بھارت کا اقوام متحدہ کی گاڑی پر حملہ‘موثر کارروائی کی ضرورت

ضیاء الرحمن ضیاء/وطن عزیز پاکستان عرصہ دراز سے دنیا کی توجہ بھارت کی خلاف ورزیوں کی طرف مبذول کرا رہا ہے، بھارت کبھی پاکستان کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرتا ہے تو کبھی کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ پاکستان کے شہری علاقوں میں فائرنگ اور گولہ باری کرنا تو معمول بن چکا ہے جس کے نتیجے میں ہمارے کتنے ہی قیمتی فوجی جوان شہید ہو چکے ہیں اور کئی عام شہری ان گولیوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔ لوگوں کے گھروں پر فائرنگ کی جاتی ہے جس کی وجہ سے بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑتاہے پاکستان کئی بار دنیا کے سامنے بھارتی کاروائیوں کے خلاف احتجاج کر چکا ہے اور ہر موقع پر عالمی برادری کے سامنے اس مسئلہ کو رکھتا ہے لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ پاکستان نے کئی بار دنیا کے سامنے حقائق رکھے، بھارت کی خلاف ورزیوں کے خلاف ٹھوس ثبوت پیش کیے، پاکستان نے ثالثی کے لیے بارہا اقوام متحدہ کا دروازہ بھی کھٹکھٹایالیکن اقوام متحدہ 1947کی جنگ بندی کا ضامن ہونے کے باوجود، تمام تر وعدوں اور قرار دادوں کے باوجود اس مسئلے سے نظریں چرا رہی ہے۔ اقوام متحدہ بھی کیا کرے اور کر بھی کیا سکتی ہے وہ خود کسی کی لونڈی ہے لہٰذا اپنے آقاؤں کی ہی بات مانے گی۔ اسے جنہوں نے تخلیق کیا انہوں نے پوری دنیا کے امن کے لیے اسے نہیں بنایا تھا بلکہ ان کے پیش نظر ان کے اپنے مفادات تھے۔ انہیں اگر پوری دنیا کا امن اتنا عزیز ہوتا تو جاپان پر ایٹم بم گرا کر آن کی آن میں لاکھوں معصوم لوگوں کو قتل نہ کرتے اور اپنے مفادات کے لیے پوری دنیا کو جنگ میں نہ جھونکتے۔ یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کی موجودگی میں بھی کمزور اقوام و ممالک پر مسلسل ستم ڈھائے جاتے رہے لیکن اس نے ان اقوام کے لیے کچھ نہیں کیااور وہ اقوام متحدہ کی چھتری تلے رہنے والے ظالموں کے لیے تختہ مشق بنے رہے۔ اقوام متحدہ نے کبھی ان مظلوم اقوام کو انصاف فراہم کرنے کے لیے کوئی مثبت اقدامات نہیں کیے، نہ مظلوم اقوام کو انصاف ملا اور نہ ہی ظالموں کو لگام دی جا سکتی جس کی وجہ سے دنیا میں اقوام متحدہ کی وقعت ختم ہو گئی اور اب وہ ایک رسمی سے ادارے کے طور پر دیکھا جاتا ہے جس کا عالمی امن کے قیام میں کوئی کردار نہیں ہے بلکہ چند عالمی طاقتیں ہیں جن کی شہ پر یہ ادارہ چل رہا ہے اور اس کے تمام اقدامات ان کی مرضی کے پابند ہیں وہ جو چاہیں گے ہو گا اور جو نہیں چاہیں گے وہ نہیں ہو گاکشمیریوں پر بھارت نے کتنے ستم ڈھائے بلکہ کون سا ستم ایسا ہے جو بھارتی درندوں نے کشمیریوں پر نہیں ڈھایا۔ کشمیری ستر سال سے زائد عرصہ سے بھارتیوں کے ظلم و ستم برداشت کر رہے ہیں۔ بھارتیوں نے کتنے کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا ہے، کتنی خواتین ان کی ہوس کا نشانہ بن چکی ہیں، کتنے بچے ان کی درندگی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں اور ظلم و ستم کا یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے بلکہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ بھارتی فوجی کشمیریوں کے گھروں میں گھس جاتے ہیں، پہلے تو سرچ آپریشن کے نام پر باپردہ مسلمانوں کے گھروں میں گھس کر چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کرتے ہیں اور پھر شک کی بنیاد پر نوجوانوں کو اٹھا کر لے جاتے ہیں اور تشویش کے نام پر ٹارچر سیلز میں رکھتے ہیں اور پھر ان پر اتنا تشدد کرتے ہیں کہ بہت سے نوجوان وہیں دم توڑ دیتے ہیں اور جو بچ جاتے ہیں وہ عمر بھر کے لیے معذور ہو جاتے ہیں۔ لیکن جو ایک بار اپنے گھر سے اٹھا لیا جاتا ہے وہ کبھی واپس نہیں آتا اور گھر والے عمر بھر ان کا راستہ دیکھتے رہ جاتے ہیں۔ بھارتیوں کی یہ درندگیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں پوری دنیا ان سے اچھی طرح واقف ہے، پاکستان نے بھارت کی ہر درندگی اقوام متحدہ جیسے بے حس ادارے کے سامنے رکھی ہے اور اس کے علاوہ پوری دنیا کے تمام ممالک اس سے آگاہ ہیں لیکن کوئی بھارت کے خلاف کسی قسم کے اقدامات کے لیے تیار نہیں ہے یہاں تک کہ ہمارے مسلمان ممالک بھی اس مسئلہ پر ہمارا ساتھ دینے کے لیے تیار نہیں ہیں چند ایک ممالک جیسے ترکی اور ملائیشیا نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا بھر پور ساتھ دیا لیکن دیگر بہت سے ممالک نے پاکستان کو بے یارو مدد گار چھوڑ دیا بلکہ لاکھوں کشمیریوں کے قاتل بھارت کو اعزازات سے بھی نوازا اور انہیں سرزمین عرب پر بت خانے بنانے کی اجازت بھی دے دی۔ باقی تمام ممالک کو تو اس لیے کہتے ہیں کہ ان کی رائے ہمارے حق میں ہموار ہو جائے اور کہیں ووٹنگ کی ضرورت ہو تو وہ ہمارا ساتھ دیں لیکن اقوام متحدہ کیونکہ بظاہر عالمی امن کا ذمہ دار ہے اس لیے اس سے شکوہ اور شکایت کی جاتی ہے۔ پہلے تو ہم ایک طویل عرصہ تک ان کے سامنے بھارتی خلاف ورزیوں کے حقائق رکھتے رہے لیکن انہوں نے ہماری ایک نہ سنی اب چند روز قبل بھارت نے اقوام متحدہ کی گاڑی پر ہی حملہ کر دیا جس کی وجہ سے اقوام متحدہ کو چشم دید ثبوت مل چکا ہے، اب تو ان کے مبصرین خود ہی اپنی بصارت سے دیکھ چکے ہیں کہ بھارت کتنی شرارت کررہا ہے، جب اس نے اقوام متحدہ کی گاڑی کو بھی معاف نہیں کیا تو وہ پاکستان کو کتنا ستاتا ہوگا؟ اب کچھ امید ہو رہی ہے کہ شاید اقوام متحدہ از خود نوٹس لیتے ہوئے بھارت کے خلاف کوئی مؤثر کاروائی کرے اور اپنے آقاؤں کی بات نہ مانتے ہوئے بھارت پر پابندیاں عائد کرے اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھی سنجیدہ کوششیں کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں