لاہور (حذیفہ اشرف)تنظیمات اہلِ سنت پاکستان کے زیرِ اہتمام اہلِ سنت جماعتوں، خانقاہوں، وفاقوں اور دینی اداروں کی مشترکہ مجلسِ شوریٰ کا ہنگامی اجلاس لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی میزبانی سابق وفاقی وزیر سید حامد سعید کاظمی، جمعیت علماء پاکستان و ملی یکجہتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر، آستانہ عالیہ قادریہ کے سجادہ نشین صاحبزادہ پیر میاں عبد الخالق القادری، اور پیر آف مانکی شریف پیرزادہ محمد امین قادری نے کی۔اجلاس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں ملک کی موجودہ مذہبی و سیاسی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ تنظیمات اہلِ سنت پاکستان نے کہا کہ حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں طے پانے کے باوجود مساجد، مدارس اور خانقاہوں کو کھولنے اور علمائے کرام کی رہائی کے وعدے پورے نہیں کیے گئے، بلکہ مزید مساجد و مدارس کو بند کیا جا رہا ہے اور علمائے کرام کی گرفتاریاں جاری ہیں، جو انتہائی قابلِ مذمت ہیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ پنجاب حکومت کی کارروائیوں سے یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ یہ صرف تحریک لبیک پاکستان کے خلاف آپریشن نہیں بلکہ پورے اہلِ سنت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اگر یہ طرزِ عمل جاری رہا تو اہلِ سنت کی جانب سے سخت ردِعمل آئے گا۔اجلاس میں تحریک لبیک پاکستان پر عائد پابندی کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت اگر اس پابندی کے حق میں ہے تو سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کر کے اس کا جواز ثابت کرے۔تنظیمات اہل سنت نے سانحہ مریدکے پر عدالتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا تاکہ واقعے کے ذمہ داران کا تعین کیا جا سکے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ حکومت پنجاب کو چاہیے کہ سانحے کے شہداء کی میتیں فوری طور پر ورثاء کے حوالے کرے اور زخمیوں کا اعلیٰ ترین سطح پر علاج معالجہ یقینی بنائے۔مزید کہا گیا کہ سانحہ مریدکے میں قادیانی سازش اور مذہبی و مسلکی تعصب کے پہلوؤں پر بھی غیرجانبدارانہ انکوائری کروائی جائے تاکہ اصل حقائق قوم کے سامنے لائے جا سکیں۔
اعلامیہ میں مینارٹی ایکٹ 2025ء اور نیشنل کمیشن فار مینارٹی کو بھی مکمل طور پر مسترد کیا گیا۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یہ قوانین قانونِ تحفظِ ناموسِ رسالت ﷺ اور قانونِ ختمِ نبوت ﷺ کو غیر مؤثر بنانے کے مترادف ہیں، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔شرکائے اجلاس نے فلسطین پر اسرائیلی جارحیت اور پاکستان میں طالبان کی دراندازی کی بھی شدید مذمت کی۔ اس کے ساتھ ساتھ مودی حکومت کی بریلی شریف میں کارروائی اور اعلیٰ حضرت مفتی توقیر رضا خان قادری کی گرفتاری پر بھی سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا۔تنظیمات اہلِ سنت پاکستان نے وقف بل کو بھی مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے حکومت سے نظرثانی کا مطالبہ کیا۔رہنماؤں نے واضح کیا کہ اہلِ سنت پاکستان کی 80 فیصد آبادی پر مشتمل ہیں اور ان کے مذہبی، معاشرتی اور آئینی حقوق کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔اعلامیہ کے اختتام پر اعلان کیا گیا کہ 25 جنوری 2026ء کو مینارِ پاکستان لاہور میں آل پاکستان سنی کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں ملک بھر سے علماء، مشائخ اور مذہبی تنظیموں کے قائدین شرکت کریں گے۔