ترک صدر کی پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت

ضیاءالرحمن ضیاء،پنڈی پوسٹ/ترک صدر رجب طیب اروان نے دورہ پاکستان کے دوران اپنی محبت بھری گفتگو سے پاکستانیوں کے دل جیت لیے ۔ پاکستانی قوم نے بھی ان سے بے مثال محبت کا اظہار کیا۔ پاکستان کی قومی اسمبلی میں ان کے خطاب کے دوران تمام جماعتیں موجود رہیں اور نہایت احترام کے ساتھ مہمان کا خطاب سناترک صدر نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے اہم مسائل کو مد نظر ر کھا اور ان پر بہترین انداز میں گفتگو کی ۔ انہوںنے ان مسائل کے حل کے لیے پاکستان کو اپنی مکمل حمایت کی یقین دہانی بھی کرائی۔ انہوںنے مسئلہ کشمیر کے بارے میں کہا کہ مسئلہ کشمیر جو آپ کے لیے ہے وہی ہمارے لیے بھی ہے ۔ مسئلہ¿ کشمیر پر ترک صدر اردوان نے ہر موقع پر پاکستان کو اپنی حمایت کی یقین دہانی کرائی اور ہر فورم پر اس اہم ترین مسئلہ پر گفتگو کی ۔ ستمبر 2019میں بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے مسئلہ کشمیر کے پرامن حل پر زور دیا تھااور کہا تھا کہ مقبوضہ وادی میں اسی لاکھ کے قریب افراد نظربند ہیں ، اس مسئلے پر اقوام متحدہ کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔ ترک صدر امت مسلمہ کے لیے اپنے دل میں جو درد رکھتے ہیں وہ انہیں ہر فورم پر امت کے مسائل اجاگر کرنے پر مجبور کر دیتا ہے ۔ انہوںنے کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھانے پر بھارت کی طرف سے لگائی گئی تجارتی پابندیوں کو بھی برداشت کر لیا۔ وزیراعظم مہاتیر محمد اور ترک صدر اردوان کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی حمایت کرنے پر بھارت نے ملائیشیا سے ناریل کے تیل کی درآمد جبکہ ترکی سے تیل اور سٹیل کی درآمد بند کر دی تھی لیکن دونوں رہنما اپنے اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔
ترک صدر نے پاکستان کی قومی اسمبلی سے تاریخی خطاب کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کا خصوصی طور پر فقط ذکر ہی نہیں کیا بلکہ یہ بھی کہا کہ یہ مسئلہ جیسے آپ کا ہے ویسے ہی ہمارا بھی ہے ۔اس جملے میں انہوںنے کشمیر کے حوالے سے اپنی ساری خواہشات سمیٹ کر پیش کر دیں ۔اگر ذرا گہرائی سے اس جملے کامفہوم سمجھیں تو ترک صدر کا مطلب یہ تھا کہ جیسے کشمیر کے لیے آپ فکر مند ہیں ویسے ہی ہم بھی فکر مند ہے جیسے آپ کشمیر کو بھارتی تسلط سے رہا کرانا چاہتے ہیں ویسے ہی ہم بھی کشمیر سے بھارتی قبضہ چھڑانا چاہتے ہیں ۔ جیسے آپ کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں ویسے ہی ہم بھی کشمیر کا الحاق پاکستان کے ساتھ ہی چاہتے ہیں۔ آپ کی طرح ہم بھی کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانا چاہتے ہیں۔ ہم بھی کشمیریوں کی طویل نظر بندی ختم کرانا چاہتے ہیں ۔ جیسے آپ بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کشمیر سے اپنی فوجیں نکال کر وہاں کے مسلمانوں کو اپنی مرضی کے مطابق اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار دے ہمارا بھی بھارت سے یہی مطالبہ ہے ۔ الغرض
ہم مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کے پوری طرح حامی ہیں۔
ترک صدر نے پاکستان کے ایک اور بڑے مسئلے ایف اے ٹی ایف پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایف اے ٹی ایف میں بھی پاکستان کی حمایت کریں گے ۔ یہ وہ مسئلہ ہے جس پر پاکستان طویل عرصے سے الجھا ہوا ہے ۔ بھارت اور اس کے ہمنوا ممالک اس مسئلہ پر پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیلنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں ۔ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے پورا روز لگا رہا ہے ۔ اس کے لیے ایف اے ٹی ایف کی بہت سی کڑی شرائط بھی منظور کیں بہت سے سخت فیصلے بھی کیے جو شاید خود پاکستان کے لیے بھی نقصان دہ ہوں ۔ اس کے باوجود بہت سے ممالک کی خواہش ہے کہ پاکستان کو بلیک لسٹ کی طرف دھکیل دیا جائے ۔ ایسی گھمبیر
صورتحال میں ترک صدر کی طرف سے اپنی حمایت کی یقین دہانی یقینا پاکستانیوں کے لیے حوصلہ افزائی کا باعث بنے گی۔
ترک صدر نے پاکستانیوں کی ترکی سے محبت کا تذکرہ کرتے ہوئے تاریخی حوالے بھی دیے اور وہ وقت یاد دلایا جب ترکی پر مشکل وقت آن پڑا تھا اور وہاں خلافت عثمانیہ کا خاتمہ ہو چکا تھا اور ترکی اپنی آزادی کے لیے جنگ لڑ رہا تھا تب برصغیر کے مسلمانوںنے ترکی کے لیے بہت قربانیاں دی تھی۔ یہاں کے مسلمانوںنے ترکوں کو اپنا سفارتی ، اخلاقی ، جانی و مالی تعاون پیش کیا تھااور رو رو کر ترکی کے لیے دعائیں مانگا کرتے تھے۔ انہوںنے ان لمحات کو یاد کرتے ہوئے کہا میں پاکستانیوںسے کیسے محبت نہ کروں ؟ پاکستان کا درد ترکی کا درد ہے اور پاکستان کی خوشی ترکی کی خوشی ہے ۔
اس طرح پاکستان میں ترک صدر رجب طیب اردووان نے پاکستانیوں کے لیے انتہائی پیار بھر کلمات کہے اور پاکستانیوں کے دل جیتے کر اپنے وطن روانہ ہو گئے ۔ ان کے اس دورے سے پاک ترک تعلقات کا ایک نیا دور شروع ہو گا ۔ جس کے اثرات برسوں تک محسوس کیے جائیں گے ۔پاکستان اور ترکی دونوں ممالک امت مسلمہ کے لیے درد رکھتے ہیں لہٰذا دونوں کے مقاصد مشترک ہیں ۔ اللہ پوری امت مسلمہ کو اتحاد نصیب فرمائے اور طیب اردوان والی فکر تمام مسلم حکمرانوںمیں پیدا فرمائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں