بے اختیار چیئرمین عوام سے منہ چھپانے لگے /آصف شاہ

بلدیاتی نظام کے بغیر لفظ جمہوریت نامکمل ہے اور جمہوریت کے صحیح ثمرات عوام تک اس وقت ہی پہنچ سکتے ہیں جب بلدیاتی نظام کا ایک مربوط سسٹم موجود ہو69سالہ وطن عزیز کی تاریخ میں تقریبا 32سال حکومت فوجی حکمرانوں نے کی ہے لیکن اس بات سے بھی کوئی انکار نہیں ہے کہ بلدیاتی سطح کے ثمرات ان کے دور حکومت میں پہنچے ہیں،

اسی طرح بلدیاتی نظام میں جو اصلاحات پرویز مشرف اور ق لیگ کے دور میں حاصل تھی ان سے بھی انکار ممکن نہیں اور ترقیاتی کام یوسی سطح پر جو ق لیگ دور میں ہوئے انکا ر شرح ساری جماعتوں کے دور حکمرانی سے ذیادہ ہے،بات سے بات نکلتی ہے

آج لکھے والی بات حالیہ ہونے والے بلدیاتی انتخابات اور اس سے منتخب نمائندوں سے متعلق ہے جب گزشتہ جنرل انتخابات میں ن لیگ برسراقتدار آئی تو ایک شور اٹھا وہ تھا بلدیاتی الیکشن کے حوالہ سے لیکن حکومت ٹال مٹول سے کام لیتی رہی لیکن سپریم کورٹ کی دخل اندازی نے بلدیاتی الیکشن کروانے پر مجبور کردیا جس کے بعد حکومت نے قسطوں پر بلدیاتی انتخابات کروائے لیکن بدقسمتی سے عوام کو یہ خوش راس نہ آئی آج ایک سال ہونے کو ہے

کہ ان منتخب نمائندوں کو اختیارات کی منتقلی نہ ہوئی ہے اور جلد یا بدیر اس کے آثار بھی نظر نہیں آرہے ہیں البتہ وفاق میں حکومت نے یہ احسان بلدیاتی نمائندوں پر کر دیا ہے بلدیاتی الیکشن میں بلدیاتی امیدواروں کی کروفر اور جلسے جلوسوں کا سلسلہ دیکھنے کے لائق تھا بڑی بڑی ریلیاں سینکڑوں گاڑیوں اور موٹر سائیکلز سے پتہ چلتا تھا کہ یوسیز کے چیئرمین کا امیدوار نہیں بلکہ کسی ایم این اے کا جلسہ سے سیاست کی ایک نئی روایات نظر آئی حتی کہ بعد سیاسی امیدواروں نے اپنی یوسی میں ووٹروں کے لیے دن رات کے کھانے کا بھی انتظام کیے رکھا،

منتخب نمائندوں کے پاس اب تک اتنے اختیارات بھی نہیں کہ وہ کسی فارم پر سائن کر سکیں حالانکہ الیکشن کے دنوں میں یہی نمائندے اپنی تقریروں میں روڈ پانی،بجلی اور گیس لگانے کے دعوے کرتے تھے جوکہ ایم این اے کے لیول کے کام ہیں کچھ چیئرمینوں نے تو یوسی کے عوام سے ہسپتال اور گراونڈ بنانے کے بھی وعدے کر رکھے ہیں ،بڑی بڑی گاڑیوں کے جھرمٹ میں راجہ اندر بن کر چلنے والے بلدیاتی نمائندے آج کل ولیمہ اور جنازوں میں بھی کم کم نظر آتے ہیں

اور کچھ توایسے غائب ہیں جیسے چلہ کاٹنے کے لیے بیٹھ گے ہوںیہ ساری باتیں اپنی جگہ ہیں بعض دبنگ یوسیز چیئرمینوں نے اپنے اپنے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کے افتتاح بھی کروائے ہیں لیکن وہ یہ افتتاح خود نہیں کرسکے ان افتتاح کا سہرا بھی چوہدری نثارعلی خان کے ان تینوں معاونین خصوصی کے سرجاتا ہے ایک بات ضرور ہے کہ ان یوسیز کے منتخب نمائندے اس تقریب میں گلے میں مالا ڈالے اور سکول کے بچوں کی طرح ،،لب پہ آتی ہی دعا،، کے انداز میں ہاتھ باندھ کے کھڑے ضرور تھے اس سے ایک بہت پرانی کہاوت یاد آگہی ہے کہ جب ہم چھوٹے تھے

تو ایک کہاوت ذبان ذد عام تھی کہ،،میں تیرے نال انج کرساں جیویں سوندھے نوہ نال کیتا سی،، یعنی میں تمہارے ساتھ ایسے کرونگا جیسے سوہندے نے اپنی بہو کے ساتھ کیا تھا میں اپنی عمر کی چار دہائیوں دیکھ چکا ہوں آج تک اس کہاوت کا مطلب پتہ نہ تھا لیکن موجودہ بلدیاتی نمائندوں کی حالت اور اختیارات دیکھ کر یہ بات سمجھ آگئی ہے کہ یقیناًسوندے نے بہو کے ساتھ یہی کچھ کیا ہوگا جو ن لیگ کی حکومت نے بلدیاتی نمائندوں کے ساتھ کیا ہے

میرا کسی بھی پارٹی سے نہ کوئی اختلاف ہے اور نہ تعلق ایک جونیر صحافی کی حثیت سے وہ مسائل اور حالات عوام تک پہچانا جس سے عوام بے خبر ہوووٹ لینے والے اب اس یوسی کے عوام سے منہ چھپائیں کتنی عجیب بات ہے کہ الیکشن کے دوران قرآن کی آیات کو پڑھ کر ان کے حوالہ جات دیکر عوام سے ووٹ لینے والوں سے اب اگر اب عوام کوئی سوال کرے تو بڑھے تلخ لہجے میں کہتے ہیں،،کہ ایتھا ہی ہاں نسن تے نہ لگا کم ہوجاسی،، ادھر ہی ہوں بھاگ نہیں رہا کام ہوجائے گا لیکن کب،،یوسی کے عوام سے مسائل کے حل کے لیے ووٹ لینے والوں کو پتہ نہیں کس بات کاڈر ہے

کہ وہ اپنی سیئنر قیادت کے سامنے بات تک نہیں کرسکتے وہ عوام کی بات کیا خاک کریں گے جو اپنے اختیارات حاصل نہیں کرسکے ،یوسی کا چیئرمین کتنا بااختیار اور نڈر ہوتا تو کوئی بھی دوست یوسی روات کا دورہ کرسکتا ہے جہاں سے آذاد امیدوار چوہدری اظہر نے نہ صرف کروڑوں کی کرپشن ختم کی بلکہ کرپٹ مافیاء کے گریبانوں میں بھی ہاتھ ڈالااور روات کی عوام کے لیے کروڑوں کے ترقیاتی کام بھی شروع کیے

لیکن اس کے برعکس ہمارے بے اختیار نمائندے جو صرف اور صرف تھانہ کچہری اور پٹواری کی سیاست کے قائل ہیں ان کے ذمہ کوئی کام نہیں ہے اور اگر ہے تو وہ جس طرح انجام دیتے ہیں اس کی مثال گزشتہ دنوں میں ہونے والے ترقیاتی کاموں ہے جن کی نگرانی ان کے ذمہ تھی

اور وہ کام جس عجلت سے ہوئے سب کے سامنے ہیں کروڑوں کی گرانٹ سے تیار ہونے والی روڈوں کا میک اپ ختم اور اپنی اصلی حالت سامنے آگئی ہیں اپنی چھتریاں بدلنے والے بعد نمائند ے ابھی سے نئی چھتریوں کی تلاش میں ہیں انکو عوام کے کاموں اور مسائل سے کیا یہ تو اپنے ریچھ موٹے کرنے آئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں