بسنتہ محنت کشوں کا گاؤں

ساجد محمود‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
چوکپنڈوری سے بھاٹہ روڈ پر سفر کریں تو راستے میں واقع گاؤں گرمالی سے تقریباً 2 کلومیٹر کے فاصلے پر مشرق کی جانب گاؤں بسنتہ واقع ہے یہ یونین کونسل بشندوٹ کی مشرقی سرحد پر واقع آخری گاؤں ہے گاؤں کی آبادی کی اکثریت فوج میں ملازمت اختیار کیے ہوئے ہے جبکہ زراعت اور مال مویشی پالنا بھی گاؤں کے مکینوں کا اہم زریعہ معاش ہے گاؤں کے قریب ہی ولی اللہ بابا پیر بھورہ شریف کا مزار بھی ہے جہاں جمعہ اور اتوار کے دن عقیدت مندوں کی کثیر تعداد

مزار پر حاضری دیتی ہے نذرو نیاز اور صدقہ خیرات کے زریعے بارگاہِ الہی میں حاجت روائی اور گناہوں کی بخشش طلب کیجاتی ہے تاہم راستہ پختہ نہ ہونے کی بنا پر زائرین کو مزار تک پہنچنے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘ گاؤں میں 80 کی دہائی میں پرائمری اسکول کا قیام عمل میں آیا تھا جو محض ایک کمرہ پر مشتمل تھا حال ہی میں 37سال بعد دوسرے کمرے کی تعمیر مکمل ہوئی ہے جس سے گاؤں میں تعلیمی سہولیات کے فقدان کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے سیاسی حوالے سے گاؤں میں مسلم لیگ نون اکثریتی پارٹی کے طور پر موجود ہے ماضی میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اس گاؤں کے ساتھ ہمیشہ امتیازی سلوک روا رکھا گیا ہے سیاسی حوالے سے گاؤں کی نئی نسل میں سیاسی شعور کی بیداری میں راجہ محمد سدھیر کا نام قابلِ ذکر ہے عسکری گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں انکے والد راجہ محمد رشید مرحوم پاک آرمی کی چھاتہ بردار فوج میں اپنی مدتِ ملازمت پوری کرکے کیپٹن کے عہدے سے ریٹائر ہوئے تھے جبکہ انکے بھائی بھی فوج میں کیپٹن کے عہدے پر فائز ہیں سیاسی حوالے سے مسلم لیگ ن سے وابستہ تھے گذشتہ بلدیاتی الیکشن میں بطورِ چئیرمین یوسی بشندوٹ حصہ لینے کے خواں تھے مگر پارٹی ٹکٹ کے حصول میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا جسکے جواب میں احتجاجاً بلدیاتی الیکشن میں تحریک انصاف کی سیاسی سپورٹ کی جسمیں صوبیدار محمد اختر مرحوم اور مسلم لیگ ن کے دیرینہ سیاسی کارکن راجہ طالب حسین نے برادری سمیت انکا ساتھ دیا تھا یہ ایک تعلیم یافتہ نڈر اور سیاسی بصیرت کی حامل نوجوان شخصیت ہیں اگر عوامی حمایت سے عملی سیاست میں قدم رکھتے ہیں تو کامیابی کی صورت میں گاؤں اور علاقے کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں صوبیدار چوہدری محمد سخاوت کا شمار بھی گاؤں کے اہم سیاسی و سماجی اکابرین میں ہوتا ہے مسلم لیگ ن سے نظریاتی وابستگی قائم ہے آپ کے ہمراہ چوہدری عبدالخالق مرحوم نے گاؤں کو بھاٹہ روڈ سے منسلک کرنے کے حوالے سے راستے کے حصول میں اہم کردار ادا کیا گاؤں میں گھر گھر جاکر رقم اگھٹی کرکے زمینوں کی خریداری کی اور گاؤں تک سڑک کے زریعے زمینی رابطہ بحال کیا بعد ازاں اس دور کے یونین کونسل ناظم راجہ ظفرالحق مرحوم اور سابقہ نون لیگی ایم پی اے محمود شوکت بھٹی نے اپنی ذاتی کاوشوں سے راستے کی پختگی کیلئے خطیر گرانٹ فراہم کی تھی پختہ سڑک کی دستیابی سے گاؤں کی آبادی کو درپیش سفری مشکلات کا خاتمہ ممکن ہوا گاؤں کی علمی شخصیات میں ماسٹر حبیب الرحمٰن قریشی کا نام قابلِ زکر ہے محکمہ تعلیم میں درس وتدریس کا مقدس فریضہ سرانجام دے رہے ہیں نہایت محنتی اور قابل اساتذہ اکرام کی فہرست میں شامل ہیں آپ گاؤں میں تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے موجودہ درپیش مسائل سے چھٹکارہ دلانے اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی پر بھی سرکردہ سیاسی برادری کو صدائیں دیتے نظر آتے ہیں اور گاؤں کی تعمیر وترقی کے خواں ہیں چوہدری محمد رفاقت بھی گاؤں کی اہم سیاسی شخصیت ہیں گذشتہ بلدیاتی الیکشن میں مسلم لیگ ن کے پینل سے کونسلر منتخب ہوئے ماضی میں یہ پیپلز پارٹی کا حصہ تھے مگر پارٹی کے زوال پزیر ہونے سے مسلم لیگ نون میں شامل ہو گئے اب دوبارہ انکی پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں تاہم عوامی نمائندگی کا فریضہ سر انجام دیتے ہوئے آپ گاؤں کی تعمیر وترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں چوہدری محمد ارشد بھی گاؤں کی اہم سیاسی شخصیت ہیں اور ماضی میں کونسلر کے عوامی عہدے پر براجمان رہ چکے ہیں موجودہ دور میں مسلم لیگ کے سرگرم سیاسی کارکنان میں شمار کیے جاتے ہیں

 

اپنا تبصرہ بھیجیں