بابو برکت حسین نے عوامی خدمت کے سبب بابائے بلدیات کا لقب پایا

احسان اللہ چکیالوی،پنڈی پوسٹ/سرزمین پنجاب کے مردم خیز خطہ خطہ پوٹھوہارنے اپنی کوکھ سے اس ماں دھرتی کوہمیشہ انمول ہیرے عظیم شخصیات کی صورت میں ودیعت کیے ہیں جن میں ہر شخصیت اپنی ذات میں انجمن اور تاریخ کاایک روشن باب ہے ماں دھرتی کے انہی سپوتوں میں خطہ پوٹھوہار کی عظیم شخصیت چوہدری بابوبرکت حسین کاشمار بھی ہوتاہے انھوں نے 1934میں ڈیرہ چوہدری حیات علی چکیالہ تحصیل کلر سیداں کے زمیندار گھرانے میں آنکھ کھولی کسے معلوم تھا یہ نومولود اپنے جوبن میں چوہدری بابوبرکت حسین کے نام سے شہرت پاکرعلاقے کی نیک نامی اور شہرت کا باعث بنے گامرحوم نے ابتدائی تعلیم اپنے علاقے میں ہی حاصل کی اور گورنمنٹ ہائی سکول کلر سیداں سے میٹرک کیا 1950 میں گارڈن کالج لیاقت باغ راولپنڈی میں داخلہ لیااور یہیں سے انھوں نے انٹرمیڈیٹ کیاانکے ہم عصر احباب کاکہناہے کہ وہ اپنے دور میں گارڈن کالج کے ہونہار ترین طلبہ میں شمار ہوتے تھے نوجوان اور کالجیٹ ہونے کے باوجود عام نوجوانوں سے مختلف شرافت‘ شجاعت‘ سادگی اور خاندانی وجاہت جیسے اوصاف سے مزین یہ جوان اپنی مثال آپ تھاایسے عظیم سپوت صدیوں بعدپیداہواکرتے ہیں جن پر مائیں فخر کیاکرتی ہیں اور دھرتی کوبھی ان پر ناز ہوتاہے اکثر نوجوان دیہاتوں سے شہروں میں آکرشہر کی چکاچوند روشنیوں میں بہک کر اپنی اصلیت بھول کرجدت کی راہوں پر چل پڑتے ہیں لیکن جن پر رحمت باری مہربان ہواللہ تعالیٰ ظلمتوں کے بیچ میں روشنیوں کونمودار کرتاہے یہ سب فضل باری ہوتاہے کسی کاذاتی کمال نہیں ہوتا‘راولپنڈی ٹرنک بازار میں سالانہ جلسہ ہو رہا تھاجس میں علماء دیوبند تشریف فرما تھے مرحوم فرمایا کرتے تھے کہ رات میں بھی اپنے دوستوں کے ہمراہ جلسہ میں پہنچ گیااور میں نے زندگی میں پہلی خطیب شعلہ نوا علامہ سیدعطاء اللہ شاہ بخاری کوسناکیاغضب کاخطیب تھا سارا مجمع ان کی مٹھی میں تھاایک لمحہ کوخودتڑپتاتھا تو دوسرے لمحے مجمعے کو تڑپاتا تھاکبھی روتاتھا تو کبھی رولاتاتھاکبھی ہنستاتومجمعے کوبھی ہنساتاتھاہربات اسکے دل سے نکلتی اور دل پر اثر کرتی تھی بس برکت حسین نے شاہ جی کوسناتو شاہ جی کے ہوکررہ گئے اور زندگی بھر علمائے حق کے مداح اور عقیدت مند رہے زندگی کارخ ہی بدل گیاکالج کا ایک سٹوڈنٹ لاابالی پن میں زندگی گزارنے والاقافلہ حق صداقت کے راہروں کارفیق سفر بن گیاراقم کے تایاچوہدری بابوبرکت حسین بھی اللہ والوں کی نظرمیں آگئے اور زندگی بھر انکی نظرمیں رہے 1965-66میں انکی ملاقات مولاناسید مودودی سے ہوئی توانکی تحریک کاحصہ بن گئے اور زندگی کے آخری ایام تک جماعت اسلامی کے رکن رہے اللہ والوں کی صحبت اور فیض کی برکت سے مرحوم ایک بہترین انسان اور مثالی مسلمان تھے امانت،دیانت،اخلاص وللہیت، سنجیدگی، متانت شرافت، سچائی، حق گوئی وبیباکی یہ ان کے اوصاف حمیدہ تھے جس سے علاقہ بھر کی ہردلعزیز شخصیت کاروپ دھارگئے وہ جہاں رئیس ڈیرہ چوہدری حیات علی کہلاتے تھے تودوسری طرف اپنے سیاسی،فلاحی او علاقائی کومسائل کواحسن انداز سے حل کرنے کی خدادادصلاحیتوں کی وجہ سے بابائے بلدیات کہلاتے تھے وہ تجارت پیشہ رہے بھٹہ خشت کاکام بھی کیالیکن زندگی بھر اپنے آپ کوعوام کی فلاح وبہبودکے لئے وقت کیے رکھاانکے کاروباری دوستوں اور ہمنواؤں میں جنرل ٹکاخان کے بھائی راجہ محمدعجائب اور لیفٹیننٹ سلطان علی بھی تھے جوکاروباری شراکت کے ساتھ انکے سیاسی رفقاء بھی رہے علاقہ کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ علوم اسلامیہ ڈیرہ چوہدری حیات علی چکیالہ کے مرحوم بانی تھے ان ہی کی برکت اور کوششوں سے آج گلشن محمدی جامعہ محمدیہ سیہوٹ حیال،جامعہ خدیجۃ الکبریٰ کلر سیداں سٹی،جامعہ فاطمۃ الزھراء چواخالصہ،جامعہ زینب للبنات سمبڑیال ڈسکہ جیسے دینی ادارے چل رہے ہیں جو انکے لئے صدقہ جاریہ ہیں وہ ہم سب لواحقین کوداغ مفارقت دیتے ہوئے 19ستمبر2018کورحلت فرماگئے مرحوم پورے علاقے کے لئے ایک سایہ دار درخت کی طرح تھے انکی دینی،ملی،سیاسی،فلاحی ورفاعی خدمات کوہمیشہ یادرکھا جائے گاہم سب انکے پسماندگان ان کے مشن کوہمیشہ جاری وساری رکھیں گے اللہ تعالیٰ انکی خدمات کواپنی بارگاہ عالیہ میں قبول ومنظور فرمائے اور عالم آخرت میں ان کوکامل جزاء عطا فرمائے آمین یارب العٰلمین

اپنا تبصرہ بھیجیں