آصف شاہ کرائم رپورٹر
ہمارے ملک میں جرائم اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے “ون فائیوکال (15)کیی کوئیک رسپانس لیجن” کو متعارف کرایا گیا ہے۔ شہری جب کسی ایمرجنسی میں 15 پر کال کرتے ہیں تو یہ ٹیم چند لمحوں میں آپ سے رابطہ کرتی ہے اور وقوعہ اور مدعا سن کر متعلقہ تھانے سے کال کا کہ کر مطمن کیا جاتا ہے اتنا کویک رسپاونس دیکھ کرسب کچھ دیکھ کر یقین ہوتا ہے کہ پولیس واقعی بدل رہی ہے۔
لیکن دوسری طرف، جب یہ معاملہ مقامی تھانے کو ریفر کیا جاتا ہے تو کہانی میں ٹویسٹ آجاتا ہے آتا ہے مقامی پولیس کا ڈیوٹی افسر آپ سے ٹیلی فونک بات کریگا اگر کوئی ڈیوٹی سے مخلص ہے تو فی الفقر موقع واردات پر ہہن جائیگا لیکن زیادہ چانسز ہیں کہ پولیس موقعِ واردات پر جانے کی زحمت ہی نہیں کرتی ڈیوٹی افسر متاثرہ شہری کو یہی کہہ دیتا ہے: “تھانے آ جاؤ، وہیں دیکھ لیں گے۔” اس رویے سے متاثرہ شخص مزید اذیت اور بے بسی کا شکار ہو جاتا ہے اور ساتھ میں تھانے کا سنکر ویسے ہی زلالت خواری کی ایک مکمل فلم ذہن میں چلنے لگتی ہے
آج راقم ذاتی تجربہ شیئر کرنے لگا ہے گزشتہ دو ہفتوں کے درمیان میں میری دو پانی کی موٹریں پانی والی ٹوٹیاں اور موٹر والی تار کا ایک بنڈل نامعلوم چور لے اڑے ہیں پہلا تجربہ کافی خوشگوار تھا لیکن دوسری مرتبہ ایک T/ASiمعز صاحب کی کال آئی انہوں نے وقوعہ کا پوچھا میں نے مکمل تفصیل انکے گوش گزار کی لیکن انہوں نے کہا کہ تھانے تشریف لائیں میں زرا مصروف ہومیں نے موقعِ واردات کا وزٹ کی درخواست کی تو بولے درخواست دیں وزٹ بھی ہوجائیگا یہاں تک کہ موقع کا وزٹ تک کرنا مناسب نہیں سمجھا گیا نہ جائے وقوعہ پر نشاندہی ہوئی، نہ شواہد اکٹھے کرنے کی زحمت کی گئی۔ بس کاغذی کارروائی اور افسرانِ بالا کو رپورٹ: “سب اوکے ہے”.
یہی سب سے بڑا المیہ ہے۔ ایک طرف کوئیک رسپانس لیجن جدید انداز میں فوری ایکشن لے کر شہری کو سہولت اور تحفظ کا احساس دیتی ہے تو دوسری طرف مقامی تھانے اپنی پرانی روایتی بے حسی کے ساتھ سب کچھ محض خانہ پُری سمجھ کر انجام دیتے ہیں۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ عوام پولیس پر اعتماد کھونے لگتے ہیں لیکن آج کے واقع کی ایک خصوصی بات یہ بھی تھی کی راولپنڈی سے ون فائیو رسپاونس کی کال ایس ایس پی انویسٹیگیشن افس اور پھر سی سی ڈی کی جانب سے کال کرکے کے معاملے کا پوچھا گیا
لیکن سچ تو یہ ہے کہ اگر پولیس واقعی اپنی ساکھ بہتر بنانا چاہتی ہے تو اسے تھانوں کے نظام کو بدلنا ہوگا۔ موقع واردات پر فوری پہنچنا، متاثرہ شہری کی داد رسی کرنا اور درست رپورٹنگ کرنا پولیس کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ جب تک یہ رویہ نہیں بدلے گا، تب تک کوئی بھی جدید لیجن یا منصوبہ عوامی اعتماد بحال نہیں کر سکے گا لیکن ان سب تحفظات کے باوجود 15کا رسپاونس قابل تحسین تھا