240

بلدیاتی نمائندوں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے

سپریم کورٹ نے پنجاب کے غیر فعال بلدیاتی اداروں کو قبل از وقت تحلیل کرنے کے خلاف پنجاب حکومت کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے ان اداروں کو بحال کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے پنجاب میں دو سال قبل سابقہ بلدیاتی نظام تحلیل کر دیا گیا تھا جس کے بعد پنجاب بھر کے میٹروپولیٹن کارپوریشنز اور یونین کونسز ختم کر دی گئی تھیں نئے بلدیاتی نظام کے تحت ایڈ منسٹریٹر تعینات کر دئیے گئے تھے سپریم کورٹ کے اس حکم کے بعد پنجاب بھر کے بلدیاتی نمائندوں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے ہیں اور عام عوام بھی اس فیصلے سے بہت خوش دکھائی دے رہی ہے تمام بلدیاتی نمائندے ایک دوسرے کو مبارک بادیں دینے اور مٹھائیاں تقسیم کرتے دکھائی دے رہے ہیں وہ اپنی بحالی کو بہت بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں سیاست سے قطع تعلق عوام بھی اس فیصلے پر مسرت کا اظہار کر رہے ہیں زیادہ تر بلدیاتی نمائندے نئے الیکشن کی تیاریوں میں مصروف تھے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد نئی انتخابی تیاریوں میں مصروف بلدیاتی نمائندوں کی جان میں جان آگئی ہے بلدیاتی نمائندے جمہوریت کا حسن ہوتے ہیں ان کا فعا ل ہونا بہت ضروری سمجھا جاتا ہے اگر حکومت یہ سمجھتی تھی کہ ن لیگ کے دور میں تشکیل پانے والے بلدیاتی ادارے ختم کرنا ضروری ہیں تو وہ نئے بلدیاتی الیکشن کا انعقاد بھی عمل میں لاتی لیکن حکومت پچھلے دو سالوں سے ٹال مٹول سے کام لیتی رہی ہے جس وجہ سے معاملات بہت زیادہ پیچیدگی اختیار کر گئے تھے عام عوام جن کا کسی ایم این اے یا ایم پی اے کے پاس اپنے موں کے لیے پہنچنا بہت مشکل ہوتا ہے وہ اپنے علاقے کے بلدیاتی نمائندوں تک باآسانی پہنچ جاتے ہیں اور ان کے سامنے اپنے مسائل پیش کر سکتے ہیں اور ان کے منتخب بلدیاتی نمائندے ان کے مسائل کو اپنے حلقہ کے ایم این اے یا ایم پی اے تک پہنچا دیتے ہیں مسائل کا حل ہونا نہ ہونا الگ باتیں ہیں مگر بلدیاتی نمائندوں کی موجودگی سے عوام کو ایک آس سی لگی رہتی ہے پنجاب حکومت نے مذکورہ اداروں کو قبل از وقت تحلیل کر دیا تھا حالانکہ ان کا پیریڈ ابھی باقی تھا لیکن موجودہ حکومت کے لیے سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ وہ ن لیگ کے دور حکومت میں تشکیل پانے والے بلدیاتی اداورں اور نمائندوں کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کر سکتی تھی جس وجہ سے حکومت نے ان اداروں کی حیثیت نہ ہونے کے برابر کر دی تھی اور ان کا وجود تقریبا ختم ہی کر دیا گیا تھا جس سے عام عوام کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہو گیا تھا اور وہ مقامی سطح پر مسائل کے دلدل میں پھنس کر رہ گئے تھے لیکن اب پنجاب حکومت کی طرف سے یہ افواہیں سننے کو مل رہی ہیں حکومت سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائر کر ے گی جس سے صاف ظاہر ہو رہا کہ پنجاب حکومت اب بھی ان اداروں کی بحالی کو دل سے قبول نہیں کرے گی اب الیکشن کمیشن پر منحصر ہے کہ وہ بلدیاتی اداروں کو فعال بنانے میں اپنا قانونی کردار کیسے ادا کرے گا کیوں کہ عوام کے مسائل کا صحیح حل بلدیاتی اداروں کی فعالیت میں ہے ایماین ایز، ایم پی ایز کی موجودگی کے باوجود عوام غیر مطمئن دکھائی دے رہے ہیں اور وہ یہ سمجھ
رہے ہیں کہ عوامی نمائندے ان میں موجود ہی نہیں ہیں جو ان کے مسائل حکام بالا تک پہنچائیں گے یا ان کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کریں بلدیاتی اداروں کی فعالیت میں حکومت کا اپنا بھی مفا د موجود ہے حکومت ہونے کے باوجود عوام میں اپنی جڑیں مضبوط کرنے سے بالکل قاصر ہے عوام میں حکومت کے ترجمان موجود نہیں ہیں جو عوام کے درمیان بیٹھ کر حکومتی پالیسیوں سے ان کو آگاہی فراہم کر سکیں جس سے خود حکومت کو بھی بہت سی دشواریوں کو سامنا کرنا پڑرہا ہے جب تک حکومت عوام میں اپنی جڑیں مضبوط نہیں کرے گی اس وقت تک وہ بہت کچھ کرنے کے باوجود بھی اپنی کارکردگی نہیں دکھا سکے گی اور اپنی پالیسیاں عوام تک ڈیلیور نہیں کر پائے گی بلدیاتی اداروں کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے جہاں دیگر بھی بہت سارے نقصانات کا سامنا کر نا پڑرہا تھا وہاں پر عوام خاندانی مسائل میں بھی الجھ کر رہ گئے ہیں چھوٹے موٹے خانگی مسائل کوئی مقامی چیئرمین یا کونسلر ہی حل کروا سکتا ہے جو دونوں فریقوں کوبہت قریب سے جانتا ہوتا ہے بلدیاتی اداروں کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے اس طرح کے مسائل میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا اور خاص طور پر ترقیاتی کاموں کی رفتار بالکل جام ہو کر رہ گئی تھی جس سے عوام سخت زہنی کوفت میں مبتلا ہو چکے ہیں اور ان خانگی تنازعات کا مقامی سطح پر حل نہ ہونے کی وجہ سے عدالتوں پر بھی مقدمات کابوجھ مزید بڑھ چکا ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ مزید وقت ضائع کیے بغیر بلدیاتی نمائندوں کی بحالی کو قبول کرے تاکہ عوام کے مسائل حل ہوسکیں اور عام و غریب ہم جن کی کسی بڑے سیاستدان تک دسترس مشکل ہے وہ اپنے بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے اپنے کام نکلوا سکیں اس سے حکومت کے اپنے مفاد بھی وابستہ ہیں عوام اس خوشخبری کو عملی جامعہ پہنتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں امید ہے کہ حکومت عوام کو بہت جلد بلدیاتی اداروں کی مکمل بحالی کی نوید سنائے گی اور عوام میں پائی جانے والی بے چینی کو دور کرے گی۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں