تاریخی گاؤں و قلعہ ہنڈ

راقم جو کہ کافی عرصے سے پنڈی پوسٹ اخبار کیساتھ منسلک ہے بطور لکھاری خطہ پوٹھوہار کے تاریخی مقامات کے تحقیقی مطالعاتی سفرنامے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اسی مناسبت سے گزشتہ ماہ 26فروری کو ضلع صوابی تحصیل چھوٹا لاہور میں واقع تاریخی گاؤں وقلعہ ہنڈ دیکھنے کا موقعہ ملا اس سفر میں اراضی خاص کی معروف مذہبی و علمی شخصیت جناب قاضی عبدالرحمن فاروقی بھی ہمنوا تھے جو تاریخ کی زیر تصنیف کتاب تزکرۃ العباد کی تدوین و تالیف میں مشغول ہیں دیگر ساتھیوں میں جناب چوہدری محمد ہارون اور چوہدری ساجد محمود قاضی حبیب الرحمن بھی ہمنوا تھے پاک وہندکی شائد ہی کوئی ایسی کتاب ہوجس میں ہنڈ کا زکر نہ کیا گیا ہو آج کا ہنڈ بھی قائم ودائم ہے تاہم پہلے یہ شہر 6 میل کے رقبہ پر محیط تھا جبکہ اب صرف قلعے کی چاردیواری باقی ہے قلعہ ہنڈ اٹک سے 8میل مشرق کیجانب دریائے سندھ کے مغربی کنارے واقع ہے ہم تقریبا ساڑھے آٹھ بجے اپنے گاؤں اراضی خاص سے روانہ ہوئے اور گیارہ بجے کے قریب مشہور اسکالر مقالہ نگار‘محقق‘ مصنف‘تاریخ دان‘ماہر آثاریات‘مخطوطہ شناس‘جناب راجہ نور محمد نظامی کی رہائشگاہ واقع بھوئی گاڑ نزدیک ٹیکسلا تحصیل حسن ابدال پہنچے راجہ نور محمد نظامی صاحب نے ہمیں خوش آمدید کہا اور ہمیں پچیس ہزار کتابوں سے مزین اپنے کتب خانے میں ٹھہرایا جہاں ہزاروں کی تعداد میں نادر تاریخی کتب کا خزانہ دیکھنے کا موقعہ ملا انکے کتب خانے میں نایاب قلمی نسخے‘تاریخ و تزکرہ‘مذہب‘تصوف‘آثار قدیمہ‘تزکرہ اقوام عالم وقبائل کے بارے میں ہزاروں کی تعداد میں کتب کا زخیرہ موجود ہے کتب خانے میں أردو کے علاوہ عربی فارسی پنجابی پشتو اور سندھی زبان کی سات سو سال پرانی نادر ونایاب پرانی کتب دستیاب ہیں انکے کتب خانے میں نور محمد نظامی صاحب سے خوشگوار اور پرتکلف انداز میں گفتگو ہوئی اور کڑک چائے اور بسکٹوں سے لطف اندوز ہوئے انہوں نے ہمیں اپنے کتب خانے سے منسلک عجائب گھر کی بھی سیر کرائی جہاں پر قدیم سکے نیزے تلواریں اور روزمرہ استعمال کی نایاب تاریخی اشیا دیکھنے کا موقعہ ملا۔تھوڑی دیر قیام کے بعد ہم انکے ہمراہ قلعہ ہنڈ اور دیگر تاریخی مقامات دیکھنے کی غرض سے اٹک روانہ ہوئے اور ایک گھنٹہ کی مسافت طے کرنیکیبعد کرنل محمد رفیق صاحب کی رہائشگاہ پہنچے جہاں انہوں نے بڑی گرمجوشی سے ویلکم کیا کرنل صاحب نے دن کے کھانے کا بھی خاص اہتمام کررکھا تھا مہمان نوازی پر ہم کرنل صاحب کے شکر گزار ہیں کھانا تناول فرمانے کے بعد ہم سب کرنل صاحب کے ہمراہ گاؤں ہنڈ کیجانب روانہ ہوئے ہنڈ گائں ضلع صوابی تحصیل چھوٹا لاہور کا ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جو صوبہ خیبر پختونخوا میں اٹک قلعے سے15کلومیٹر اوپر اور دریائے سندھ کے دائیں کنارے پر واقع ہے یہ سکندر اعظم کی دریائے سندھ کو عبور کرنے اور گندھارا کھنڈرات کا ایک اہم دنیا کا قدیم ترین تاریخی مقام ہے ہنڈ کا تاریخی قلعہ جوجلال الدین اکبر بادشاہ کے عہد میں سرحدی چوکی کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا اسکی سیرکی یہ گاؤں کئی ہزارسال قبل حضرت نوح علیہ السلام کے پڑپوتے ہند بن بوقیر بن یقطن بن حام بن نوح علیہ السلام نے آباد کیا تھااس کے گرد ونواح کئی میل کے رقبہ کے چپے چپے پر قدیم آثار و باقیات زمین کے اندر و باہر موجود ہیں کل دن کو دنیا کے پہلے گرا?مین پانینی پیدائش800 قبل مسیح کی جائے مولد اور ہندو شاہی حکمرانوں کا800عیسوی سے1000عیسوی تک دارالحکومت رہا وہاں پہنچ کر سب سے پہلے ہنڈ میوزیم کا دورہ کیا اور آثار قدیمہ کے حجرہ میں کچھ دیر قیام کیابعدازاں قلعہ ہنڈ کے صحن میں سکندر یونانی کی یادگار دیکھی اور ہنڈ میوزیم کے صحن میں آثار قدیمہ کا مشاہدہ اور دنیا کے قدیم ترین تاریخی گھاٹ ہنڈ کنارہ دریائے سندھ کا وہ مقام بھی دیکھا جہاں سے سکندر یونانی نے ٹیکسلا میں داخل ہونے کے لیے دریائے سندھ کو عبورکیا تھا ان تاریخی مقامات کی سیر کے بعد تاریخ قبل ازمسیح اور ہندو شاہی دور کے لاہور میں دنیا کی پہلی گرائمر کے مصنف پانینی اور دنیا کی قبل ازمسیح یعنی آج سے اٹھائیس سو سال پہلے ٹیکسلا کی پہلی باضابطہ اقامتی یونیورسٹی کے استاد کی جائے پیدائش پانینی ونڈ کا وزٹ کیا قارئین اکرام کو بتاتا چلوں کہ پانینی سنسکرت  کا ماہرتھاپانینی تاریخِ انسانی کا سب سے پہلا ”ماہرِ لسانیات سمجھا جاتا ہے پانینی چوتھی صدی قبل مسیح میں ”پُش کالا وتی‘میں پیدا ہواپُش کالا وتی موجودہ ”چارسدے“ کا قدیمی نام ہے جبکہ چارسدہ پشاور سے اُنتیس کلومیٹر کے فاصلے پر ایک قصبہ ہے کئی جگہ پانینی کی ماں کا نام دکشی اور شہر سلاطورہ درج ہے اسی لیے پانینی کو دکشی پتر اور سلاطوریا بھی کہتے ہیں یہ سلاطورہ بعد میں لاہور کہلایا۔پانینی نے سنسکرت گرامر کے لیے تین ہزار نوسواُنسٹھ (3,959) قوانین وضع کیے چوتھی صدی قبل مسیح جب ایتھنز میں افلاطون اور ارسطو زندہ تھے اور فلسفہ کی مستقل بنیادیں اُستوار کررہے تھے اس وقت پانینی پش کالاوتی کے مقام پر لسانیات کے ابتدائی اُصول لکھ رہا تھا۔پانینی کی کتاب کو ”استادھیائی“کہاجاتاہے پانینی نے ہی سب سے پہلے علم الاشکال،علم الاصوات،علم العلامات اور گرائمرکی سائنس کا مطالعہ شروع کیااس نے سنسکرت کے قواعد اور گرامر کو تفصیل سے لکھااس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ 520-460 قبل مسیح کے درمیان زندگی پائی پانینی موجودہ تحصیل لاہور ضلع صوابی میں پیداہواتھاجس کے آثار پنی ونڈ لاہورغربی میں اب بھی موجود ہیں پانینی کی جائے ولادت دیکھنے کے بعدقریب ہی وہاں کے مستقل رہائشی نعیم خان کے گھر انکے زاتی میوزیم کا بھی وزٹ کیا اور نعیم صاحب سے میوزیم میں رکھی گئی نایاب اشیا میں گہری دلچسپی لی اور مفید باہمی معلومات کا تبادلہ ہوا اس موقعہ پر نعیم صاحب نے چائے اور بسکٹوں سے ہماری خاطرمدارت کی ابھی بہت سے تاریخی مقامات دیکھنے کی تشنگی باقی رہ گئی تاہم وقت کی قلت راستے میں حائل ہوگئی اور دوبارہ تاریخی مقامات کا ارادہ کرکے ٹھیک مغرب کے بعد ہم وہاں سے ٹیکسلا کیجانب روانہ ہوئے جناب نور محمد نظامی صاحب کو انکی رہائشگاہ بوئی گاڑ میں خداحافظ کہا نظامی صاحب نے رات اپنے ہاں قیام کرنے پر اسرار کیا مگر شکریہ اور دوبارہ آنے کا کہہ کر ہم براستہ راولپنڈی وہاں سے ہم تحصیل کلرسیداں کے اپنے آبائی گاؤں اراضی خاص کیجانب روانہ ہوگئے رات ٹھیک پونے گیارہ بجے ہم بخیروعافیت اپنے گھروں کو پہنچ گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں