چوہدری شہباز رشید‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
کسی بھی ریاست میں شہریوں کو بنیاد ی انسانی حقوق کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے پاکستان تیسری دنیا کا ایک ترقی پذیر ملک ہے یہاں کے باشندے قیام پاکستان سے آج تک آمریت اور نام نہاد جمہوریت کے ٹھیکداروں کے ہاتھوں یر غمالی حیثیت سے زندگی بسر کر نے پر مجبور ہیں جسکی وجہ سے آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی اس نام نہاد باشعور عوام کو کبھی صحت کے نام پر تو کبھی ترقیاتی کاموں کے نام پر خریدا جاتا ہے بدقسمتی سے ہمارے بنیادی مسائل تعلیم اور صحت کے محکمے تجرباتی بنیادوں پر کام کرتے آ رہے ہیں جن کی کمزوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے نجی شعبہ نے کام شروع کر دیا اور ملک کے کون و مکاں میں عطائیوں کی بھرمار نے عوام کی صحت سے کھلواڑ شروع کر رکھا ہے جس مین حکومتی اراکین ملک کے نامور ڈاکٹرز اور فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے مالکان بھی سر فہرست ہیں محکمہ صحت کی عدم توجہی اور کرپٹ افسران اور ڈاکٹرز کی ملی بھگت سے کمیشن مافیا نے جنم لیا اور عطائیوں کی پشت پناہی کرتے نظر آتے ہیں اور ان کی نگرانی اور روک تھام پر مامور ڈرگ انسپکٹر ماہانہ بنیادوں پر جیبیں گرم کر کے چشم پوشی پر مجبور نظر آتے ہیں سینئر ڈاکٹرزکے تعاون سے موت کے ان سوداگروں نے اپنی دکانوں پر سپیشلسٹ اور تجربہ کار ڈاکٹرز کے بورڈ لگائے ہیں اور غربت کی چکی میں پسی عوام کے جان و مال سے سرعام کھیلا جارہا ہے کبھی کبھی عوامی شکایت پر رشوت خور عملہ حرکت میں بھی آجاتا ہے اور منتھلی بڑھانے کے لیے کچھ کلینک سر بمہر کیے جاتے ہیں اور یہاں سے پھر ایک نئی کرپشن کا آغاز ہوتا ہے محکمہ کے اہلکار بھاری رشوت لے کر چند دنوں میں سیل ہونے والی دکانوں کو دوبارہ کھولنے کے آرڈر بھی جاری کروا دیتے ہیں ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت تحصیل کلرسیداں کے مضافات چوک پنڈوڑی‘شاہ باغ‘چوآخالصہ ‘دوبیرن کلاں‘سرصوبہ شاہ اور دیگر علاقوں میں سو سے زائد عطائی اپنا کاروبار چمکائے بیٹھے ہیں اور دیدہ دلیری سے انسانی صحت اور جانوں کے ضیاع میں اپنا مکروہ کردار ادا کر رہے ہیں کتنی جانیں ضائع ہو چکی ہیں مگر بااثر اور علاقائی ہونے کی وجہ سے معاملات رفع دفع کر دئیے جاتے ہیں شاہ باغ اور چوک پنڈوڑ ی میں عرصہ دراز سے بیٹھے عطائی مبینہ طور پر کتنے ہی مریضوں کو اجل کا ٹکٹ دے چکے ہیں مگر کون ہے جو پوچھنے کی جراٗ ت کرے رشوت کے نام پر مہنگی گاڑیاں ‘ریفریجریٹرز ‘ائیر کنڈیشنرز ‘ سنگاپور اور دبئی کے ریٹرن ٹکٹ لینے والوں کی اتنی اوقات کہاں ہوتی ہے کہ اپنے آقاؤں کے خلاف انتہائی قدم اٹھا سکیں وزیر اعلیٰ پنجاب صحت کے شعبہ میں انقلابی اقدامات اٹھائے اور پنجاب کے ہسپتالوں کو اپ گریڈ کر کے ضروری سہولیات فراہم کیں کلرسیداں کا تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال بھی اس وقت تمام ضروری سہولیات سے مزین ہے اس کے باوجود تحصیل کے کونے کونے میں عطائی ڈیرے ڈالے موت کا کاروبار کر رہے ہیں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان محکمہ صحت میں موجود کالی بھیڑوں اور نااہل افسران کے خلاف
کاروائی کروائیں اور عوام الناس کو ڈاکٹر نما قصایوں سے نجات دلوائیں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کلر سیداں کو مثالی بنانے کا خواب اس وقت تک کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا جب تک یہاں کے مکین صحت مند اور تعلیم یافتہ نہ ہوں گے ۔