8

بینکوں کا انشورنس کے نام پرصارفین سے فراڈ؟

راولپنڈی پریس کلب میں دوستوں کیساتھ گھپ شپ میں مصروف تھا کہ ایک نمبر سے کال آئی کال کرنے والی خاتوں تھی انہوں نے نام پوچھنے کے بعد بتایا کہ میرا تعلق چکری کے علاقے سہال سے ہے

میرے ساتھ بینک والوں نے فراڈ کردیا ہے خاتون وقوعہ مکمل بتانے سے قاصر تھی اور کہا کہ بیٹے سے بات کریں بیٹے سے بات کی تو اس نے بتایا کہ میری والدہ MCBبینک سہال برانچ میں اکاونٹ کھلوانے کے لیے گئی تھی تو انکی انشورنس کردی گئی ہے

وہ بھی بیس لاکھ روپے کی ہم نے جو رقم اکاونٹ میں رکھوانی تھی اس کو انشورنس کے کھاتے میں ڈال دیا گیا اب کوئی بات سننے کو تیار نہیں سہال سے رخ کرتے ہیں روات کلرسیداں روڈ کا UBL برانچ ساگری میں میاں بیوی نے کسی رشتہ دار سے پچاس ہزار منگوائے پیسے بیوی کے نام پر آئے تھے

وہ بینک گئی تقریبا پونا گھنٹہ واپسی کے بعد پینتیس ہزاردیا گیا باقی پندرہ ہزار کی زبردستی انشورنس کردی گئی اس طرح کے درجنوں واقعات آپ کے اور میرے ارد گرد آئے روز وقوع پزیر ہورہے ہیں بینک اشورنس (فراڈ) میں اسے فراڈ کا ہی نام دونگا کی زد میں آنے والے یہ دو خاندان نہیں آپ کو سوشل میڈیا اور اصل زندگی میں ایسے سینکڑوں لوگ مل سکتے ہیں

جو یہ رونا رونے پر مجبور ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ بینک میں عام اکاونٹ کے لیے گے تھے لیکن بینک کے عملہ نے انکے ساتھ دھوکہ کیا اور اکاونٹ کے نام پر انشورنس کے نام پر بتائے بغیر ہی بینک انشورنس‘ کے دلدل میں پھنسایا گیا جس سے انھیں مالی نقصان ہوابینک انشورنس ہے کیا اور بینک اشورنس کے متاثرین کی داد رسی کون سا ادارہ کر سکتا ہےپاکستان میں بہت ساری انشورنس کمپنیاں کام کر رہی ہیں

اور اپنی تشہیر بھی اخبارات، ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پرکرتی نظر آتی ہیں تاہم بینک اشورنس پاکستان میں ایک نئی چیزکے طور پر سامنے آئی ہے
. ایک دوست بینک منیجر سے جب اس بارے پوچھا تو وہ بولے کہ یہ بھی انشورنس ہی ہےلیکن اس میں بینک کا عملہ مکمل طور پر شامل ہوتاہے پاکستان میں کام کرنیوالی انشورنس کمپنیوں اور بینکوں کے درمیان سروس لیول کا معاہدہ ہوتا ہے یعنی انشورنس پراڈکٹس بیچنے پر بینک اپنا کمیشن اورنفع دھڑلے سے لیتا ہے لیکن زلیل خوار اس صارف یا اکاونٹ ہولڈر کو کیا جاتا ہے

جیسے بینک کا عملہ بینک میں داخل ہوتے ہیں انشورنس کمپنی کے آگے بیچ دیتا ہےبینک انشورنس کے نام پر ’دھوکہ‘ کھانے والوں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے بینک منیجر زیادہ منافع کا لالچ دیکر صارف کی رقم سرمایہ کاری کے نام پر بینک انشورنس کے ذریعے پالیسی میں لگا دیتے ہیں مشہور کہاوت ہے کہ(لالچی کی موت جھوٹے کے ہاتھوں)بس بینک انشورنس اسی سکے کا دوسرا رخ ہے

