بےحیائی عریانی اور فحاشی/محمد حسین

ٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓآج امت مسلمہ ہر طرف مصائب و مشکلات کا شکار ہے اور دشمن ان پر مسلط ہو چکا ہے نو جوانوں بوڑھوں اور بچوں تک کو بے گناہ قتل کیا جا رہا ہے اور خو اتین کی عزت بلکل محفوظ نہیں جبکہ انہیں برسر عام اجتماعی آبرو ریزی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے یہ آپس میں بھی

دست و گریباں ہیں اور ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں۔یہ امت جو دنیا میں کبھی سر بلند تھی اور اب اس کی ہیبت اوردبدبہ ختم ہو گیا ہے اور آج حالت یہ ہو گئی ہے کہ یہ امت ہر طرف سے ذلیل و خوار ہو رہی ہے اور یہ دنیا میں انتہائی کمزور اور غیر محفوظ ہو گئی ہے ۔ اس کی صاف وجہ یہ ہے کے اس امت نے اپنے رب کو فراموش کر دیا ہے ۔اور اپنے مالک حقیقی کا حکم ماننے سے انکار کر دیا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی عبادت و بندگی اور اطاعت کے لیے پیدا کیا لیکن آج انسان نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے خلاف علم بغاوت بلند کر دیا ہے

اور زندگی کا مقصد کھیل تماشے کو بنا لیا ہے۔آج امت مسلمہ کے شب و روز گناہوں، نافرمانیوں اور کھیل تماشوں میں بسر ہونے لگے ہیں۔یہ امت اب اس قدر نافرمان بن چکی ہے کے اس نے گناہوں کو گناہ سمجھنا ہی چھوڑ دیا ہے بلکہ گناہ اب ان کے روزمرہ کے معمولات بن چکے ہیں۔ فلمی گانے سننا ،ٹی وی،ڈش انٹینااور کیبل نیٹ ورک کا استعمال ہر گھر کی ضرورت ہے۔ ہر گھر سینما بن چکا ہے مراثی ،ڈھوم ،کنجر اور فاحشہ عورتوں نے فنکار،گلوکار اور آرٹسٹ کے نام اختیار کر لیے ہیں۔فلمی گانوں اور ٹی وی میں عشق و معشوقی کے نام سے مسلمانوں کو بے شرم اور بے حیا بنانے کا کام تیزی سے جاری ہے۔نوجوان بہن بھائی اور ماں باپ اکٹھے بیٹھ کر فحش مناظر دیکھتے ہیں اور ذرا بھی نہیں شرماتے کیونکہ ان میں حیا نام کی کوئی رمق تک باقی نہیں رہی والدین جو اس جرم کے اصل مجرم ہیں اپنی اولاد کو بے حیا بنانے کا اصل سبب ہیں ان کے دل اللہ کے خوف سے بلکل خالی ہو چکے ہیں

۔حالانکہ حیا امت مسلمہ کا اصل زیور ہے اور غیر مسلم اقوام ہندو یہودونصاریٰ ان سے یہ زیور چھیننے کی کوشش میں لگیں ہوئے ہیں اور غیر مسلم اقوام کی خواہش ہے کے اسلامی معاشرے میں شرم وحیا کا جنازہ اٹھ جائے جو لوگ اپنے گھروں میں فلمی گانے ،ٹی وی ،وی سی آر،ڈش انٹینا ارو کیبل نیٹ ورک استعمال کرتے ہیں ان کے دین و ایمان کو زبردست نقصان پہنچ رہا ہے۔یہ اپنی جہالت اور عاقبت اندیشی سے نماز اور قرآن کریم کی تلاوت کے بجائے ناچ رنگ، کھیل تماشے یا دوسری اہیات و خرقات میں متفرق ہیں۔آج کل مسلم قوم کی حالت یہ ہے کہ گانے ،موسیقی ،ٹی وی اور ناچ ان کی دلدادہ بن چکی ہے اور اس معاملے میں کفار سے بھی دس قدم آگے نکل چکی ہے ۔

عفت ،عصمت ،شرم و حیا عیب بن کر رہ گئی ہے یورپ والوں کی تقلید میں ہم مسلمان بھی اس کی رو میں بہہ رہے ہیں عورت اگر پردہ کرے تو اسے سوسائیٹی میں دقیانوسی سمجھا جاتا ہے اور ناپسندیدہ نظروں سے دیکھا جاتا ہے اگر چہرہ کھول کر نکلے اور ٹیڈی لباس میں اعضائے بدن کو ظاہر کرتی ہوئی بازاروں میں گھومے مارکیٹ میں خریداری کرے غیر مردوں کے سامنے بے حجاب ہو تو اسے ماڈرن اور تہذیب یافتہ کہا جاتا ہے اور پسندیدہ نظروں سے دیکھا جاتا ہے یہ کیسی الٹی ترقی ہے اور کیسی تاریک روشنی ہے جس سے انسان انسانیت کی حدود سے نکل گیا ہے

اور مرد حضرات بھی ترقی کے خوگر ہیں وہ اپنی ماؤں ،بہنوں ،بیٹیوں اور بیویوں کو ان حرکتوں سے نہیں روکتے بلکہ پردہ دار عورتوں کی خود پردہ دری کرتے ہیں دوسروں کی محفل میں لے جاتے ہیں اور ان سے مصافحہ کرانے میں ‘اکٹھے بات چیت کرنے اور کھانا کھانے کو ذرا بھی معیوب نہیں سمجھا جاتا بلکہ کلبوں میں لے جا کر ڈانس کرواتے ہیں اور اپنی عورتوں کو غیر مردوں کے ساتھ ڈانس کرتے دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اور فخر محسوس کرتے ہیں عورتیں اتنا باریک لباس پہنتی ہیں کہ دیکھنے والا بھی شرم محسوس کرے اور اس طرح یہ بنت حوا شرم و حیا کے تمام تر پیمانے چکنا چور کر رہی ہے

کیا ایسے لوگ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے مستحق ہیں حالانکہ مرد کی غیرت اور عورت کی فطری حیا دونوں کا تقاضا یہی ہے کہ عورت با پردہ رہے تا کہ غیر مردوں کی نظروں سے محفوظ رہے آج ہمارے معاشرے میں جو برائیاں پھیل رہی ہیں اس کا بنیادی سبب یہی ہی کہ والدین بچوں کو دینی ماحول فراہم نہیں کرتے اور نہ ہی ان کی دینی تربیت کرتے ہیں اور ان کی ناجائز حرکتوں پر روک ٹوک بھی نہیں کرتے امت مسلمہ آج دنیا میں ذلیل و خوار اور انتہائی کمزور ہو چکی ہے اگر وہ اس ذلت سے بچنا چاہتے ہیں تو دین اسلام کی طرف آنا ہو گا اور دین اسلام کو اپنی زندگی کے ہر پہلو میں اپنانا ہو گا ۔{jcomments on}

اپنا تبصرہ بھیجیں