تحصیل کہوٹہ عوامی نمائندوں کی بے حسی کی نذر

تحصیل کہوٹہ کے مسائل لکھتے لکھتے کئی سال بیت گے مگر اس ایٹمی تحصیل جرنیلوں، عالمی شہریت یافتہ سیاستدانوں کی تحصیل کہوٹہ کے مسائل جوں کے توں ہر آنے والا الیکشن اس علاقے کے رہنے والے باسیوں کے لیے امید کی ایک کرن لگتا ہے عوام73سالوں سے یہ سمجھ کر کہ شاید یہ آنے والا نمائندہ یا حکومت ہمارے زخموں پر مرحم رکھے ہمارے مسائل حل کرے مگر الیکشن کے بعد سال دو سال گزرنے کے بعدمنتخب نمائندوں کی بے وفائیاں جھوٹے وعدے دیکھ کر مایوسی ہونے لگتی ہے کئی لوگ پتھر کی زندگیاں گزار کر اللہ کو پیارے ہو جاتے ہیں جو تھوڑے بہت پیسے والے ہوتے ہیں وہ اس علاقے کو خیر آباد کہ کر راولپنڈی میں جدید سہولیات سے آراستہ کوٹھیوں میں رہنے لگتے ہیں بڑے سیاستدان کی تو بات ہی نہ کریں ہر جماعت کی مقامی قیادت بھی آپکو یہاں نہیں ملے گی ہاں کبھی جنازہ کبھی شادی اور کبھی کسی سیاسی اجتماع میں اس سے ملاقات کر سکتے ہیں بعض منتحب نمائندے تو اتنے مغرور ہو جاتے ہیں کہ عام ورکر کا تو کیا عہدیداران کا فون بھی نہیں سنتے خیر اس تحصیل کے مسائل کو روتے روتے کئی نسلیں ختم ہو گئی ہیں جو رہتے ہیں وہ بھی ختم ہو جائیں گے لیکن بڑے سیاستدان ذہن نشین کر لیں کے دنیا کی عدالت میں آپ اس چند سالہ زندگی کے لیے وعدہ خلافی بھی کر لیں گے غریبوں کا حق بھی چین لیں گے مگر اللہ کی عدالت میں آپ ظالم ہونگے اور اس علاقے کے عوام مظلوم حساب دینا ہو گا اس دن جس بیٹے کے لیے آپ جائز نا جائز جائدادیں کوٹھیاں بنگلے بنا رہے ہیں وہ ایک نیکی آپکو نہیں دیگا خیر جذبات میں بات لمبی ہو گئی ضلع راولپنڈی کی سب سے پرانی تحصیل جس کو کاٹ کر کلر سیداں، کوٹلی ستیاں کا وجود عمل میں لیا گیا تھا تقریبا ہر دور میں ایم این اے مری سے آتا رہا اور وہاں کے لگوں نے جنکو پسند نہ کیا کہوٹہ کے عوام نے انکو خوب پیار و محبت دیا انکے وعدوں پر اعتماد کیا اور بھاری اکثریت سے کامیاب کرایا مگر اناں ونڈے ریڑیاں تے سب اپنیاں کی ہمیں مری کے عوام کو سہولیات ملنے پر دکھ نہیں جتنا فنڈز اسکو اکیلے ملتا ہے اسکا نصف بھی باقی کو نہیں ملتا وہاں وزیر اعظم صدر دیگر بڑے بڑے لوگوں کی زمین کوٹھیاں بنگلے ہیں بیرون ممالک سے بھی لوگ لیڈر آتے ہیں اس لیے وہاں ترقی دینا ہر حکومت کی مجبوری ہے مگر کہوٹہ کے عوام نے کیا قصور کیا وزیر اعظم نواز شریف سے لیکر وزیر اعظم عمران کان تک سب نے دورے کیے اور شاہد خاقان عباسی جو اس حلقے سے تعلق رکھتے تھے ایک سال کے قریب وزیر اعظم رہے کبھی کوہسار یونیورسٹی کبھی سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال کبھی سہالہ پل خیر عوام کو سب سے زیادہ دکھ اُن پر ہے کیونکہ وہ اس حلقے سے تھے خیر وہ جس طرح ہنستے مسکراہتے آئیں اسی طرح چلے گے اخری ہفتے افتتاح کر کے چھکا مارنے کی کوشش کی مگر وہ بھی پی ٹی آئی نے کیچ کر لیا عوام نے اپنا غصہ نکالا ایک تبدیلی کی ہوا بھی تھی صاٖ ف چلی شفاف چلی تحریک انصاف چلی اسی طرح مسلم لیگ ن کی حکومت کی ناقص کاکردگی پر لوگوں نے ووٹ صداقت علی عباسی کو دیا کیونکہ وہ جلسے میں ایسے مصالحے لگا کر تقریر کرتے تھے کہ عوام کے منہ میں پانی آ جاتا تھا نارہ میں گرلز کالج کا قیام کہوٹہ میں یونیورسٹی، سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال نہ جانے کیا کیا ہو نئے خواب دکھائے ہر تقریر میں منشی منشی کی