بنگلہ دیش (حذیفہ اشرف)بنگلہ دیش میں بین الاقوامی جرائم کے ٹریبونل نے 15 حاضر سروس فوجی افسران کو گرفتار کر کے جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے، جن پر جبری گمشدگیوں اور انسانیت کے خلاف دیگر جرائم کے الزامات ہیں۔عدالت نے ملک کے اخبارات کو بھی ہدایت کی ہے کہ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ اور دیگر مفرور ملزمان کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے نوٹس شائع کریں۔چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام کے مطابق جیل حکام فیصلہ کریں گے کہ ملزمان کو کس جیل میں رکھا جائے گا۔ چند روز قبل حکومت نے ایک خصوصی حکم نامے کے ذریعے چھاؤنی میں ایک عمارت کو خصوصی جیل کا درجہ دیا تھا، جہاں ممکنہ طور پر یہ فوجی افسران رکھا جا سکتے ہیں۔ملزمان کے وکیل بیرسٹر محمد سرور حسین کا کہنا ہے کہ افسران نے قانون کے احترام میں گرفتاری پیش کی ہے اور وہ بے قصور ہیں، جس بات کو عدالت میں ثابت کیا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ اصل مجرم انڈیا فرار ہو چکے ہیں۔ان افسران پر دو مقدمات جبری گمشدگی کے درج ہیں، جبکہ کچھ پر گذشتہ سال حکومت مخالف مظاہروں کے دوران قتل کے الزامات بھی ہیں۔رواں ماہ کی 8 اکتوبر کو ٹریبونل نے ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، اور 11 اکتوبر کو بنگلہ دیش آرمی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ افسران کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔عدالت میں پیشی کے بعد وکیل نے درخواست دی کہ مقدمہ کے دوران ملزمان کو فوجی بیرکوں میں قائم سب جیل میں رکھا جائے۔ سپریم کورٹ کے زاہد اقبال کے مطابق، استغاثہ ممکنہ طور پر ملزمان سے تفتیش کے لیے انہیں سیف ہاؤس میں بھی رکھ سکتا ہے۔
