300

بیرون ملک پلٹ پاکستانیوں کو لوٹنے کی بڑھتی ہوئی وارداتیں

میڈیا رپورٹس کے مطابق بیرون ممالک سے واپس آنے والے پاکستانیوں کو اسلام آباد ائیر پورٹ سے چند کلومیٹر کے فاصلہ پر تھانہ روات کے علاقہ جی ٹی روڈ اور کلرسیداں روڈ پر کسٹم آفسیرز کی وردی میں ملبوس ڈاکو گاڑیوں کو روک

کر چیکنگ کے بہانے جامہ تلاشی کے دوران ان کے جیبوں میں پاکستانی اور فارن کرنسی کو نکال کر رفور چکر ہوجاتے ہیں گزشتہ چھ ماہ سے روات کے علاقہ میں اس طرح کی ڈکیتی اور نوسربازی کی وارداتوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں شہری مجموعی طور لاکھوں روپے مالیت سے محروم ہوچکے ہیں

لیکن راولپنڈی کی ضلعی پولیس بڑھتی ہوئی ان وارداتوں پر قابو پانے میں مکمل طور بے بس نظر آرہی ہے اور بیرون سے آنیوالے پاکستانی بھی عدم تحفظ کا شکار ہوکر رہ گئے ہیں بیرون ممالک میں مقیم ہمارے بھائی جو معاشی حالات سے تنگ آکر اور با امر مجبوری وطن عزیز پاکستان اور اپنے پیاروں کو چھوڑ کر دیار غیر میں خاک چھیننے اور سخت محنت مزدوری کرکے چند لاکھ جمع کرکے تین چار سال دوری کے بعد وطن عزیز پر قدم رکھتے ہوئے پہلے ائیر پورٹ میں موجود چند کرپٹ اہلکاروں کا سامنا کرنا پڑتا ہے

جوکہ مختلف حیلوں وبہانوں اور دھمکیوں سے شہریوں سے رقم بٹور لیتے ہیں اور بعد ازاں ائیرپورٹ سے پندرہ سے بیس کلومیٹر طے کرنے کے بعد تھانہ روات کی حددو میں داخل ہوتے ہی کسٹم کے جعلی آفسیر گاڑی کو روک کر لوٹ فرار ہوجاتے ہیں معلوم ہوا ہے

کہ کسٹم آفیسرز نما ڈاکوؤں کے پاس سرکار ی سبز رنگ کی نمبر پلیٹ گاڑی اور ہاتھوں میں میٹرولا وائر لیس ہینڈ سیٹ موجود ہوتے ہیں اور ان کے لب ولہجہ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ انتہائی مہذہب اور تعلیم یافتہ خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور حقیقی طور پر کسٹم آفیسرز ہیں جو گاڑی کو روک کر سب سے پہلے اسلام علیکم اور بعد میں بہترین طریقہ کے ساتھ اپنا تعارف پیش کرواتے ہوئے مسافروں سے جامعہ تلاشی لینے کا مطالبہ کرتے ہیں

اور دوران تلاشی انہتائی ہوشیاری سے کام لیتے ہوئے جیبوں سے کرنسی نکال لیتے ہیں اور بعدازاں معذرت کرتے ہوئے گاڑی میں سوار ہوکر رفور چکر ہوجاتے ہیں روات پولیس نے بڑھتی ہوئی وارداتوں کو قابو پانے کے لیے کلرسیداں روڈ اور جی ٹی روڈ پر موبائل گشت کو بڑھا دیا ہے اور پٹرولنگ پوسٹ چوک پنڈوری کا روڈ گشت بدستور جاری ہے

لیکن وارداتیں بھی دھڑلے جاری ہیں ہفتہ میں دو سے تین واراتیں معمول بن گئی ہیں کچھ عرصہ قبل تک نوسربازوں کا گروہ ایکسائز کے آفسیر ز بن کر سرعام روڈ پر ناکہ لگا کر گاڑیوں کے ٹوکن کی چیکنگ اور گاڑیوں کے انشورنس کروانے اور مارکے لگانے کے عوض ٹرانسپورٹروں کو لوٹتے رہے اور یہ سلسلہ آٹھ ماہ تک جاری رہا بعد ازاں تھانہ جاتلی اور کلرسیداں پولیس نے انکو گرفتار کیا لیکن ا اثرو رسوخ کے بل بوتے پر وہاں سے بھی نکلنے میں کامیاب ہوتے رہے

ان کے پاس بھی دس سے پندرہ افراد کی ایک ٹیم تھی دو ایکس ایل آئی گاڑیاں جن پر نیلے رنگ کی ریوالورنگ لیٹ بھی نصب تھی اور ان کی فرنٹ سیٹ پر ڈرائیور کے ہمراہ نوجوان تشریف رکھتا ہے جبکہ دیگر اہلکار جن میں ایک سے دو اہلکار پولیس وردی جبکہ دیگر سول کپٹروں میں ملبوس روڈ سے گاڑیاں روک کر ڈرائیورز کنڈیکٹر کو صاحب کے پاس پیش ہونے کا کہتے تھے

اگر کوئی ڈرائیور زشناخت پوچھے تو انگش میں بنے کاغذات جن پر آئی جی پنجاب اور دیگر محکموں کی جعلی مہریں چسپاں تھیں پیش کی جاتیں جن کو دیکھ کر عام شہری اور ڈرائیور حضرات ان کی مھٹی گرم کرنے اور انشورنس کا ٹکٹ کا لینے پر مجبور ہوجا تے تھے

لیکن ان کی آئے روز کارروائیوں اور عوامی شکایات کا دباؤ ہونے پر پولیس نے ان کا گھیرا تنگ کیا تو وہ انہوں نے اپنا یہ دھندہ وقتی طور پر ختم کرلیا اور اب لگتا ہے یہی گروہ دو سال کے عرصہ تک روپوش رہنے کے بعد جعلی کسٹم آفسیر ز کے روپ میں دوبارہ میدان میں کر کارروائیوں میں معروف ہوگیاہے چونکہ یہ وارداتیں تھانہ روات کے علاقہ جی ٹی روڈ اور کلرسیداں روڈ کے علاقہ مانکیالہ ڈہوک میجر ساگری اور شاہ باغ کے درمیانی مقامات پر ہورہی ہیں جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے

ان وارداتوں میں ملوث گروہ مقامی ہے جوکہ گشت پر مامور تھانہ روات کی موبائل گاڑی اور پٹرولنگ پوسٹ چوک پنڈوری کی گاڑی کی مکمل ریکنگ کرتے ہوئے موقع ملنے پر واردات کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے اور یہ بھی شنید ہے کہ اس گروہ کے کارندے ائیرپورٹ سے بیرون ممالک سے آنیوالے مسافروں کی گاڑیوں کا پیچھا کرتے ہیں اور اپنے جعلی کسٹم حکام کو پوری صورتحال سے آگاہ رکھتے ہیں

اسلام آباد ائیر پورٹ سے باہر ہونے والی ڈکیتی کی وارداتوں کی خبریں میڈیا پر آنے کی وجہ سے بیروں ممالک سے آنیوالے پاکستانی انہتائی خوف میں مبتلاء رہنے لگے ہیں برطانیہ کے شہر بریڈ فورڈ کی پاکستانی کمیونٹی کے ایک وفد نے وہاں موجود پاکستان کے سفارتخانہ کو بھی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے تحفظ فراہم کرنے کامطالبہ کیا ہے

پاکستان سے پہلے ہی دہشت گردی کی لپٹ میں ہے آئے روز کی بم دھماکوں قتل عام اور ٹارکٹ کلنگ کی وارداتوں کی رپورٹیں میڈیا پر آنے کی وجہ سے ایک طرف بیرون ممالک میں مقیم پاکستانی اور دوسری جانب کاروبای طبقہ پاکستان میں آنے سے خوف زدہ ہے اور اب ائیرپورٹ سے باہر آتے ہوئے ڈکیتوں کے ہاتھوں لٹنے جانے کی خبروں کیوجہ سے مذکورہ کمیونٹی مذید خوف زدہ اور اپنے آپ کو عدم تحفظ کا شکار تصور کرنے لگی ہے

جوکہ ہماری معشیت کے ساتھ ساتھ ہمارے قومی وقار پر سیاہ دھبہ لگنے کے مترداف ہے وفاقی دزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو چاہیے کہ وہ اپنے حلقہ انتخاب روات کلرسیداں میں جرائم کے سدباب کیلئے مثبت اقدامات کریں

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں