بھارتی جارحیت پر جس طرح پاکستان کی مسلح افواج نے محاذ جنگ پر بھارت کا مقابلہ کیا، وہ نہ صرف ایک عسکری کامیابی ہے بلکہ قومی وقار، اتحاد اور قیادت کی دانشمندانہ حکمتِ عملی کی ایک شاندار مثال بھی ہے۔ اس بڑی کامیابی پر قوم اج یوم تشکر ملی جوش و جذبے کے ساتھ منا رہی ہے۔ بلا شبہ یہ دن پاکستان کی کامیابی کا دن ہے
جس میں پاکستان کے مسلح افواج نے بھارتی غرور کو خاک میں ملا کر اپنی برتری
ثابت کر دی۔ بھارت یہ سمجھتا رہا کہ روایتی جنگ میں پاکستان پیچھے رہ چکا ہے اور اس کا دفاعی نظام دباؤ میں آ جائے گا۔ مگر زمینی حقیقت اس کے برعکس نکلی۔ جس انداز میں پاکستان کی افواج نے دشمن کی جارحیت کا مقابلہ کیا، اس نے نہ صرف بھارت کی عسکری حکمتِ عملی کو شکست دی بلکہ مغربی دنیا کے عسکری ماہرین کو بھی حیران کر دیا۔
اس جنگ کی منصوبہ بندی میں سب سے اہم کردار چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کا ہے۔ ان کی قیادت، دلیری اور دور اندیشی نے ثابت کیا کہ پاکستانی فوج محض ایک دفاعی قوت نہیں بلکہ ایک ایسی پیشہ ور فوج ہے جو ہر سطح پر کسی بھی چیلنج کا سامنا کر سکتی ہے۔ جنرل عاصم منیر نے اس جنگ کو محض ایک عسکری تصادم نہیں سمجھا، بلکہ اسے ایک وسیع تر حکمتِ عملی کا حصہ بنایا، جس میں انٹیلیجنس، سفارت کاری، اور اندرونی و بیرونی محاذوں پر ہم آہنگ اقدامات شامل تھے۔
اس جنگ کی منصوبہ بندی ایک مربوط، منظم اور موثر نظام کے تحت کی گئی۔ دشمن کی ممکنہ چالوں کو قبل از وقت جانچ کر ان کے خلاف موثر حکمتِ عملی ترتیب دی گئی۔ پاکستانی افواج نے نہ صرف دشمن کے حملوں کو ناکام بنایا بلکہ موثر جوابی کارروائیاں کرتے ہوئے دشمن کو شدید نقصان پہنچایا۔اس دوران دشمن پر لگائے جانے والے زخم اسے صدیوں یاد رہیں گے
یہ کارروائیاں اس قدر فیصلہ کن تھیں کہ بھارت کو نہ صرف عسکری بلکہ سفارتی سطح پر بھی پسپائی اختیار کر کے بھاگنا پڑا۔ میدانِ جنگ میں صرف ہتھیاروں کی گونج نہیں ہوتی، بلکہ وہاں دل و دماغ کی جنگ بھی ہوتی ہے۔ جنرل عاصم منیر نے جس مہارت سے افواج کو قیادت فراہم کی، اس نے فوجی سپاہ سے لے کر عام شہری تک سب کو حوصلہ دیا۔ ان کی قیادت میں افواج نے نہ صرف جغرافیائی سرحدوں کا دفاع کیا بلکہ قوم کے اعتماد کو بھی مضبوط کیا۔ ایک ایسے وقت میں جب دشمن نفسیاتی جنگ کے ہتھیار بھی استعمال کر رہا تھا، پاکستانی افواج نے اپنے عمل سے دشمن کو ہر محاذ پر جواب دیا۔
اس جنگ نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان کی مسلح افواج نہ صرف دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں بلکہ ان میں اتنی قابلیت اور خود اعتمادی موجود ہے کہ وہ کسی بھی بڑے عسکری خطرے کو ختم کر سکتی ہیں۔ عسکری تجزیہ کاروں نے پاکستان کی اس کامیابی کو ایک “بڑی اسٹریٹیجک فتح” قرار دیا ہے۔ اس جنگ نے یہ بھی واضح کر دیا کہ پاکستانی افواج کا انٹیلیجنس نظام، لاجسٹک سپورٹ، اور فیصلہ سازی کا عمل دنیا کی بڑی افواج کے معیار پر پورا اترتا ہے۔
یہ کامیابی ایک یاد دہانی ہےکہ پاکستان کا دفاع محض ہتھیاروں پر نہیں بلکہ ایک نظریے، ایک جذبے پر قائم ہے۔ جنرل سید عاصم منیر نے اس جنگ کے ذریعے نہ صرف دشمن کو شکست دی بلکہ ایک نئی عسکری سوچ کو جنم دیا، جس میں طاقت، حکمت اور وقت پر فیصلہ کرنے کی صلاحیت شامل ہے۔ یہ ایک ایسا ماڈل ہے جسے آنے والے وقت میں دفاعی پالیسی کے لیے بنیاد بنایا جا سکتا ہے،
ہمیں بحیثیتِ قوم اپنی مسلح افواج پر فخر ہے۔ وہ سپاہی جو سرد موسم، تپتی دھوپ، اور دشمن کی گولہ باری کے درمیان سینہ تان کر کھڑا ہے، وہی ہمارا اصل ہیرو ہے۔ اور وہ جنرل جو پس منظر میں بیٹھ کر ملک کے دفاع کا مکمل نظام ترتیب دے رہا ہے، وہ ہماری عسکری قیادت کا فخر ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ اگر قیادت مضبوط ہو، حکمتِ عملی واضح ہو اور قوم متحد ہو، تو کوئی دشمن ہمیں شکست نہیں دے سکتا۔