رٹ لگا رکھی تھی ذرا اب کوئی موصوف سے پوچھے کہ منشیوں کی تعداد کا علم ہے خیر تین سال انھوں نے بھی اس طرح گزار دیے نہ ترقیاتی کام نہ ادارے ٹھیک ہوئے نہ روزگار ملا سوائے ٹی ایم اے اور ریپئیرنگ کے فنڈز کے علاوہ کچھ نہ ہو سکا خیر ہم جناب ایم این اے کومثبت اور تعمیری تنقید کرتے ہوئے یاد دلاتے رہے کبھی کبھار ہم پر وہ شکوہ بھی کر لیتے ہیں مگر ہم کو اُن سے پیار ہی کچھ ایسا ہے انکو ناکام نہیں دیکھانا چاہتے اسی لیے تھوڑا بہت کچھ کرتے رہتے ہیں خیر وزیر اعظم پنجاڑ آئے تو درخت لگا کر چلے گے کہوٹہ کے عوام تکتے رہ گئے کہ کچھ میگا پراجیکٹس دے جائیں گے وزیر اعلیٰ پنجاب کہوٹہ آئے پھر وزیر صحت بھی آئیں تو بس ایک ڈاکٹر بدلی کر کے چلی گئیں اخر بڑاشور تھا کہ وزیر اعظم عمران خان مری آئیں گے تو کہوٹہ کے لیے بہت بڑا پیکج دیں گے وہ بھی آئے اور چلے گے یونیورسٹی کا افتتاح کر کے خیر صداقت علی عباسی نے حلقے کے مسائل بہترین انداز میں بتائے وزیر اعظم کے سامنے ایک ایم این اے کا مقدمہ لڑا بڑا مشکل بھی ہوتا ہے مگر انھوں نے زبردست پیش کیا اسکے بعد MNAصداقت علی عباسی ِMPAراجہ صغیر احمد چیئر مین RDAراجہ طارق محمود مرتضیٰ اور دیگر قائدین کہوٹہ میں سڑک کا افتتاح ہو افطار پارٹی ہو یا انکے ترجمان سکندر ستی ہوں کامیابیوں کے دعوے کرتے رہے جو منصوبے انھوں نے بتائے اگر ان پر عمل در آمد ہو جائے تو میں سمجھتا ہوں کہ ایم این اے صداقت علی عباسی نے کہوٹہ کے عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے بجائے مرہم رکھنی شروؑ کر دی ہے کہوٹہ شہر کی واٹر سپلائی ایک بڑا مسلہ تیس کروڑ سے یہ کام شروع ہو تا ہے تو خوش آئند بات ہوگی اسی طرح یونیورسٹی تو گئی اور نہ ہی کیمپس ہو سکتا ہے پوسٹ گریجویٹ کالج نارہ ک اگرلز کالج نارہ کا بی ایچ یو انتہائی ضروری ہیں اسی طرح سہالہ فلائی اوور جو66 کروڑ کی لاگت سے تعمیر ہو گا اور امید ہے کہ وہ سی ڈی اے والے جلد شروع کریں گے اس میں خرم نواز کو بھی کریڈٹ جاتا ہے اور صداقت عباسی انکی ٹیم کو بھی چلو کام ہونا چاہیے باقی جو سڑک چوکپنڈوری وایا مٹور بیور پنجاڑ نڑڑ اربوں تا مری اربوں کا منصوبہ ہے وہ کام مشکل نظر آ رہیا ہے اگر دو سال کے عرصہ میں یہ کام ہو جائے تو گو کہ کہوٹہ الگ تھلگ ہو گا مگر یہ بڑا منصوبہ ہوگا عوام کے لیے انمول تحفے سے کم نہ ہوگا ہسپتال کی اپ گریڈیشن کا بھی کہا گیا مگر اسک وجدید ہسپتال بنانا ہوگا تا کہ نہ صرف لاکھوں کی آبادی بلکہ آزاد کشمیر کے لوگ بھی اس سے استفادہ حاصل کر سکیں اسی طرح کہوٹہ شہر کی سڑکیں کھنڈرات سہالہ سے لیکر کروٹ اور آزاد پتن کی ڈیفنس سڑکیں جہاں پوری آزاد کشمیر کے آر ایل دونوں ڈیموں کی تعمیر کے لیے بڑے بڑے ٹریلے چلتے ہیں یہ بھی توجہ طلب ہیں پنجاڑ سے نڑڑ روڈ خستہ حال کئی حادثات رونما ہو چکے ہیں بہر حال اسوقت MNA MPA چیئر مین RDA اس علاقے کی تعمیر و ترقی کے لیے لگے ہوئے ہیں عوام امید کرتے ہیں کہ جو وعدے انھوں نے کیے تھے انکو پورا کریں گے باقی پارٹیوں میں دھڑے بندیاں جاری ہیں ہر شخص اجتماعی مسائل پر کم اور ذاتی پر زیادہ توجہ دے رہا ہے مگر ایک بات یاد رکھیں جو لیڈ ر کام کر گیا ہمیشہ عوام کے دلوں میں زندہ رہے گا ہمیں عہد کرنا چاہیے کہ برادری ازم، ذاتی مفادات سے ہٹ کر علاقے کے لیے سوچنا ہوگا تب ہی بہتری ہو سکتی ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں