276

ثواب (افسانہ)

شہلا کا خاوند اکبر جب فوت ہوا تو چند دن بعد اس کے گاؤں کی ویلفیر سوسائٹی کے لوگ اس کے پاس آ ئے کہ سوسائٹی والے رسم سوم اور چہلم کروانا چاہتے ہیں شہلا کی آنکھوں میں امید کے چراغ روشن ہو گئے اور دل میں سوچنے لگی کہ اب حالات خراب نہیں ہوں گے اور میرے آنگن کے شجر بھی تناور درخت بن جائیں گے یہ سوچ کر فورا بولی کہ جو رسم سوم اور چہلم پر خرچ کریں گے وہ پیسے دے دیں میں اک دکان کھول لوں گی بچے پڑھ جائیں گے اور گھر کا نظام بھی چل جاؤ گا مگر وہ نہ مانے کہنے لگے اس پروگرام سے اکبر کی روح کو سکون ملے گا اور جو ذکر ہو گا اس کا ٹواب بھی اکبر کی آخرت سنوار دے گا شہلا بھی خاموش ہو گئی اور سوسائٹی والوں نے بڑا پروگرام کروایا اور دو لاکھ سے زیادہ خرچ کر دیا سردی دن بدن بڑھتی جا رہی تھی لوگ اپنے کمروں کو گرم رکھنے کے لیے لکڑیوں اور کوئلہ کا بندوبست کر رہی تھے اس کے علاوہ بچوں کے لیے گرم کپڑے اور خشک میوہ جات کی خریدار ی میں مصروف تھیتین ماہ کی سردیاں قیامت سے کم نہیں ہوتی ہے دوسری طرف شہلا بڑی مشکل سے اپنے دو بیٹوں اور ایک بیٹی کا پیٹ پال رہی تھی سارا دن لوکوں کے گھروں میں کام کرتی ان کے کپڑے دھوتی ان کے لیے کھانا تیار کرتی اور گھر کو صاف کرتی اپنی بیٹی جو 5 سال کی تھی اس کو ساتھ رکھتی اور شام کو ان گھروں سے بچا کھانا اور پرانے کپڑے لے کر آتی یہ بچوں کے انتظار میں اپنی آنکھیں گھر کی دہلیز پر چپکائے رکھتی کہ وہ ہوٹل سے واپس آئیں تو مل کر کھانا کھائیں وہ نو کے بعد گھر آتے اور مل کر کھانا کھاتے شہلا دن بھر کام کر کے تھک چکی ہوتی اس کی کام کی وجہ سے صحت خراب رہتی اور اپنے میاں کو یاد کر کے روتی رہتی اور رشتہ داروں کے منافقانہ رویے سے بھی پریشان رہتی اس کے سگے بھائیوں نے خیال رکھنا چھوڑ دیا تھا اس کا خاوند بہت اچھا اور محنتی تھا فیکٹری میں کام بھی دیانت داری سے کرتا اچھی گزر بسر ہو رہی تھی بچے سکول پڑھ رہے تھے اچانک ایکسی ڈنٹ کی وجہ سے وہ فوت ہو گیا اور اس کے بچوں کو سکول چھوڑ کر ہوٹل پر کام کرنا پڑا شہلا آج بھی یہ سوچتی کہ اگر سوسائٹی والے علما اور ورد کرنے والوں کو خوش نہ کرتے اور سوسائٹی والے پیسے دے دیتے تو بچے پڑھ جاتے اور بڑے ہو کر ملک کی خدمت کرتے اور سوسائٹی کا دائرہ پھیلا کر مجبور لوگوں کی خدمت کرتے مگر وہ افسوس کرنے کے سوا کچھ نہ کر سکتی تھی کیوں کہ سوسائٹی والوں نے عوام کی خدمت نہیں بلکہ اپنی شہرت کا علم بلند کرنا تھا
شکور احسن گوجر خان

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں