جو لوگ تمہاری خدمت کرتے ہیں اگر انہیں اس کے بدلے سونے کے ڈھیر بھی پیش کریں تو ان کے لیے یہ کوئی بڑی قیمت نہیں لیکن اپنے دھن دولت سے دوسروں کی خدمت کرنے والوں کو سونے کے ڈھیروں کی کوئی طلب نہیں ہوتی۔کیونکہ زر پرستی کے شوقین افراد اپنی کمائی سے انسانیت کی خدمت کرنے کی لگن نہیں رکھا کرتے،ہاں ہوسکے تو ایسے لوگوں کو اپنا دل پیش کریں ان کے نیک کاموں کی تعریف کریں۔ان کی خدمت کابرملا اعتراف کرکے ان کی فراخدلی اور مسیحائی پر انہیں خراج تحسین پیش کریں انسانیت‘ ایمانداری اور ہمددری انسان کے اندر سانس لیتی ہے جو انسانیت سے قائم رشتوں کو انتہائی ذمہ داری سے نبھاتی ہے۔ہمارا معاشرہ ناہمواریوں کا شکار ہے یہاں انصاف کی عدم فراہمی اور ناہمواریوں کے علاوہ معاشرتی بے حسی بھی عروج پر ہے لیکن ایسے گھپ اندھیرے ماحول میں بھی کچھ ایسے دیے روشن ہیں جو اس اندھیرے میں اجالا پھیلانے کا سبب ہیں۔ایسے لوگ ہمارے معاشرے کے لیے رول ماڈل ہیں جو ریاست کی ذمہ داریوں کو اپنے طور پر اپنے وسائل سے پورا کرتے نظر آتے ہیں میری آج کی تحریر ایسے ہی گمنام مسیحاؤں سے متعلق ہے جو بڑی خاموشی سے دُکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف ہیں۔پانچ منزل پر مشتمل بیول انٹرنیشنل اسپتال جس کا سنگ بنیاد 2005 میں رکھا گیا اور پانچ سال کی مدت میں اس کی تعمیر مکمل ہوئی جس کا افتتاح معروف سیاسی شخصیت راجہ ظفرالحق کے ہاتھوں ہوا برطانیہ میں مقیم ڈاکٹر عتیق ولد عبدالرحمن اس اسپتال کے روح رواں ہیں۔اسپتال کی تعمیر انہی کی سوچ تھی کہ بیول میں ایسا اسپتال ہوناچاہیے جہاں تمام امراض کا علاج ہوسکے۔اسپتال کی تعمیر ایک ٹرسٹ کے طور پر ہوئی اور اس کے لیے فنڈز کی ابتداء ڈاکٹر عتیق نے اپنی فیملی سے شروع کی اور پھر برطانیہ میں مقیم بیول اور گرد ونواح سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی بڑے پیمانے پر اس میں حصہ ڈالنا شروع کیا بعد ازاں فنڈز ریزنگ کے لیے پورے برطانیہ میں فنکشن کروائے گئے ڈاکٹر عتیق کا ماننا ہے کہ ان دوستوں نے بھی اسپتال کے لیے خطیر رقوم دیں جن کا تعلق بیول سے نہیں تھا اور سلسلہ بدستور جاری ہے اسپتال ٹرسٹ کے طور بنا لیکن کچھ ہی عرصہ بعد علاج معالجے کے حوالے سے چارجز وصولی کی اطلاعات سامنے آنے لگیں۔ڈاکٹر عیتق کا کہنا ہے کہ اسپتال میں تمام امراض کے اسپیشلسٹ ڈاکٹرز موجود ہیں۔ڈاکٹر سمیت 35 سے 40افراد کا اسٹاف موجود ہے جن کی تنخواہیں اور اسپتال کے دیگر اخراجات بھی ہیں جس کے لیے فنڈز کی رقوم ناکافی ہوتی ہیں اس لیے تمام افراد کو مفت علاج اور ادویات مہیا کرنا ممکن نہیں ہے تاہم ایسے مریض جو مستحق ہیں ان کا مفت علاج کیا جاتا ہے جبکہ صاحب حیثیت افراد سے بھی انتہائی مناسب فیس وصول کی جاتی ہے۔ڈاکٹر عتیق کی کاوش کے باعث اسپتال کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے فنڈز کی صورتحال کے مطابق اسپتال میں آنکھوں کے علاج اور ڈائیلاسز کی مفت سہولت کی اجازت دی جس پر فوری عمل شروع کیا گیا اس وقت آئی اسپیشلسٹ روزانہ کی بنیاد پر 40 / 50مریضوں کا معائنہ کرتے ہیں جبکہ ماہانہ کی بنیاد پر لگ بھگ 30/35 افراد کا. مفت آپریشن کیا جارہا ہے جس میں لینز کے علاوہ ادویات بھی مفت فراہم کی جارہی ہیں جبکہ ڈائیلاسز روازنہ کی بنیاد پر کیے جارہے ہیں اور یہ بھی فری آف کاسٹ کیے جارہے ہیں ڈاکٹر عتیق کا کہنا ہے کہ وہ اس کوشش میں ہیں کہ آنے والے تین سے چار سال میں وہ اسپتال کو ہر خاص وعام کے لیے فری کردیں گے۔جس کے لیے فنڈز ریزنگ کو بڑھانے کی کوشش کی جائے گی اس وقت اسپتال کو جنرلی طور پر ڈاکٹر عتیق کے ماموں چوہدری محمد اقبال دیکھتے ہیں جبکہ اسپتال کے دیگر معاملات کو احتشام صاحب لک آفٹرکرتے ہیں ڈاکٹر عتیق برطانیہ میں رہتے ہوئے بھی اپنے لگائے گئے پودے جو کہ اب ایک گھنے درخت کی صورت اختیار کرچکا ہے کے لیے فکر مند رہتے ہیں وہ روٹین کے مطابق صبح اُٹھتے ہی پہلے اسپتال کے بارے معلومات حاصل کرتے ہیں اور مسائل وغیرہ پر گفتگو کرتے ہوئے ان پر گائڈ لائن دیتے ہیں۔اللہ رب کائنات ڈاکٹر عیتق اور پس پردہ اس کار خیر میں ان کے رفیق تمام افراد کو انسانیت کی خدمت کا اجراء عظیم عطا فرمائے ان کی غیبی مدد فرمائے کہ وہ اپنے اس مشن کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے مجبور ولاچار افراد کی مسیحائی لیے اپنا کردار اسی طرح ادا کرتے رہیں۔
724