بشندوٹ ایک تاریخی گاؤں

ساجد محمود‘نمائندہ پنڈی پوسٹ
کلرسیداں اور روات کے درمیان شاہ باغ کے نام سے ایک بازار لب سڑک واقع ہے اگر آپ اس بازار کے عین وسط میں قبلہ رخ کھڑے ہو کر سمت کا تعین کریں تو جنوب کی جانب تقریباً 7 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک اونچی ٹیکری پر تاریخی گاؤں بشندوٹ واقع ہے گاؤں تک سڑک کی سہولت میسر ہے تاہم سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے گاؤں کی گلیاں بھی شکستہ حالی کا منظر پیش کر رہی ہیں یوسی کے دیگر دیہات کی طرح یہ گاؤں بھی گیس کی سہولت سے محروم ہے گاؤں میں پرائمری اسکول واقع ہیں جن کو اپ گریڈ کرنے

کی اشد ضرورت ہے گاوں کی آبادی گگھڑ برادری سے تعلق رکھتی ہے اس گاؤں میں ایسی شخصیات بھی رہائش پزیر ہیں جن کا رفاعی کاموں کے حوالے سے کردار قابلِ ستائش ہیں ان میں راجہ سیلمان کیانی کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں انہوں نے حال ہی میں اپنے والدین اور بھائی راجہ نعیم کیانی مرحومین کے ایصالِ ثواب کی نیت سے اپنی قیمتی زمینوں سے آراضی بانڈی سے 2 کلو میٹر کا راستہ اور قبرستان کیلئے رقبہ فی سبیل اللہ گاؤں آبادپور کے مکینوں کے لیے بطورِ عطیہ وقف کر دیا ہے ان فلاحی کاموں کے حوالے سے علاقے کی عوام میں بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں اب گاؤں آباد پور کے مکین اس راستے کی پختگی کیلئے چئرمین یوسی بشندوٹ راجہ محمد زبیر کیانی اور چوہدری نثار علی خان کی جانب سے گرانٹ کی منظوری کے منتظر ہیں یاد رہے آراضی بانڈی کے گاؤں میں پرائمری اسکول بھی واقع ہے تاہم پختہ راستے کی عدم دستیابی کے باعث اسکول کی بچیوں اور اساتذہ کو شدید مشکلات درپیش ہیں علاقے کی مشہور سیاسی شخصیت راجہ محمد خان کا تعلق اس گاؤں سے تھا جنہوں نے علاقے کی عوام میں سیاسی شعور کی بیداری میں اہم کردار ادا کیا انکے بیٹے راجہ محمد افراہیم مرحوم بھی سیاست اور خدمتِ خلق کے حوالے سے اپنی ایک منفرد پہچان رکھتے تھے پیپلز پارٹی کے ساتھ انکی گہری نظریاتی وابستگی تھی یوسی بشندوٹ کے چئیرمین کے عہدے پر بھی متمکن رہے قدآور سیاسی شخصیات میں انکا شمار ہوتا ہے راجہ شاہ امیر خان کا شمار بھی اسی گاؤں کے تعلیم یافتہ سیاسی اور کاروباری شخصیات میں ہوتا تھا وہ خلقِ خدا کیساتھ ہمدردی اور رحمدلی کے جذبات سے مزیّن مذہبی شخصیت کے حامل انسان تھے اور بہت سی بیوہ عورتوں اور غریبوں کی بغیر دنیاوی نمودو نمائش کے مالی مدد کرنا انکی روزمرہ ذندگی کامعمول تھا علاقے میں ایک مقتدر شخصیت کے طور پر جانے پہچانے جاتے تھے موجودہ دور میں اس گاؤں کے کچھ نئے چہرے سیاسی افق پر نمودار ہوئے جن میں راجہ محمد زبیر کیانی کا نام سر فہرست ہے گذشتہ بلدیاتی الیکشن میں مسلم لیگ نواز کے پلیٹ فارم سے بھاری اکثریت سے یوسی کے چئیرمین منتخب ہوئے اور یوسی میں ترقیاتی کاموں کا آغاز کرکے عوامی مینذیٹ کا صحیح معنوں میں فریضہ سرانجام دے رہے ہیں اور یوسی میں مسائل کے حل کیلئے دن رات کوشاں ہیں چوہدری نثار علی خان کے انتہائی قریبی رفقاء میں ان کا شمار ہوتا ہے انکی یوسی بشندوٹ کی تعمیر وترقی کے حوالے سے عوامی خدمات قابلِ تعریف ہیں انکے علاوہ راجہ محمد ہمایوں کیانی کا نام بھی گاؤں کی اہم سیاسی شخصیات میں شامل ہے گذشتہ بلدیاتی الیکشن میں تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے چئیرمین کی نشست پر طبع آزمائی کی اور عوامی پزیرائی حاصل کرنے میں کامیاب رہے تحصیل اور مقامی سطح پر تحریک انصاف کی تنظیم سازی اور نوجوانوں کو تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی سیاسی سوچ ونظریات کی جانب قائل کرنے میں متحرک اور فعال کردار ادا کر رہے ہیں پاک فوج میں اعلیٰ عہدہ پر فائز میجر جنرل نوشاد احمد کیانی مرحوم بھی اسی گاؤں کے چشم وچراغ تھے پاک بھارت جنگ1965 میں بہ نفس نفیس حصہ لیا اور خطہ پوٹھوہار کی روایات کی ترجمانی کرتے ھوئے شجاعت اور بہادری کی لازوال داستان رقم کی اور غازی کا لقب حاصل کیا جو اہلِ علاقہ کیلئے قابلِ فخر بات ہے علاقے کے مشہور نعت خواں عاصم علی معصومی کا تعلق بھی اسی گاؤں سے ہے جو نعت خوانی کی بدولت مذہبی حلقوں میں بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں اور اپنی نعت گوئی سے گاؤں اور علاقے پر رحمتِ خداوندی کا سایہ فگن کیے ہوئے ہیں دعا ہے یہ گاؤں صدا قائم ودائم رہے اور گاؤں کی تعمیر ترقی کا سفر جاری وساری رہے آمین{jcomments on}2019-03-24

اپنا تبصرہ بھیجیں