ترقی اورتسکین

اس دنیامیں ابھرنے کے لئے پہلے دبناپڑتاہے۔ترقی کے ایک خاص مقام تک پہنچنے کے لئے پہلے بے ترقی رہناپڑتاہے۔دوسروں پرغلبہ حاصل کرنے کے لئے پہلے مغلوب ہونے پرراضی رہناپڑتاہے۔قدرت کازندوں اورمردوں کے لئے ایک ہی قانون رائج ہے۔وہ یہ کہ کوئی بھی چیزحاصل کرنے کے لئے پہلے قیمت دینی پڑتی ہے۔جتنی کوئی چیزمہنگی یامشکل ہوگی اس کی اتنی ہی زیادہ قیمت ہوگی۔بعض اوقات کسی چیزکوحاصل کرنے کے لئے قیمت روپے پیسے کی شکل میں دینی پڑتی ہے۔اوربعض اوقات کسی چیزکی قیمت وقت کی صورت میں اوراکثراوقات کسی چیزکی قیمت اپنی جان دے کردی جاتی ہے۔اکثراوقات اس دنیامیں وقت اورجان دونوں دے کرآرام وسکون حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔مثال کے طورپرایک شخص صبح سے شام تک گھرسے باہررہ کراپناوقت اورجان دے کراپنے بچوں کے لئے رزق حلال کویقینی بناتاہے۔جب وہ اپنے بچوں کورزق حلال کھلاتاہے تواس کے بچے بھی اپنی زندگی میں والدین کے محنت کرتے ہوئے وقت اورجان کی قربانی کے بدلے آنے والے وقتوں میں کامیابی حاصل کرتے ہیں۔اس دنیامیں کامیابی کے لئے جب تک وقت کی قربانی نہ دی جائے توانسان کے لئے سب کچھ لاحاصل ہی رہتاہے۔اس حوالے سے میرے اورسب کے آخری نبی ﷺکی مشقت اورتکالیف سے لبریززندگی ہمارے سامنے ہے۔انہوں نے پوری انسانیت کااستادبنناتھاتوغارحراسے لے کرطائف کے بازاروں اورپھربھوک کے ایام سے لے کردشمنان اسلام کے ظلم وجبرکاسامناکرناایک بہت بڑی اورلاثانی قیمت ہے کہ جس کی مثال کل کائنات میں نہیں ملتی۔اورپھراس کے بعداللہ کی ذات نے اپنے آخری نبی ﷺکووہ مقام دیاکہ جس کے بعددنیاکے کسی انسان کویہ مقام نہ مل سکااورنہ ہی قیامت تک ملے گا۔جتنی بڑی کامیابی،اتنابڑاحصول یعنی جتنابڑامقصد،اتنی بڑی قیمت۔حصول پاکستان کے لئے ہندوستان کے مسلمانوں نے اپنی جانوں کی قیمت پریہ ملک حاصل کرکے ہمارے حوالے کردیااورآج اپنی قبروں کوجنت کے باغات بنائے بیٹھے ہیں۔قائداعظمؒنے اپنامقصدحاصل کرنے کے لئے اپنادن رات ایک کردیااورسرخروئی نے ان کے قدم چومے۔اوردنیاکے بہترین قائدکے طورپراپنالوہامنواکراپنی ابدی زندگی کوپرسکون بنادیا۔علامہ اقبال نے اسلام اورپاکستان کے لئے اپنے قلم کی قربانی دی تواقوام عالم کاہرفرقہ اورہرقوم یہ دعوی کرتی ہے کہ اقبال ان کاہے جب کہ اقبال ہمارا ہے۔دراصل یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جوبے داغ کردارکی قربانی اورقیمت دے کردوسروں کے لئے آرام وسکون کاسبب بنتے ہیں اورمطمئن ہوجاتے ہیں۔ساری زندگی کی محنت سے صرف ایک مقصدکاحصول پاکرخودکودنیاکاکامیاب ترین انسان سمجھتے ہیں اوردنیابھی ان کی قابلیت کااعتراف کرتی ہوئی پائی جاتی ہے۔بڑے بھائی نے اپنے وقت اورکھیل کودکی قربانی دے کرچھوٹے بہن بھائیوں کوپڑھالکھاکر اعلیٰ مقام تک پہنچادیا۔ایک والددن کوبھوکارہ کراپنی اولادکوکامیاب وکامران بنانے میں مصروف عمل ہے۔ایک ماں راتوں کوجاگ کراپنی نینداورصحت کی قربانی اورقیمت دے کراپنی اولاد کو تنا آور درخت بناتی ہے تاکہ باقی زندگی وہ خوداوراس سے ملنے والا ہر رشتہ خوشحال رہے۔قربانی دراصل اس قیمت کانام ہے جوروپے پیسے کے مقابلے میں کئی ہزارگنابڑی قیمت ہوتی ہے۔مادی شے کی قیمت ہرکوئی دے سکتاہے مگرجانی قربانی اور قیمت ہرکسی کے بس کی بات نہیں ہوتی۔ہردورمیں مظلوم اذیتیں سہہ کراپنی
جانوں کی قربانی اور قیمت دے کرآنے والے وقتوں کوآسان بناتے ہیں۔صحابہئ کرامؓکی زندگیوں کامطالعہ کریں تو رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔والدین کی خدمت کرکے،مالی اورجانی قربانیوں سے اپنے لئے پائیدارترین چیزکاحصول ممکن بناتے رہے۔یہ پائیدار اور تا ابد رہنے والی چیزجنت ہے۔اورپھران کے نقش قدم پرچل کران کے پیروکاراپنے والدین کی خدمت کرکے اپنے لئے جنت حاصل کرتے ہیں۔حق کے راستے پرچلنے والے اپناوجودریزہ ریزہ، جسم لہولہان کرکے حق کوپانے میں کامیاب ہوکراخروی کامیابی حاصل کرتے ہیں۔یہ سب اقسام کی قیمتیں کسی انسان کوبلندترین مقام دے کرباقی دنیاکوبتاتی ہیں کہ جس نے قیمت دے کرکوئی چیزحاصل کی وہ حلال کھانے والوں کی فہرست میں سے اٹھے گا۔اورجس نے بغیرقیمت کوئی چیزحاصل کی تووہ اس کے لئے حرام ہے اورحرام خورجہنم کاایندھن بنیں گے۔ایک بچہ اپنے ماں باپ کی خدمت کرکے سکون محسوس کرکے کامیابی حاصل کرتا ہے۔ایک شاگرداپنے استادکی ہربات مان کرکامیابی پالیتاہے۔ایک مزدورخوب محنت کرکے ترقی حاصل کرتاہے۔ایک سپاہی بہادری کے جوہردکھاکراورایمانداری سے کام کرتے ہوئے جرنیل کی نظروں میں اپنامقام بناتاہے۔غرض یہ کہ یہ انسان اپنے رب کے احکامات کے مطابق کام کرتے ہوئے سکون محسوس کرتاہے توجنت کاراستہ ہموارہوتاہوادکھائی دیتاہے۔جاتے جاتے ایک واقعہ عرض کرتاچلوں کہ پچھلے دنوں اپنے ایک مکان کی تعمیرکے بعدمیراواسطہ ایک ویلڈرسے پڑا۔اس سے کام کرواناشروع کیا تو باتوں باتوں میں اس نے بتایاکہ والدکی وفات کونوبرس گزرچکے ہیں۔ان کی وفات کے بعد میں نے اپنی ماں سے وعدہ کیا تھا کہ میں اس گھر میں والد کا کردار ادا کروں گا۔ لہٰذا میں آج تک اپنے گھروالوں کے لئے اپنادن رات ایک کرکے محنت کررہاہوں۔حمیدنے بتایا کہ وہ اپنی دوبہنوں،ایک بھائی کوتعلیم دلواچکاہے۔اب یہاں پرحمیدنے وقت کی قربانی اور قیمت دے کراپنے کھیل کودکے دن قربان کردئے مگرخاندان کوبچالیا۔اس محنت کے صلہ میں حمیدکوجوملاوہ”سکون“ہے۔اس دنیامیں کچھ لوگ دل کاسکون خدمت خلق کرکے حاصل کرتے ہیں اورکچھ لوگ دولت حاصل کرکے۔جولوگ دولت سے سکون حاصل کرتے ہیں ان کاسکون عارضی ہوتاہے۔دولت اکثروبیشترفسادپھیلاتی ہے مگرضروری نہیں کہ ہرجگہ ایساہو۔بعض اوقات محنت سے کمائی ہوئی دولت مزیددولت کاسبب بھی بنتی ہے اورسکوں آفریں بھی ہوتی ہے۔کاروباری ترقی،انسانی ترقی اوردیگرترقیاں اس دور میں دولت کی افراط سے منسوب کردی گئی ہیں اوریقیناایساہی ہے۔مگرایک ترقی کسی فرداورقوم کے کردارکی ترقی ہواکرتی ہے۔جب کسی قوم میں یہ جذبہ پروان چڑھتاہے توان کی تمام ترترقی قومی اورملکی یااجتماعی ترقی کاباعث اورسبب بنتی ہے۔چلیں آئیں!آج سے خودسے وعدہ کریں کہ جوبھی کام کریں گے وہ قیمت دے کرکریں گے۔اورجب قیمت ادا کر دی جائے تواپنے گریبان میں جھانک کرخودسے یہ دریافت کریں کہ یہ کام صرف اپنے لئے سودمند ہے یا اردگرد کے تمام باسیوں کے لئے۔ اگر تو ہر کام، ہر قدم اجتماعی اقدام کے طورپرسامنے آتاہے تویقیناآپ کے اس قدم سے آپ کی ذاتی تسکین بھی ہوگی اور یہ سب پوری قوم کی ترقی اورتسکین کاسبب بنے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں