بھارت میں خاتون صحافی کو تقریب سے نکالنے پر سیاسی سخصیات سمیت عوام کا موجودہ حکومت پر شدید تنقید اور غصے کا اظہار۔

اسلام آباد(اویس الحق سے)افغانستان کے عبوری وزیرخارجہ امیرخان متقی کے دورہ بھارت کے دوران سفارت خانے میں منعقدہ تقریب کی کوریج کے لیے آئی ہوئی خاتون صحافی کو باہر نکالنے پر شدید تنقید اور غصے کا اظہار کیا گیا۔

ایک بڑے غیر ملکی نیوز چینل کے مطابق نئی دہلی میں افغانستان کے سفارت خانے میں تقریب سے خاتون رپورٹر کو باہر نکالنے پر بھارتی سیاست دانوں اور صحافیوں کی جانب سے تنقید کی گئی اور حکومت کو اس حوالے سے بات نہ کرنے پر ناکام ٹھہرایا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغان سفارت خانے میں وزیر خارجہ امیر خان متقی کی تقریب کے لیے 16 مرد صحافیوں کو منتخب کیا گیا تھا جبکہ خواتین صحافیوں اور غیرملکی میڈیا کو دور رکھا گیا۔

دوسری جانب افغانستان میں طالبان حکومت کی وزارت خارجہ کے ترجمان اور وفد میں شامل زئی تکیل نے کسی صحافی کو تقریب کی کوریج سے باہر نکالنے کی خبروں کی تردید کی اور کہا کہ سفارت خانے میں آئے ہوئے تمام صحافیوں کو شرکت کی اجازت دی گئی تھی۔

بھارت کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ افغانستان کے سفارت خانے میں صحافیوں کے پروگرام سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق طالبان حکومت کے ذرائع نے تسلیم کیا کہ خواتین صحافیوں کو دعوت نہیں دی گئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ بڑے غیر ملکی نیوز چینل کی خاتون صحافی کو باقاعدہ رابطہ کاری نہ ہونے پر الگ کیا گیا اور اگر دہلی میں مزید کوئی پروگرام ہوا تو دعوت دی جائے گی۔

بھارت کی اپوزیشن جماعت کے قائد راہول گاندھی نے کہا کہ پروگرام جاری رکھنے کی اجازت دے کر بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے بھارت کی ہر خاتون کو واضح کیا ہے کہ آپ کمزور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں خواتین کو ہر جگہ شرکت کے لیے برابری کا حق حاصل ہے۔

بھارتی صحافی نے خاتون رپورٹر کو تقریب سےروکنے پر مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزارت خارجہ اس تقریب میں شامل تھی یا نہیں لیکن یہ امتیازی اقدام کی اجازت دی گئی اور بغیر کسی رکاوٹ کے تقریب جاری رہی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارتی حکومت یہ یقینی بنائے کہ بھارت میں منعقد ہونے والی سفارتی تقریبات میں صحافیوں کی بلاتفریق رسائی ہوگی۔

پریانکا گاندھی نے نریندر مودی سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا کہ تقریب سے خاتون صحافی کو الگ کرنے کی وضاحت کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی قابل ترین خواتین صحافیوں میں سے ایک صحافی کے ساتھ ملک میں اس طرح کی بے عزتی کی اجازت دی گئی جہاں خواتین اس کا فخر ہیں۔

بھارت کے دیگر سیاسی رہنماؤں نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تقریب میں مدعو مرد صحافیوں کو خاتون صحافی کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے وہاں سے واک آؤٹ کرنا چاہیے تھا اور ہمارے مرد صحافی اس تقریب میں کیوں بیٹھے رہے۔

بھارتی سیاست دان ماہوا موئترا نے سوشل میڈیا میں بیان میں کہا کہ حکومت نے طالبان وزیر کو تقریب کی کوریج سے خاتون صحافی کو دور رکھنے کی اجازت دے کر بھارت کی تمام خواتین کی تضحیک کی ہے اور یہ شرم ناک واقعہ ہے۔

اویس الحق پنڈی پوسٹ،اسلام آباد

Recent Posts

جہلم پولیس کی کارروائی ہیر گینگ کی تین خواتین گینگ سرغنہ سمیت گرفتار

ایس ایچ او تھانہ سول لائنز کی کاروائی،چوری کی متعدد وارداتوں میں ملوث ہیر گینگ…

5 hours ago

زیر سمندر فائبر آپٹک کیبل کی مرمت، انٹرنیٹ سروس کل متاثر رہ سکتی ہے

کراچی(حذیفہ اشرف سے)عالمی کیبل کنسورشیم کی جانب سے سمندر میں موجود فائبر آپٹک کیبل کی…

5 hours ago

تحریکِ لبیک کا ملک گیر احتجاج ختم، 17 اکتوبر کو نیا لائحہ عمل لاہور سے ہوگا

لاہور (حذیفہ اشرف سے)تحریکِ لبیک پاکستان (TLP) نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے…

9 hours ago

وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی محمود عباس سے ملاقات۔

اسلام آباد(اویس الحق سے)فلسطین کے صدر محمود عباس نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی…

10 hours ago

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے تبلیغی جماعت کے رہنماؤں کی ملاقات، رائے ونڈ اجتماع کے لیے خصوصی انتظامات کی ہدایت

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز الیکٹرو بس سروس، سڑکوں کی مرمت، خصوصی صفائی مہم اور…

10 hours ago

اٹک: آستانہ عالیہ خوشبوئے مدینہ نقیبیہ میں سالانہ بڑی گیارہویں شریف کی روح پرور محفل، وسیلۂ الٰہی پر علماء کے خطاب

اٹک میں سالانہ بڑی گیارہویں شریف کے موقع پر آستانہ عالیہ خوشبوئے مدینہ نقیبیہ میں…

13 hours ago