بینکوں میں اکاونٹ کھلوانے والے صارف یہ بات زہن نشین کرلیں بالخصوص خواتین جو عملہ کی چرب زبانی سے جلدی پھنس جاتی ہیں انشورنس کے نام پر دھوکہ دینے میں بینک کا عملہ پیش پیش ہوتا ہے کیونکہ انشورنس کمپنی جب کسی بینک کو انشورنس کاہدف دیتی ہے تو بینک منیجر کی جانب سے عملے کو کہا جاتا ہے کہ آپ نے یہ ہدف ہر صورت پورا کرنا ہے اب مرتا کیا نہ کرتا کے مصداق بینکوں کاعملہ انتظامیہ کے بہت زیادہ دباؤ کو اسی طرح کور کرتا ہے کہ وہ بینک انشورنس کے لیے ہر حیلے بہانے سمیت مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے

اور انشورنس پراڈکٹ بیچنے کے لیے آنے والے کلائنٹس بالخصوص بزرگ خواتین کو مس گائیڈ‘ کرتے ہیں اور ان کی سرمایہ کاری کو مختلف حیلے بہانوں سے بینک انشورنس کے نام پر پھنسا لیتا ہےمثال کے طور اگر بینک کسی کی دس لاکھ کی انشورنس کی پالیسی کرتا ہے تو پانچ سے چھ لاکھ کمیشن کی مد میں حاصل کرلیتا ہے اب اتنی بڑی رقم کے لیے انہیں کلائنٹ کے سائن کی ضرورت ہوتی ہے

جو وہ اکاونٹ کے فارم کے بیچ میں رکھ کر دھوکہ دہی سے سائن کروالیتے ہیں جس طرح عام انشورنس ایجنٹ کمیشن پالیسی کرنے پر کمیشن حاصل کرتے ہیں اسی طرح بینک کارپوریٹ ایجنٹ کے طور پر یہ کمیشن حاصل کرتے ہیں۔ ’بینک انتظامیہ ہر صورت میں ٹارگٹ پورا کر کے زیادہ سے زیادہ کمیشن حاصل کرنا چاہتی ہے، اس لیے بینک کا عملہ غلط انداز میں بینک اشورنس کے ذریعے پراڈکٹ فروخت کرتا ہے اور اس کے لیے لوگوں کو غلط معلومات فراہم کرتا ہے ہمارے ملک میں ہر حوالہ سے قانون موجود ہے

لیکن اس پر عملدرآمد ندارد ہے انشورنس شعبے میں کسی شکایت کی صورت میں وفاقی متحسب کے ایک ادارے انشورنس محتسب سے رابطہ کیا جاسکتا ہے یہ ادارہ انشورنس بشمول بینک اشورنس کے کیسز کو دیکھتا ہے ادارے کا مرکزی دفتر کراچی میں ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بڑے شہروں میں بھی اسکے دفاترموجود ہیں اگر آپ کیساتھ یا کسی دوست رشتہ دار کیساتھ کوئی بھی بینک انشورنس کے نام پردھوکہ فراڈ کرتا ہے تو آپ انشورنس محتسب کے دفتر میں شکایت درج کرا سکتے ہیں

آپکی شکائیت پر متعلقہ بینک یا انشورنس کمپنی کو بلا کر باقاعدہ سماعت ہوگی اورآپ انکے خلاف کچھ ثابت کرسکے تو انکے فیصلے پر بینک اور انشورنس کمپنیاں عمل کرنے کی پابند ہوگی قارئین سے گزارش ہے کہ بینک میں جانے سے پہلے اپنے قریبی دوستوں سے مشورہ کریں تو آپ اس نئے اور سمارٹ دھوکے سے بچ سکیں گے۔۔نوٹ اس تحریر میں کچھ حصہ ایک معروف ادارے کی ویب سائیٹ سے مستعار لیا گیا ہے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں