تحریر چوھدری محمد اشفاق
عدالتی حکم پر بلدیاتی ادارے بحال کر دیئے گئے ہیں جس کے بعد ان اداروں کے سربراہان نے دوبارہ عدالت کی رخ کیا کہ ان کے پیریڈ میں توسیع کی جائے جسے عدالت کی طرف سے بغیر وقت ضائع کیئے فوری طور پر مسترد کر دیا گیا ہے اپیل مسترد ہوتے ہی تمام چئیرمین حضرات نے فوری طور پر اپنی اپنی یو سیز میں اجلاس منعقد کیئے ہیں گپ شپ لگائی اور اس کے بعد انہوں نے یو سیز کا رخ کرنا چھوڑ دیا ہے اور مزید کسی معجزے کے انتظار میں بیٹھ گئے ہیں جو ان کی خام خیالی ہے البتہ ن لیگ اس بات سے خوش ہے کہ بحال شدہ بلدیاتی اداروں میں زیادہ اکثریت اس کے چئیرمینوں کی ہے جس وجہ سے ن لیگ کو بہت زیادہ نہیں تو تھوڑی اقتدار کی جھلک نظر آنے لگی ہے اب بلدیاتی نظام کی بات کی جائے تو یہ وہ نظام تھا جس کو پی ٹی آئی کی حکومت نے ایک نعرے کے طور پر پیش کیا تھا کہ وہ نیا بلدیاتی نظام متعارف کروا رہے ہیں اور ساتھ ہی پرانے اداروں کو معطل کر دیا تھا جس کے پیش نظر متوقع بلدیاتی امیدواروں کی ایک بہت بڑی تعداد جوق در جوق تحریک انصاف کا رخ کرنے لگ گئی لیکن بعد میں حکومت اس قدر تنازعوں میں گھر گئی کہ اسے اپنا وعدہ بھول گیا اور وہ نیا بلدیاتی نظام متعارف کروانے میں ناکام ثابت ہوئی نئے الیکن بھی انعقاد پذیر نہ کروا سکی جس وجہ سے مجبورا عدالت کو پرانے ادارے اور پرانا نظام ہی بحال کرنا پڑا ہےؓھال شدہ چئیرمین اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے اس سے مستفید ہو سکتے ہیں جو اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے چئیرمین ہیں ان کا چند ماہ کا پیریڈ ان کا ووٹ بینک بڑھا سکتا ہے اور بگاڑ بھی سکتا ہے یہ قلیل وقت ان کیلیئے امتحان ثابت ہو سکتا ہے جس میں وہ صرف اسی صورت کامیاب ہو سکیں گئے کہ وہ اپنے آپ کو مکمل چئیرمین تصور کرتے ہوئے یو سیز میں ڈیرے ڈال لیں اور عوام کے بچے کھچے کام مکمل کروانے میں اپنا کردار ادا کریں مگر ایسا لگ نہیں رہا ہے وہ ہر کسی کو یہ تو بتا رہے ہیں کہ ہم پھر سے چئیرمین بن گئے ہیں لیکن ان کی کوشش صرف یہی ہے کہ وہ یہ ڈیڑھ ماہ صرف زبانی نعروں پر ہی گزاریں بلدیاتی اداروں کیلیئے اب بھی بے شمار تعداد میں بجٹ موجود ہے وہ اپنے اکاؤنٹ بحال کروانے پر توجہ مرکوز کریں اس کے بعد اگر چئیرمین صاحبان ان فنڈز کو پراپر طریقے سے استمعال میں لائیں تو کم از کم نعروں کے بجائے عملی کام کروا کر دکھا سکتے ہیں چلو اگرترقیاتی کام نہ سہی کم از کم یوسیز میں بیٹھ کر عوام سے اظہار ہمدردی پر تو کوئی خرچہ نہیں آتا ہے عوام اس سستے ترین کام سے بھی ابھی تک محروم ہیں عوام اب صرف اپنے کام مانگتی ہے اسے اس سے کوئی غرض نہیں ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات ملے ہیں یا کہ نہیں ملے ہیں عوام مسائل میں گھرے پڑے ہیں ان کے مسائل حل کیئے جائیں چئیرمین نہ صرف کے یہ نعرے لگائیں کہ ہم چئیرمین ہیں بلکہ وہ چئیرمین زندہ باد کے نعرے لگائیں اور اپنے کام سے حکومتی پالیسیوں کو غلط ثابت کریں اگر دو ماہ مل گئے ہیں تو ان سے فائدہ اٹھائیں اور عوامی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے فوری کام شروع کر دیں اور بجائے پیچھے چھپنے کے فرنٹ لائین پر آ جائیں کیوں کہ اگر اب کی بار بھی بلدیاتی نمائندوں نے کام نہ کیا تو تھکے ہارے عوام بھی یہ نعرہ لگانے پر مجبور ہو جائیں گئے کہ آپ کبھی چئیرمین یا کونسلرتھے
اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد کے ہال میں اس وقت ایک دلکش اور یادگار منظر…
راولپنڈی (نامہ نگار سید قاسم) وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر میں مذاکرتی عمل کی…
معاشرتی انصاف اور مساوی حقوق کے لیے کی جانے والی ہر جدوجہد کی طرح، معذوری…
عالمی چوہدری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پرانی مسلم دشمنی اور یہود دوستی کا…
کلرسیداں (نمائندہ پنڈی پوسٹ) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر کلرسیداں میں خصوصی "زیرو…
کلرسیداں (نمائندہ پنڈی پوسٹ) آئیسکو کی کارروائی موضع انچھوہا میں بجلی چوری پکڑی گئی، مزاحمت…