تھانہ جاتلی ایس ایچ او، چوہدری عصمت، اور کیس کا تفتیشی افسر اس پر معاملہ رفع دفع کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں انہوں نے مزید الزام لگایا کہ ملزمان بھی اسے کیس کے سمجھوتے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ویڈیو بیان میں متاثرہ کے والد نے سی پی او راولپنڈی سے انصاف مانگاجب ایس ایچ اوتھانہ جاتلی  سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے الزامات کی تردید کی اور کہا کہ پولیس نے کیس میں ملوث ایک ملزم کو گرفتار کر لیا ہے جسے جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ہےپولیس ٹیمیں دیگر شریک ملزمان کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مار رہی ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں