بھارت میں مسلمانوں کی حالت

1857 کی جنگ آزادی میں شکست کے ساتھ ہی مسلمانوں کے عہد زریں کا باب مکمل بند ہو گیا ہندوستان پر انگریزوں نے قبضہ کر لیا انگریزوں سے آزادی کی تحریک شروع ہوئی تو اس تحریک میں ہندوؤں کی پوری کوشش تھی کہ اس ملک کا بٹوارہ نہ ہو بلکہ حکومت ہمارے پاس آئے تاکہ ہم مسلمانوں کو محکوم بنا کر اپنی چھ سو سالہ محکومی کا بدلہ لے سکیں اس طرح اپنے کلیجہ کو ٹھنڈا کر سکیں ہندو کی سازشیں ناکام و نامراد ہوئیں بالآخر مسلمان زعماء کی شب وروز کی کوشش کے بعد بٹوارہ ہو ہی گیا اگست1947 میں پاکستان مسلمانوں کے ملک کے طور پر اور بھارت ہندوؤں کے ملک کے طور پر دنیا کے نقشے پر ظاہر ہوئے پاکستان میں موجودہ بنگلہ دیش بھی شامل تھا ہندو نے دل پر پتھر رکھ کر دنیا کو دیکھانے کے لیے اسے ظاہری طور پر قبول تو کر لیا لیکن دل ہی دل میں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے اور اپنے اکھنڈ بھارت کے خواب کو پورا کرنے کی کوشش جاری رکھی اسی لیے تقسیم کے وقت ہمارے حصہ کی جو رقم ہمیں ملنا تھی وہ آج کے دن تک مکمل نہیں دی ساتھ ہی کشمیر میں اپنی فوج اتر دی اس کے ساتھ ساتھ مزید غیر مستحکم کرنے اور قبضہ کرنے کے لیے جنگ چھیڑ دی بے سروسامانی کے عالم میں نہتے غیور پاکستانیوں نے بھارت فوج کو بھاگنے پر مجبور کر دیا اسی جنگ میں پاکستان کا پہلا نشان حیدر کا اعزاز حاصل کرنے والے ہمارے علاقہ کا فخر کیپٹن سرور شہید نے جام شہادت نوش کیا تھا 1971 میں کچھ اپنی ہٹ دھرمیوں کوتاہیوں بے وقوفیوں لالچ کے باعث اور انڈیا کی سازش ساز باز ریشہ دوانیوں نے ہمارے ملک کو دو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا اس جرم کا بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی نے بنگال میں جا کر ایک تقریب میں ڈھکے چھپے نہیں بلکہ واشگاف الفاظ میں اعتراف کیا انڈیا کو جب جہاں اور جیسے موقع ملتا ہے وہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا رہا ہے اور کر رہا ہے اور کرتا رہے گا لیکن جب سے بی جے پی کی حکومت آئی ہے اس کی سرگرمیاں اور بڑھ گئی ہیں ان میں تیزی آ گئی ہے ہندوستان سے باہر پاکستان کو نقصان پہنچانے کے در پر رہتے اور بھارت کے اندر اقلیتوں کو زدو کوب کرنا اور راہ چلتے خاص کر مسلمان مرد وعورت کو چھیڑنا اور ان پر تشدد کرنا اوباش ہندو جنونیوں کا مشغلہ بن چکا ہے یہ ان کا کھیل تماشا ہے جس پر جو مرضی الزام لگا کر تشدد کریں کوئی پوچھنے والا نہیں آج کل سوشل میڈیا پر بے شمار ویڈیوز اپ لوڈ ہو رہی ہیں لیکن حقوق انسانی کے چیمپئن خاموش ہیں کیونکہ یہ سارا ظلم و زیادتی مسلمانوں کے خلاف ہے اگر بھارت میں آزادی کے بعد پہلی مردم شماری1951 میں ہوئی اس وقت انڈیا کی آبادی 36 کروڑ تھی جو 2011 کی مردم شماری کے مطابق، ایک ارب، بیس کروڑ سے زیادہ ہو چکی ہے ہندوؤں کی آبادی 30 کروڑ 40 لاکھ سے بڑھ کر 96 کروڑ 60 لاکھ ہو گئی ہے۔ اسی عرصے میں مسلمانوں کی آبادی ساڑھے تین کروڑ سے 17 کروڑ 20 لاکھ ہو چکی ہے جبکہ اب مسلمانوں کی ابادی تقریباً بیس کروڑ سے زائد ہے اور ہندو کی ابادی ایک ارب سے تجاوز کر چکی ہے2011 کی مردم شماری کے مطابق ہندو کی آبادی کا تناسب 79.8فیصد اور مسلمانوں کی ابادی 14.2 فیصد ہے جبکہ دیگر مذاہب کی ابادی صرف 6 فیصد ہے آزادی سے لے کر اب تک یہ آبادی ایک ہی تناسب سے بڑھ رہی ہے اتنی بڑی آبادی کو اتنی کم ابادی سے کیا خطرہ ہو سکتا ہے اور وہ بھی پورے ملک میں تھوڑے تھوڑے رہائش پذیرہو لیکن ہندو پھر بھی خائف ہے انڈیا اپنے آپ کو سیکولر ملک کہلواتا ہے لیکن اس میں کسی بھی اقلیت کوہندووں
کے برابر حقوقِ حاصل نہیں ہیں خاص کر مسلمان تو ہر وقت ان کے نشانے پر رہتے ہیں اب تو ان کا یہ مقصد و مدعا بن چکا ہے اور روز مرہ کا معمول بن چکا ہے کہ مسلمانوں کو اتنی اذیت دو کہ وہ خود ہی روز روز کی اذیت سے تنگ آ کر سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر کسی اور ملک میں چلے جائیں اسی سوچ کا بر ملا اظہار ان کے ایک لیڈر نے کیا ہے کہ دنیا میں مسلمانوں کے رہنے کے لیے کئی ملک ہیں جب کہ ہندووں کے لیے صرف اور صرف ایک انڈیا ملک ہے ویسے بھی وہ مسلمانوں کوہندوستانی تسلیم ھی نہیں کرتے وہ کہتے ہیں یہ بدیشی لوگ ہیں یہ کسی اور ملک سے آئے ہیں اس لیے ان کو یہاں سے نکالو مسلمانوں کے خلاف ان کی نفرت اتنی بڑھ گئی ہے کہ مسلمانوں کی بنائی ہوئی عمارتوں کو تو بھانے بنا بنا کر پہلے ہی گرا رہے ہیں جیسے بابری مسجد کی شہادت یہ بھانا بنا کر شہید کر دی گئی تھی کہ اس مسجد کو رام مندر کو گرا کر تعمیر کیا گیا تھا اب مسلمانوں کے نام سے منسوب شہروں کے نام بھی مٹانے شروع کر دیے ہیں ان سب میں مودی کے بعد اتر پردیش کا وزیر اعلیٰ یوگی پیش پیش ہے جب مودی کی گجرات میں حکومت تھی تو فسادات کا بہا نہ بنا کر منظم سازش کے تحت مسلمانوں کا بے دریغ قتل و غارتگری کی گئی جس میں پانچ ہزار سے زائد مسلمان شہید ہوئے تھے اور کیس بھی مسلمانوں کے خلاف درج ہوئے تھے یعنی قاتل بھی مسلمان اور مقتول بھی مسلمان اکثر مسلمانوں کو گائے ذبح کرنے پر زدو کوب کیا جاتا ہے حالانکہ انڈیا گائے کے گوشت کا بہت بڑا ایکسپورٹر ہے یہاں سعودی عرب میں بھی بہت بڑی مقدار میں آ رہا ہے یہ ہندو بنیا کی دو رنگی ہے ان پر یہ محاورہ صادق آتا ہے ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دیکھانے کے اور اب مسلمانوں کو مزید زچ کرنے کے لیے اتر پردیش میں ابادی کو کنٹرول کرنے کا بل لانے کی تیاری کی جارہی ہے مجوزہ بل کے مطابق جس بھی فرد کے دو سے زائد بچے ہوں گے اس کو کوئی بھی سرکاری مراعات حاصل نہیں ھوں گی اور جس طرح شہریت ایکٹ کے تحت آسام میں چار لاکھ کے قریب مسلمان متاثر ہو رہے ہیں اور کشمیر کی صورتحال سے آپ بخوبی آگاہ ہیں یہ سارے قاعدے قانون ضابطے پابندیاں مسلمانوں کے لیے بن رہے ہیں بھارت کا مسلمان پس رہا ہے اور آواز بھی نہیں اٹھا سکتا کیونکہ جس نے آواز اٹھائی اس کی آواز ہمیشہ کے لیے بند ہو جائے گی اللہ تعالیٰ ان پر رحم کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں