بیول چوہدری شکیل قتل، پولیس قاتل کے قریب پہنچ

مائیں‘ بہنیں‘بیٹیاں جنسی بھیڑیوں کے نشانے پر

زن‘ زر اور زمین کو ازل سے فتنہ وفساد کی جڑ تصور کیا جاتا رہا ہے اور ابد تک ایسا ہی سمجھا جائے گا۔ان کا تعلق انسان کے جذبات، احساسات،ضمیر اور لالچ سے ہوتا ہے زر اور زمین کی ہوس تو انسان کو بے ضمیر بنا دیتی ہے کئی دفعہ انسان کو جذبات میں بہہ کر غلط راستہ اختیار کرتے ہوئے گمان بھی نہیں ہوتا کہ نہ جانے کب تک اسے اور اس سے جڑے دیگر لوگوں کو اس کے غلط کا خمیازہ بھگتنا پڑے۔انسان کی کم نصیبی ہے کہ وہ حاصل کی۔قدر نہیں اور لاحاصل کے لیے اپنی زندگی کو عذاب بنا لیتا ہے۔زر اور زمین کی ہوس میں مبتلا افراد ہمیشہ سازشوں کے جال بُنتے ہیں وہ ہر جائز و ناجائز طریقہ سے وہ حاصل کرنے کی تگ ودو کرتے ہیں جن پر اُن کا حق نہیں ہوتا۔انسانی جان کا کوئی نعم البدل نہیں ہوتا لیکن لالچ میں اندھے ہوجانے والے جان جیسی انمول شے پر اپنے مفادات کو ترجیح دیتے ہیں ان کے نزدیک ان کا ہدف ضروری قرار پاتا ہے چاہے اس ہدف کا حصول کسی کی زندگی کی قیمت پر ہی کیوں نہ ہو۔ بیول میں کچھ عرصہ قبل ایک تاجر وسابق کونسلر محمد شکیل کو اسوقت گولیاں مار کر شہید کردیا گیا جب وہ بیول سے واپس اپنے گاوں کی جانب جارہے تھے بظاہر یہ ایک اندھا قتل تھا جس کا موقع پر کوئی ثبوت نہیں تھا پولیس کی کارکردگی کے حوالے سے گمان تھا کہ قتل کا یہ کیس بھی داخل دفتر ہوجائے گا لیکن خدشات کے برعکس گوجرخان پولیس باریک بینی سے تفتیش کرتے ہوئے چوہدری شکیل کے قاتل تک پہنچ گئی اور مکمل ثبوتوں کے ساتھ اس پر ہاتھ ڈالا جو لائق تحسین امر ہے۔

کالم نگار کی دیگر تحریریں پڑھیں

قاتل اور قتل کروانے والوں نے اپنے تئیں بے جھول پلاننگ کی تھی لیکن کوئی کتنا ہی باکمال کھلاڑی کیوں نہ ہو قدرت کے آگے صفر رہتا ہے اس کی ساری چالاکیاں اور فریب کاریاں قدرت کی سفاک سچائی کے سامنے دھری رہ جاتی ہیں اس کیس میں بھی یہی ہوا اور چوہدری شکیل کو قتل کرنے والا کرائے کاقاتل پولیس کی گرفت میں سب کچھ اگل رہا ہے گرفتار ملزم محمد عدنان نے اس واردات بارے ہوش ربا انکشافات کیے ہیں جنہیں سن کر رشتوں سے اعتماد اُٹھ جاتا ہے ملزم کے مطابق اس قتل کے لیے اسے 9 لاکھ روپے ادا کیے گئے۔ملزم کے مطابق قتل کی رقم مبینہ طور پر برطانیہ میں مقیم اشتیاق عرف پپو نے پاکستان میں موجود محمد نوید کے ذریعے ادا کی۔بتایا جاتا ہے کہ اشتیاق عرف پپو چوہدری شکیل کا کزن ہے یعنی خونی رشتے پر زمین سبقت لے گئی۔دستیاب معلومات کے مطابق اس قتل کی وجہ بھی زمین کا ایک ٹکڑا ہی بنی جو اشتیاق اپنے کزن چوہدری شکیل سے لینا چاہتا تھا قتل کروانے والے نے ایک لمحے کے لیے نہیں سوچا کہ چوہدری شکیل کی جان لے کر کیا وہ زمین حاصل کرپائے گا؟؟ یا صرف چوہدری شکیل کے بچوں سے ان کے والد کا سایہ چھین رہا ہے۔کیا اسے تھوڑی دیر کے لیے بھی یہ محسوس نہیں ہوا کہ اگر قاتل پکڑا گیا تو کیا اس کا نام راز رہ سکے گا؟؟ نہیں ہوا ہوگا کیونکہ اناپرستی۔مفاد پرستی انسان کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو زیروکردیتی ہے۔شکیل دنیا چھوڑ چکا اس کا قاتل اور قتل کروانے والے بھی بلاآخر دنیا چھوڑ جائیں گے زمین کا وہ ٹکڑا یہیں رہ جائیگا۔لیکن کیا قاتل کے انکشافات کے بعد رقم دینے والا اشتیاق اپنے وطن واپس آسکے گا؟؟ کیا رقم لے کر قاتل ہائر کرنیوالا نوید نامی شخص گرفتار نہ بھی تو کیا آزادانہ زندگی گذر سکے گا۔زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے ایک خوش اخلاق،ملنسار،ہنس مکھ اور محبتیں بانٹنے والے شخص کی زندگی چھننے والے زندگی میں بھی اور موت کے بعد بھی کسی طور سکون نہ پاسکیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں