تعلیمات حسینؑ سے اس قدر دور کیوں؟

عبدالستارنیازی

قارئین کرام! امام حسین علیہ السلام نے اپنے رفقاء اور محبان دین مصطفوی کے ساتھ کربلا کی تپتی ہوئی ریت پر سر تو کٹائے لیکن بیعت کرنا اپنے منصب، اپنے خون کی توہین سمجھااور اسی لیے سرکٹا کر بھی سربلند رہے اور آج بھی سربلند ہیں، قیامت تک سربلند رہیں گے، میرے مرشد کریم پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے ”حُسین کا سر وہ سر ہے جس کی توہین خدا نے نہیں کرنے دی، سر کاٹنے والوں نے اس سر کو نیزے پہ اُٹھایا اور ہر جگہ وہ سر بس سربلند رہا اور دشمنوں کے سروں سے اونچا رہا“ آج کے دور جدید میں جہاں پر ٹیکنالوجی اور تمام وسائل دستیاب ہیں جہاں ہمیں کتابیں کھنگالنے کی ضرورت نہیں، ایک کلک پر ہمارے سامنے تاریخ کے اوراق آجاتے ہیں وہاں ہم اتنے سست اور کاہل ہو چکے ہیں کہ ہم تاریخ اسلام کو پڑھنے کی کوشش نہیں کرتے، ہماری زندگیاں اتنی مصروف ہوچکی ہیں کہ ہم فرامین انبیائے کرام، آئمہ کرام، اہل بیت اطہار، صحابہ کرام پڑھنے اور ان پہ عمل کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔ہر سال محرم الحرام کا مقدس بابرکت اور پاکیزہ مہینہ آتا ہے جس کا چاند نکلتے ہی غم کی چادر سی چھا جاتی ہے کیونکہ اس ماہ مقدس میں خانوادہ رسول کے حسین پھولوں کو بیدردی سے شہید کیا گیا، ان پہ مظالم کے پہاڑ توڑے گئے، چاند نظرآتے ہی محافل، مجالس، جلوسوں کاسلسلہ شروع ہو جاتاہے جو وقفے وقفے سے 40دن تک جاری رہتاہے، اس دوران مسلک فقہ جعفریہ، مسلک اہل سنت کے پیروکار اور زندہ ضمیر افراد سبیلیں، لنگر، نذرونیازکا سلسلہ حسب توفیق جاری رکھتے ہیں سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ کیا یہی درس کربلا کے اس مسافر کا ہے جس نے سر کو سجدے کی حالت میں کٹا دیا لیکن یزید وقت کے سامنے سر کو جھکایا نہیں، ہماری ماؤں بہنوں بیٹیوں کیلئے اسوہ ملکہ جنت سیدہ فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا، سیدہ زینب سلام اللہ علیہا پر عمل کرنے کے سوا کوئی چارہ ہے؟ جواب نفی میں آئے گا، تو قارئین کرام اس دور پرفتن میں امام حسینؑ اور ان کے خانوادہ مقدسہ کی محبت کو دلوں سے نکالنے کیلئے ایک پراپیگنڈا جاری ہے، منظم کوششیں ہورہی ہیں، یزید کو طرح طرح کے القابات سے نوازا جا رہاہے حالانکہ یزید لعین کل بھی لعنتی تھا آج بھی ہے اور تاقیامت رہے گا، اس کے پیروکار اور اس کا ساتھ دینے والے بھی اسی لعنت کے مستحق ہیں، مگر یہ کون لوگ ہیں جو ایک منظم سازش کے تحت یہ گھناؤنے افعال سرانجام دے رہے ہیں؟ ہمیں ان کو پہچاننا ہوگا، ہمیں اپنی نسلوں کو سیرت امام حسین علیہ السلام سے آگاہ کرنا ہوگا، آنے والی نسلیں کسی بہکاوے میں نہ آجائیں اور ہماری قبروں پہ جوتیا ں نہ ماریں تواس کیلئے ہمیں جاگنا ہوگا۔قارئین کرام! امام حسین علیہ السلام کا درس فقط ایک درس ہے کہ میرے نانا کے دین سے غداری نہ کرنا، اللہ کے احکامات سے غداری نہ کرنا، جب بھی کسی طاقتور نے تمہیں دبانے کی کوشش کی تو سمجھ لینا وہ یزید کا پیروکار ہے، تم حسینی بن کر اسے للکارنا اور اسے اس کی زبان میں جواب دینا چاہے اس کی کوئی قیمت کیوں نہ چکانی پڑے،یہ درس ہے اس ریگزار کربلا کا جس کو علی المرتضیٰ کے بیٹے آباد کر گئے، ریت کے ٹیلوں کو آباد کرنا صرف محمد مصطفی علیہ التحیۃ والثناء کے خاندان کا کام ہے۔قارئین کرام! ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی گوناگو مصروفیات میں سے وقت نکالیں، خود بھی سیرت امام علی مقام علیہ السلام پڑھیں، اپنے بچوں کو پڑھائیں اور سمجھائیں، اپنی خواتین کو سیرت سیدہ کائنات سلام اللہ علیہا کی طرف متوجہ کریں اور ان کو ان کی سیرت کے مطابق زندگی گزارنے کیلئے آمادہ کریں۔ آپ ایک کوشش تو کر کے دیکھیں۔ حُسینؑ اور حُسین کا نانا ؐ آپ کی ضرورت مدد و نصرت فرمائیں گے۔ والسلام

اپنا تبصرہ بھیجیں