تحصیل گوجرخان میں پی پی کی سیاست دفن ہو چکی ہے

شہزادرضا‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ

دو برس بیت جانے کے باوجود بلدیاتی سسٹم مکمل فعال نہ ہوسکا راولپنڈی ضلع کونسل کے الیکشن ہوئے بغیر سسٹم کو مضبوط اور جمہوری نہیں کہا جاسکتا جب بلدیاتی سیٹ اپ ہی مکمل نہیں تو کیونکر کوئی بھی کا ٹھیک طریقے سے ہو سکے گا ۔کوئی بھی درخت اسی وقت پھلتا پھولتا ہے جب اس کی جڑیں موجود ہوں جس درخت کی جڑیں موجود نہ ہوں وہ درخت کبھی بھی تنا آور درخت نہیں بن سکتا اور پھل پھول نہیں اگا سکتا بلکہ وہ وقت کے ساتھ ختم ہوجاتا ہے اسی طرح جب تک بلدیاتی نمائندے فعال نہیں ہوں گے ضلعی کونسل سے لے کر وارڈ کا کونسلر اپنے عوامی اختیارات کا استعمال بروئے کار نہیں لا سکے گا تب تک اقتدار کے ایوانوں میں صرف چور ہی بیٹھیں گے بلدیاتی نظام سے ہی اچھے سیاستدان آگے جاتے ہیں جو سسٹم کو مضبوط کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں پاکستان میں بدقسمتی سے چند خاندانوں نے نظام کو ہائی جیک کیے رکھا جس سے نئی نسل کو آگے بڑھنے کا موقع ہی نہ مل سکا ان خیالات کا اظہار چیئرمین یونین کونسل کلیام اعوان ملک عبدالوحید نے نمائندہ پنڈی پوسٹ کے ساتھ خصوصی نشست میں کیا انہوں نے کہا کہ جب ہمارا ضلعی چیئرمین ہی نہیں ہوگا تو ہم اپنا مسئلہ وزیراعظم کے پاس تو نہیں لے جاسکتے یا ایم این اے کو تو نہیں بتا سکتے ہمارا مسئلہ ضلعی چیئرمین ہی حل کرنے کا اختیار رکھتاہے یہ ہماری بدبختی ہے کہ شروع سے ہی ملک میں بلدیاتی سسٹم کو مضبوط نہیں ہونے دیا گیا ۔پرویز مشرف کے قریبی دوست اور سیکرٹری طارق عزیز میرے بہت اچھے دوست ہیں ایک بار انہوں نے مجھ سے کہا کہ ’’نالائق سے نالائق ترین جرنیل بھی سیاستدان سے بہتر ہوتا ہے کیونکہ وہ اپنی محنت کے بل بوتے پر آگے بڑھتا ہے جبکہ سیاست میں ایسا نہیں ہوتا جو بندہ جس عہدے کے لیے اہل نہیں ہوتا اسی سیٹ پر بٹھا دیا جاتا ہے‘‘۔
کلیام اعوان میں ترقیاتی منصوبوں سے متعلق انہوں نے بتایا کہ پہلے تو الیکشن سے بعد ہم چودہ ماہ تک بالکل بے اختیار رہے جنوری میں ہمیں محدود اختیارات دئیے گئے میں اور میرے پینل کے کونسلر آزاد حیثیت میں منتخب ہوئے میرے پینل کے تین جنرل کونسلر ہیرے کے نشان پر کامیاب ہوئے تھے باقی تین میں ایک پی پی اور دو ن لیگ تھے بعدازاں پانچ محدود نشستوں پر منتخب ہوئے تھے اور اب میری یوسی کا کسان کونسلر پی پی میں شامل ہو گیا ہے یونین کونسل میں ماہانہ ایک لاکھ کا فنڈ ملازمین کی تنخواہ ‘پچاس ہزار ترقیاتی کاموں کی غرض سے اور ڈیڑھ لاکھ روپے کا فنڈ علیحدہ سے آتا ہے۔ یوسی کلیام اعوان میں سیاسی درجہ حرارت پیپلزپارٹی‘ن لیگ اور تحریک انصاف میں مقابلے کی فضا پر بات کرتے ہوئے پانامہ کیس کا فیصلہ آئندہ الیکشن میں بڑا کردار ادا کرے گا عوام اور حکومت یہ جانتے ہیں کہ فیصلہ شریف فیملی کے خلاف ہی آئے گاسب کو انتظار ہے کہ بے دوردی سے ملک لوٹنے والوں کو کیاسز ا ملتی ہے پانامہ کیس کا فیصلہ آئندہ انتخابات پر بھرپور اثر انداز ہو گابڑے بڑے سیاسی لوگ پارٹیاں بدلیں گے انہوں نے کہا کہ پی پی دور میں راجہ پرویز اشرف نے اہل گوجرخان کو بے پناہ فنڈز دئیے مگر دوسری طرف ہاتھ کھول کر لوٹا بھی گیا جس طرف ہماری توجہ نہیں جاتی میں سمجھتا ہوں کہ پیپلز پارٹی کی سیاست دفن ہو چکی ہے پنجاب میں پی پی کا صفایا ہو چکا ہے اکا دکا لوگ رہ گئے ہیں جبکہ ن لیگ نے گزشتہ چار سالوں میں کلیام اعوان کو ایک دھیلا فنڈ نہیں دیا گیا الیکشن کے قریب آتے ہیں وہی روایتی سیاست کا سلسلہ چل پڑا ہے اور کلیام اعوان کی ایک سڑک کے لیے ساڑھے تین کروڑ اور گاؤں کی گلیات کے لیے پچاس لاکھ دئیے گئے ہیں جن پر کام جاری ہے ن لیگ اقتدار میں ہونے کا پھرپور فائدہ اٹھار ہی ہے چار سال میں ایک روپیہ نہیں دیا اور اب عوام کو ایک بار بے وقوف بنانے کی خاطر سڑکوں اور گلیوں کی سیاست کی جارہی ہے ۔پی پی 4کے ایم پی شوکت عزیز بھٹی کی جعلی ڈگری کیس میں نااہلی علاقہ کے عوام کے لیے بدنامی کا سبب بنی جو لوگ جعلی ڈگریاں لے کر اسمبلیوں میں جاتے ہیں وہ عوام کے لیے خاک کریں گے ن لیگ کی سیاست کا سورج بھی غروب ہونے والا ہے تحریک انصاف کی حالیہ سیاسی پوزیشن پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پچھلی بار تحریک انصاف کا امیدوار سیاسی ورکر نہیں تھا اور اس میدان میں ہمیشہ سیاسی ورکر ہی کامیابی حاصل کرتے ہیں فرحت فہیم بھٹی تحریک انصاف کا دریرینہ کارکن ہے مگر اس بار ٹکٹ چوہدری عظیم سابق ٹاؤن ناظم کو ملے گا جو پرانے سیاسی ہیں اور سیاست کے تمام داؤ پیچ جانتے ہیں صوبائی سیٹ پر چوہدری جاوید کوثر اور چوہدری ساجد امیدوار ہیں جنھوں نے پچھلے الیکشن میں چالیس ‘چالیس ہزار ووٹ لیے پارٹی جس کو بھی ٹکٹ دے گی ہم اسی کے ساتھ کھڑے ہوں گے پارٹی فیصلے کا احترام کیا جائے گا این اے اکاون ‘پی پی 4‘پی پی 3سے تحریک انصاف کے امیداواران زبردست کامیابی حاصل کریں گے ۔عمران خان جلد ہی گوجرخان میں عوامی اجتماع سے خطاب کریں گے ۔
میرے صوبائی سطح کے الیکشن میں حصہ لینے کی خبریں بالکل غلط ہیں میں بالکل بھی صوبائی یا قومی سطح کے انتخابات میں حصہ لینے کا ذہن نہیں رکھتا البتہ سابق وزیراعظم کی طرف سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ کی آفر کی گئی ہے لیکن میرا انتخابات میں حصہ لینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں