برساتی نالہ نے 3 نوجوانوں کو نگل لیا

ساجد محمود/ملک اس وقت شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے اور ملک کے مختلف حصوں میں درجہ حرارت 45 سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا ہے تاہم یکم جون سے محکمہ موسمیات نے بارشوں کی پیشنگوئی کی ہے جس سے حالیہ گرمی کی لہر میں کمی واقع ہو گی گرمی کے موسم میں دیہات میں اکثر نوجوان نہانے کی غرض سے ڈیم اور تالابوں کا رخ کرتے ہیں اور اس دوران تیراکی سے ناآشنا ہونے کی بنا پر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ایسی نوعیت کا ایک دلخراش واقعہ رواں ماہ 22مئی کو بھروالہ لنگ کے مقام پر پیش آیا تھا جس میں تحصیل کلرسیداں کی یونین کونسل بشندوٹ کے گاؤں موہڑہ نجار کے رہائشی تین نوجوانوں جن میں جوانسال حمزہ‘ رضوان اور رجب شامل تھے نہاتے ہوئے پانی میں ڈوب کر جانبحق ہو گئے تھے گاؤں کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد نہانے کی غرض سے تینوں کسی پیشگی خطرہ سے ناآشنا بھروالہ لنگ کیجانب سفر پر رواں دواں تھے انہیں کیا معلوم یہ سفر انکی زندگی کے خاتمے کا پیش خیمہ ثابت ہو گا تینوں نوجوان ایک دوسرے کو ڈوبنے سے بچانے کی غرض سے ہاتھ تھامنے کی کوشش میں زندگی کی بازی ہار گئے وہ نوجوان جنہوں نے بڑھاپے میں والدین اور بہن بھائیوں کو سہارا دینا تھا انہیں خود دوسروں کے کاندھوں کا سہارا لینا پڑا جب انکی موت کی خبر گھر پہنچی تو ہر طرف کہرام مچ گیا ہر آنکھ اشکبار تھی جن کی آنکھوں کے سامنے وہ موٹر سائیکل پر سوار ہوکر ہنسی مذاق اور مزاح کے عالم میں گھر سے نکلے تھے انکے ذہن و دل انکی ناگہانی موت کی خبر پر یقین کرنے کو تیار نہ تھے لیکن یہ اٹل حقیقت ہے کہ انسان موت کیجانب خود کھینچا چلا جاتا ہے کیونکہ اسے اس منزل اور وقت پر پہچنا ہوتا ہے جہاں اسکے نام اور زندگی کے خاتمے کی تختی لگی ہوتی ہے موت جسم سے روح کی عارضی علیحدگی کا نام ہے ہر انسان نے اللہ تعالی کی عطا کردہ زندگی جس میں دکھ سکھ کا بسیرا ہے کاٹ کر ایک نہ ایک دن اس دنیا فانی سے کوچ کر جانا ہے تاہم نوجوانی کی عمر میں اسطرح کی اچانک موت والدین بہن بھائیوں رشتہ داروں اور دوستوں کیلیے قیامت سے کم نہیں جنہوں نے اپنے لخت جگر کیلیے طرح طرح کی امیدیں اور آنکھوں میں حسین خواب سجا رکھے تھے پلک چپکتے ہی سب چکنا چور ہو گئے نمازہ جنازہ کے وقت جب تینوں کی میتیں ایک ساتھ اٹھیں تو اس وقت رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے ان جوانسال لڑکوں کی موت پر پورے علاقے کی فضا سوگوار ہے انکی اس ناگہانی موت پر ہر ایک کی آنکھ آنسوؤں میں ڈوبی ہوئی تھی مگر اللہ تعالی کی رضا سمجھ کر صبر وتحمل کے سوا کوئی اور چارہ نہیں انکی فیملیز کیساتھ اس آزمائش کی گھڑی میں ہم سب انکے دکھ اور غم میں برابر کے شریک ہیں تاہم رفتہ رفتہ گزرتا وقت ان غمزدہ گھرانوں کے صبروتحمل اور دردغم میں کمی کا باعث بنے گا کیونکہ نظام قدرت کی گاڑی کو اس وقت تک چلنا ہے جب تک قرب قیامت کا ظہور نہ ہو والدین سے دردمندانہ اپیل ہے کہ وہ اس گرمی کے موسم میں اپنے بچوں کو ڈیم تالابوں اور نہر کا رخ نہ کرنے دیں کیونکہ موجودہ دور میں ہر گھر میں پانی کی سہولت دستیاب نوجوانوں سے بھی گزارش ہے کہ اگر آپکا کوئی دوست اسطرح کی کوئی تجویز دے تو اسکی حوصلہ شکنی کریں تاکہ مستقبل میں اسطرح کے دلخراش واقعات کی روک تھام ممکن ہو گو انسانی زندگی میں بہت سے ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں جو گہرے زخم لگا دیتے ہیں تاہم وقت ان زخموں کا بہترین مرہم ہے وقت دھیرے دھیرے ہر زخم کو بھر دیتا ہے خواہ وہ کتنا ہی گہرا کیوں نہ ہو۔اللہ تعالی سب کو اپنے حفظ امان میں رکھے۔ آمین۔

اپنا تبصرہ بھیجیں