بلال یامین اور راجہ صغیر مقدر کے دھنی نکلے

پنجاب اسمبلی کے 8 فروری کے حتمی نتائج کے بعد کامیاب ہونے والوں میں تحصیل کہوٹہ سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ ن کے دو امیدوار بلال یامین ستی اور راجہ صغیر احمد مقدر کے دھنی نکلے۔بلال یامین ستی کا تعلق کہوٹہ کی یوسی نرڑھ سے ہے یہ یہاں سے سابق چیئرمین بھی رہے۔

ان کے والد کرنل محمد یامین ستی یہاں سے 1988,1985اور 1990 سے رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے،یہ صوبائی وزیر بھی رہے۔ 2013 میں کرنل محمد یامین ستی کی نواسی ثوبیہ انور اور 2018 میں ان کی دختر منیرہ یامین ستی خواتین کی نشستوں پر پنجاب اسمبلی کی رکن رہیں۔2024 کے انتخابات میں کرنل محمد یامین ستی کے فرزند بلال یامین ستی نے ضلع مری سے پنجاب اسمبلی کی اکلوتی صوبائی نشست کے لیئے مسلم لیگ ن کے پارلیمانی بورڈ کو پارٹی ٹکٹ کیلئے درخواست دی تو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ مسلم لیگ ن یہاں سے کہوٹہ کے بلال یامین ستی کو نامزد کرے گی۔

مسلم لیگ ن کے صوبائی نائب صدر راجہ عتیق سرور سمیت نصف درجن امیدواروں کی موجودگی میں مسلم لیگ ن کے بلال یامین ستی کو ٹکٹ جاری کرکے سب کو ششدر کر دیا تھا مگر یہ مقدر کے دھنی نکلے اور تیس ہزار سے بھی زائد کی برتری سے کامیاب قرار پائے۔ اس طرح ان کے گھر میں بطور رکن پنجاب اسمبلی یہ چٹھی بار منفرد اعزاز ملا ہے جس سے ان کے خاندان اور دوست احباب کی خوشیاں اس وقت دیدنی تھیں جب وہ جمعہ کے روز پنجاب اسمبلی میں بطور رکن پنجاب اسمبلی حلف اٹھا رہے تھے۔ دوسری جانب کہوٹہ کی یوسی مٹور سے تعلق رکھنے والے راجہ صغیر احمد پانچ برس کی مختصر مدت میں بطور رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہونے کی ہیٹ ٹرک کرنے کا اعزاز اپنے نام کر گئے۔انہوں نے 2018 کے انتخابات میں بطور آزاد امیدوار حصہ لیا اور مسلم لیگ ن کے راجہ محمد علی،پی ٹی آئی کے غلام مرتضی ستی،ٹی ایل پی کے حافظ منصور ظہور اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چوہدری محمد ایوب کو شکست دے کر رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہو گئے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما ملک محمود احمد خان نے ان سے کلرسیداں آ کر مسلم لیگ ن میں شمولیت کی درخواست کی تو راجہ صغیر احمد کا جواب تھا کہ وہ اس جماعت میں شامل ہوں گے جو حکومت بنائے گی میری پہلی ترجیح علاقائی پسماندگی کا خاتمہ ہے۔

اس موقع پر انہوں نے ملک محمود احمد خان کو اس بات کی یقین دھانی بھی کروائی کہ کبھی مسلم لیگ ن کو ان کی ووٹ کی انتہائی ضرورت پڑی تو وہ ساتھ دینے کو تیار ہوں گے جس کے بعد راجہ صغیر احمد نے عمران خان سے ملاقات کے بعد پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی۔ یہ بزدار حکومت میں پارلیمانی سیکرٹری جیل خانہ رہے بعد ازاں سیاسی اکھاڑ پچھاڑ میں جب مسلم لیگ ن کو مشکل صورتحال کا سامنا تھا تو راجہ صغیر احمد پی ٹی آئی سے اپنی وفاداری ترک کرکے حمزہ شہباز کے کیمپ میں چلے گئے۔ جس کے بعد عدالتی فیصلے کے نتیجے میں انہیں ڈی سیٹ ہونا پڑا انہوں نے 2022 کے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا اور پھر کامیاب قرار پائے۔

2024 کے انتخابات میں نصف درجن سے زائد لوگوں نے پارٹی ٹکٹ کے لیئے مسلم لیگ ن کے پارلیمانی بورڈ کو درخواستیں دیں۔ کلر کارڈ بھی کسی کو متاثر نہ کرسکا اور مسلم لیگ ن نے راجہ صغیر احمد کو ہی اپنا پارٹی امیدوار نامزد کر دیا۔ راجہ صغیر احمد کو الیکشن میں پی ٹی آئی،
پاکستان پیپلز پارٹی، ٹی ایل پی سمیت دو درجن مخالف امیدواروں کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ ن کے ہی آزاد امیدوار کی بھی بھرپور مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔9 فروری کو ابتدائی نتائج میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کرنل محمد شبیر اعوان کامیاب قرار پائے۔ انہوں نے کامیابی کا خوب جشن بھی منایا مگر اگلے دو تین ایام میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں راجہ صغیر احمد کامیاب قرار دیے گئے

، جس سے یہ کامیابیوں کی ہیٹ ٹرک مکمل کرنے میں کامیاب ٹھہرے۔جس کے نتیجے میں جمعہ کو یہ بھی پنجاب اسمبلی کے فلور پر حلف اٹھانے والوں میں شامل تھے اس طرح انتخابی نتائج کے مطابق تحصیل کہوٹہ سے تعلق رکھنے والے دو امیدوار بلال یامین ستی اور راجہ صغیر احمد کامیابی کے بعد پنجاب اسمبلی میں پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں