تحریک انصاف نے اہلیان کلرسیداں کا بڑا مطالبہ پورا کر دیا

قیصر اقبال ادریسی/کلرسیداں نالہ کانسی پل کی حالت زار پر گزشتہ کئی سالوں سے بازگشت تھی کہ اس پل کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے جو کسی بھی وقت بڑے حادثے کا شکار ہوسکتا ہے اس پر کلرسیداں کے متعدد حلقوں اور میڈیا نے آواز بلند کی مگر کسی نے نہ سنی، پل کی حالت یہ تھی کہ پل کے پلر پانی کے بہاو کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئے تھے پلر کے اندر سے لوہے کے سرے دکھائے دے رہے تھے، مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں جہاں کلرسیداں میں ترقیاتی کاموں کے جال بچھائے گئے اس میں کوئی شک نہیں کہ سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کلرسیداں میں میگا پروجیکٹ لگائے مگر نالہ کانسی پل کے حوالے سے متعدد بار یاد دہانی کے باوجود اس پر کوئی توجہ نہ دی گئی اس کی کیا وجوہات ہوسکتیں ہیں اس کے بارے میں کوئی حتمی راے قائم نہیں کی جاسکتی۔ اگر خدا نخواستہ یہ پل گر جاتا تو کلرسیداں شہر اور ملحقہ علاقے آپس میں جدا ہوجاتے اور حادثے کی وجہ سے ناقابل تلافی نقصان بھی ہونے کا اندیشہ پایا جارہاتھا۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے نالہ کانسی پل کی مرمت کے لیے 3 کروڑ 83 لاکھ روپے کی خطیر گرانٹ جاری کی جو اس وقت آخری مراحل میں۔ تمام پلر کو ریفل کیا گیا اور مرمت کی گئی گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف شمالی پنجاب کے صدر و ایم این اے حلقہ این اے 57صداقت علی عباسی نے نالہ کانسی پل کا دورہ کیا اور کام کا جائزہ لیا، اس موقع پر ان کے ہمراہ پاکستان تحریک انصاف کے سینیر رہنما ہارون کمال ہاشمی، تحصیل صدر آصف کیانی، ایم سی صدر چوہدری محسن نوید سیٹھی، قمر ایاز خان، چوہدری محمد حنیف،عاقب علی، راجہ ثقلین،گلفراز بٹ، راجہ حمید، مرزا ذوالفقاراوردیگر رہنما و کارکنا ن بھی موجود تھے۔ اس موقع پر صداقت علی عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے کہا کہ کلرسیداں میں ترقیاتی کاموں کا دور شروع ہوگا ہماری کوشش ہے کہ ہم عوام کو ہر ممکن سہولیات فراہم کریں۔نالہ کانسی پل کی مرمت کا کام بلا شبہ قابل تحسین کام ہے جس کا کریڈیٹ تحریک انصاف اور صداقت علی عباسی اور راجہ صغیر احمد کو جاتا ہے۔ کلرسیداں کے مسائل کی جہاں تک بات کی جائے تو یہ ایک لمبی لسٹ ہے مگر چند ایک بیان کرنا ضروری سمجھتا ہوں جس میں ٹریفک کا مسلہ سر فہرست ہے جس کی بنیادی وجہ فٹ پاتھوں پر غیر قانونی تجاوزات ہیں جو ایم سی کلرسیداں کے اہلکاروں کی لاپرواہی اور مجرمانہ غفلت کی وجہ دکانداروں نے فٹ پاتھوں پر قبضے کر رکھے ہیں اس کے علاوہ روڈ پر ریڑھی بانوں کی وجہ سے اکثر ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا ہے روڈ کے اطراف میں موٹر سائیکل اور گاڑیاں کھڑی ہونے کی وجہ سے ٹریفک جام ہو جاتی ہے، ٹریفک وارڈن کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے ٹریفک کے مسائل میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے باالخصوص سکول کے اوقات میں شہر میں پیدل چلنا بھی محال ہوجاتا ہے۔ ایم سی کلرسیداں کا عملہ صرف اور صرف ٹیکس لینے، نقشہ اور بورڈ کی مد میں لوگوں کوتنگ کرنے میں مصروف رہتا ہے شہر کی بہتری کے لیے اب تک ایم سی کلرسیداں نے کوئی قابل تعریف کام سرانجام نہیں دیا۔پی ٹی آئی کی مقامی قیادت بھی ان تمام معاملات میں خاموش دکھائی دیتی ہے، شہر کے مسائل کے بارے میں مقامی قیادت کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور محکمہ مال اور پولیس کے معاملات کوبھی دیکھنا ہوگا کیونکہ عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دے کرمنتخب کیا ہے اب مقامی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام سے لی ہوئی ووٹ کا حق ادا کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں