تحریک آزادی کشمیر کی توانا آوازہمیشہ کیلئے خاموش


مقبوضہ سری نگر تحریک آزادی کشمیر کی توانا آواز سمجھے جانے والے حریت رہنما سید علی گیلانی 92 سال کی عمر میں وفات پا گئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حریت کانفرنس کے سابق ترجمان شیخ عبدالمتین نے سید علی گیلانی کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک آزادی کشمیر کے بانی رہنُما اب ہم میں نہیں رہے۔ وہ آج شام اپنے گھر میں رحلت پاگئے ہیں۔ بھارتی فوج اور پولیس نے ان کے گھر کو جانے والے تمام راستے بند کر دئے ہیں اور ان کے جسد خاکی کو تحویل میں لے لیا ہے۔جبکہ سرینگر شہرسمیت تمام علاقوں میں کرفیونافذ کر دیا گیا ہے۔بھارتی انتظامیہ نے سید علی گیلانی کو گزشتہ12 برس سے سرینگر میں گھر میں مسلسل نظر بند کر رکھا تھاجسکی وجہ سے انکی صحت انتہائی گر چکی تھی ۔مقبوضہ کشمیر کے ضلع بانڈی پور ہ میں جھیل ولر کے کنارے آباد گائو ں Zoorimanzمیںپیدا ہونے والے سید علی گیلانی سات دہائیوں تک سیاست میں سرگرم رہے۔ وہ کشمیرکی آزاد ی کیلئے انتھک جدوجہد کر تے رہے جس کی پاداش میں انہیں کم از کم 20برس تک بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی جیلوں میں قید رکھا گیا۔27ستمبر 1929کو شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے ایک گائوں میں پیداہونے والے سید علی گیلانی نے ابتدائی تعلیم سوپور سے حاصل کی اور لاہور(پاکستان) کے اورینٹل کالج سے اپنی تعلیم مکمل کی۔ انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز 1950میں کیا اور انہیں پہلی بار 1962میں قید کیا گیا۔ وہ جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے ایک قد آور رہنما تھے اور کئی مرتبہ اس تنظیم کے امیر اور سیکرٹری جنرل رہے ۔ انہوں نے تحریک آزادی کو زور و شور سے آگے بڑھانے کیلئے 2003میں اپنی تنظیم ” تحریک حریت جموں وکشمیر ” کی بنیاد رکھی۔ انہیں کئی مرتبہ جموں وکشمیر کی قانون ساز اسمبلی کارکن بھی منتخب کیا گیا لیکن جب کشمیری نوجوانوں نے بھارتی غلامی سے آزادی کیلئے مسلح جدوجہد شروع کی توانہوں نے 1990میں اسمبلی کی رکنیت سے استعفی دے دیا۔ سید علی گیلانی عارضہ قلب میں مبتلا تھے جبکہ 2007میں انہیں گردوں کے کینسر کی بھی تشخیص ہوئی تھی۔ زندگی کے آخری مرحلے میں انہیں سانس کی د شواریوں کا سامنا تھا۔سید علی گیلانی کے انتقال پر سابق وزیر اعلی مقبوضہ کشمیر محبوبہ مفتی نے اظہار تعزیت کیا ہے اور کہا ہے کہ سید علی گیلانی ہمیشہ اپنے اصولوں پر کاربند رہے، اختلاف کے باوجود سید علی گیلانی کی ہمیشہ عزت کی قابض ۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ سید علی گیلانی کی وفات سے کشمیر ایک عظیم رہنما سے محروم ہو گیا وہ ایک باہمت، نڈر اور مخلص رہنما تھے اورعمر بھر بھارتی سامراجیت کے خلاف ڈٹے رہےوزیراعظم عمران خان نے کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی کی وفات پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سید علی گیلانی نے پوری زندگی اپنے لوگوں اور ان کے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کی۔ بھارتی فوج کے بدترین مظالم کا سامنا کرنے کے باوجود سید علی گیلانی اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستانی سید علی گیلانی کی عظیم جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں، ہم آج سید علی گیلانی کے الفاظ یاد کررہے ہیں “ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے”۔ وزیر اعظم نے سید علی گیلانی کی وفات پر آج سرکاری سطح پر سوگ منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں پاکستانی پرچم سرنگوں رہے گا۔پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے سید علی گیلانی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ سید علی گیلانی کی زندگی بھر کی قربانیاں اور مسلسل جدوجہد کشمیریوں کے بھارتی قبضے کے خلاف ناقابل تسخیر عزم کی علامت ہے۔ ان کا خواب اور اس کا مشن تب تک زندہ رہے گا جب تک مقبوضہ کشمیرکے لوگ اپنے حق خود ارادیت کو حاصل نہیں کر لیتے۔وزیراعظم آزادجموں وکشمیر سردار عبدالقیوم خان نیازی نے سید علی گیلانی کی وفات پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ تحریک آزادی کے سرخیل اور مزاحمت کا استعارہ تھے۔ وہ کشمیریوں کے ایسے ہیرو ہیں جن پر آنے والی نسلیں فخر کریں گی۔ انہوں نے کشمیرکی آزادی کے لیے طویل جدوجہد کی۔سید علی گیلانی نے قید وبند کی صعوبتیں برداشت کیں لیکن کبھی بھی بھارت کے غاضبانہ قبضے کے سامنے سر نہیں جھکایا۔ ان کی رحلت ناقابل تلافی نقصان ہے۔ جبر، جیل اور تشدد کا کوئی مرحلہ ان کے عزم آزادی کو کبھی کم زور نہ کر پایا، انہوں نے اپنی پوری زندگی تحریک آزادی کشمیر کے لیے وقف کر رکھی تھی۔ کشمیری قوم سید علی گیلانی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آزادی کی منزل حاصل کرےگی۔وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے حریت راہنُما سید علی گیلانی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیدعلی گیلانی کے انتقال پر پاکستان اور دنیا بھر میں بسنے والے مسلمان افسردہ ہیں۔ سید علی گیلانی بیماری کے باوجود کئی سال اپنے گھر پر نظر بند رہے لیکن اپنے نظریے اور ٹھوس موقف سے پیچھے نہیں ہٹے اور اپنی آخری سانس تک مقبوضہ جموں کشمیر کی تحریک آزادی میں بھر پور حصہ لیا۔ ان کے انتقال سے جو خلاء پیدا ہوا وہ کبھی پر نہیں ہوسکتا۔اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے سید علی گیلانی کے انتقال پرگہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کے بلند درجات اور اہل خانہ کے لیے صبرو جمیل کی دعا کی۔ ان کا کہنا تھا کہ سید علی گیلانی کی تحریک آزادی کے لیے خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا، انہوں نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں انتہائی نمایاں خدمات انجام دیں

اپنا تبصرہ بھیجیں