تحریک انصاف دھڑے بندی کا شکار؟ / آصف شاہ

آصف شاہ‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
این اے 59کی سیاسی صورتحال پر نظر ڈالی جائے توحلقہ میں مقابلہ چوہدری نثار علی خان اور غلام سرور خان کے درمیان تھا لیکن دنگل کے شروع ہونے سے پہلے ہی تحریک انصاف قومی اسمبلی میں دو دھڑوں میں بٹ گئی تھی ایک دھڑا کرنل اجمل صابر راجہ اور دوسرادھڑا غلام سرور خان کا تھاایک طرف جہاں ن لیگ کے ٹکٹ ہولڈر قمراسلام راجہ کی گرفتاری اور تحریک انصاف کی دھڑے بندی تھی وہاں پر آذاد حثیت سے الیکشن لڑنے والے چوہدری نثار علی خان کا پلڑا کسی حد تک بھاری نظر آرہاتھاٹکٹ نہ ملنے پر کرنل اجمل صابر راجہ نے پارٹی کے لیے دن رات ایک کرنے والے چوہدری امیر افضل کے ساتھ مل کر نہ صرف احتجاج کیا بلکہ انہوں نے آذاد حثیت سے الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان بھی کر دیا ان معاملات کو بھانپتے ہوئے پارٹی کی سینئر قیادت نے کرنل اجمل صابر راجہ غلام سرور خان، چوہدری امیر افضل اور وحید قاسم کو بنی گالا بلا لیا جہاں پر تمام معاملات اور عمران خان کے فیصلے پر کرنل اجمل صابر راجہ نے غلام سرور خان کے حق میں نہ صرف دستبرداری کا اعلان کر دیا بلکہ انہوں نے اپنی برادری اور ساتھیوں سمیت ان کی الیکشن میں کامیابی کے لیے دن رات ایک کردیا کرنل اجمل کے اس فیصلہ سے حلقہ میں چوہدری نثار علی خان کی شکست پر واضع کیل ٹھونک دی دوسری جانب چوہدری امیر افضل نے صوبائی کی سیٹ دستبرداری چوہدری افضل آف پڑیال کے ساتھ مشروط کر دی اور پارٹی امیدوارکی حمائیت کا فیصلہ کیا تھالیکن معاملات سلجھ نہ سکے جس کی وجہ سے حلقہ پی پی 10کی اکلوتی سیٹ دبنگ سیاست دان کے حصہ میں آئی لیکن الیکشن کے بعدکی صورتحال ایک بار پھر گھمبیر صورتحال کی جانب جاتی دکھائی دی،الیکشن میں کیے گے وعدے اور عہدو پیماں ضمنی الیکشنوں سے ہی علیحدگی کا اشارہ دے رہے تھے جب غلام سرور خان نے این اے 59کو چھوڑنے سے انکار کرتے ہوئے موروثی سیاست کو قبر سے نکال کر اپنے ہی گھر کے فرد کو ٹکٹ دلوادیا الیکشن کے بعد اب تقریبا 8سے9ماہ ہونے کو ہیں لیکن اس حلقہ میں تحریک انصاف ایک پیج پر نظر آنے کے بجائے اس میں خلیج بڑھتی نظر آرہی ہے کرنل اجمل صابر راجہ ،چوہدری امیر افضل وحید قاسم گروپ اور تحریک انصاف کے کارکنان مسلسل شکوہ کناں ہیں کہ ان کو مکمل نظر انداز کیا جارہا ہے اور ورکرز کی جگہ ایسے لوگوں کو دے دی گئی ہے جن کا پارٹی سے تعلق کم اور بحریہ ٹاون سے زیادہ ہے یہ سب پارٹی کے کارکنان کم اور پراپرٹی ڈیلر زیادہ ہیں جو پارٹی کے نام پر حلقہ کی عوام کو چونا لگانے میں لگے ہوئے ہیں،اگر دیکھا جائے تواس حلقہ میں کامیابی کا سہرا کرنل اجمل صابر راجہ اور ان کی ٹیم کے سر ہے الیکشن سے قبل ہر جلسہ جلوس میں کرنل اجمل صابر راجہ اور غلام سرور خان ایک ہی صف میں نظر آتے اس حلقہ میں غلام سرور خان نے بحثیت پٹرولیم منسٹر ابھی تک وہ ہر جلسہ جلوس میں بلند بانگ دعووں اور سروے کرانے پر زور رکھا ہوا ہے لیکن پرعملی طور وہ کچھ دے نہیں سکے ہیں دوسری جانب پی پی10سے الیکشن میں حصہ لینے کی شدید خواہش رکھنے والے چوہدری افضل پڑیال ان کے ہراول دستہ کے سپاہی ہیں اور انہوں نے اس علاقہ میں بھی گیس سروے کی بھر مار کر رکھی ہے جوکہ غلام سرور خان کا حلقہ نہیں بلکہ صداقت عباسی کا ہے اور صداقت عباسی موصوف نے تمام عوامی کاموں کی بندوقیں غلام سرور خان کے کندھے پر رکھ کر،راوی چین ہی چین لکھ رہا ہے،،پورے پاکستان کی طرح اس حلقہ میں عوام کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کے لیے تاحال عملی اقدامات کو نہیں اٹھایا گیا ہے تحریک انصاف کے منتخب لیڈران اب بھی عوام کو ٹائم دے دیں ٹائم دے دیں کے راگ سنا کر مطمن کر رہے ہیں کیاوہ اس طرح اپنا دور اقتدار پورا کر لیں گے یقیناًیہ نہ صرف مشکل ہے بلکہ ناممکن بھی ہے وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان دھڑے کی سیاست کے علمبدار ہیں اس حلقہ میں جہاں وہ اپنے دھڑے کے سپرد تمام معاملات کر بیٹھے ہیں وہاں پر ان کو کرنل اجمل چوہدری امیر افضل سمیت تمام کارکان کو ساتھ لیکر چلنا ہوگا موجودہ حالات میں جہاں ایک طرف تحریک انصاف کے کارکنا ن اب عوام کا سامنا کرنے سے کنی کترانے لگے ہیں اور ان کے سیاسی حریف اب ان کو تبدیلی کے نام سے چھیڑنے لگے ہیں وہاں تحریک انصاف کو اب جلسے جلوسوں اور نعرہ بازی کی سیاست سے نکل کر عوام کی امنگوں اور آسوں کو پورا کرنا ہوگا اور اپنے اندرکے حالات کو بدلنا ہو گا بصورت دیگر چوہدری نثار علی خان کو الیکشن میں ناک آوٹ کرنے پر خوشی کے شادیانے بجانے والے غلام سرور خان کو ذہن میں یہ بات بٹھانی ہوگی کہ اگلی مرتبہ ان کے ساتھ ایسا بھی ہوسکتا ہے ان کو چاہیے کہ تمام معاملات اور سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھ کر کرنل اجمل صابرچوہدری امیر افضل وحید قاسم کوالیکشن کی طرح اپنے دستے میں شامل کرنا ہوگا اور انہیں اس حلقہ کے ترقیاتی کاموں کی مشاورت میں بھی شامل کرنا ہوگا اور ان کے ساتھ شامل تحریک انصاف کے کارکنان کو بھی وہی عزت اور مقام دینا ہو گا جس کے مستحق آپ کے دھڑے کے لوگ ہیں سیاست میں ہوا بدلنے کی دیر نہیں لگتی اور اس کو آپ جیسا زیرک سیاست دان کیسے بھول سکتا ہے،لیکن اس مرتبہ ہوا بدلی تو جناب کی پارٹی بدلنا بھی کام نہیں آئے گا اب وقت ہاتھ سے گیا نہیں فیصلہ آپ کا ہوگا

اپنا تبصرہ بھیجیں