ایف آئی اے سائبر کرائم اور معروف یوٹیوبر


معروف یوٹیوبر سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی کو ایف آئی اے سائبر کرائم  نے 16 اگست کو لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار کیا جب وہ بیرون ملک سفر جانے جا رہے تھے اور وجہ پوچھنے پر بتایا گیا کہ ان پر جوے کی ایپس کی پروموشن کرنے کا الزام ہے
 
تفتیش کے دوران ان کے موبائل فونز بھی ضبط کے لیے گئے اور ان کے جی میل اکاؤنٹ کا پاسورڈ بھی لے لیا گیا۔اس کے بعد انکا ریمانڈ لے لیا گیا۔جوا پروموشن کی اگر بات کریں تو پاکستان میں اس پر پابندی عائد ہے لیکن اس کی پروموشن تب بھی کی جا رہی ہے صرف ڈکی بھائی ہی نھیں بلکہ اور بھی بہت سے یوٹیوبرز نے بھی اس کی تشہیر کی ہے جبکہ پاکستان کی سب سے بڑی لیگ پی ایس ایل میں بھی 2 سال پہلے اس کی تشہیر کی گئی تھی اور باقاعدہ جوا کمپنیز نے کچھ ٹیموں کو سپانسر بھی کیا تھا لیکن تب کسی ادارے نے کوئی ایکشن نہیں لیا اور کسی کو خیال نہیں آیا کہ اس پر پابندی عائد ہے مگر اب صرف ڈکی کو اس کا نشانا بنایا گیا قانون سب کے لیے برابر ہونا چاہیے ۔یوں پھر ڈکی بھائی کر جیل ہو گئی
ابھی تقریباً تین ماہ جیل کاٹنے کے بعد یوٹیوبر ڈکی بھائی نے یوٹیوب پر ایک ویڈیو اپلوڈ کی ہے جس میں انھوں نے کئی رازوں سے پردہ اٹھا دیا ہے اور وہ تمام مشکلات بتائیں جو ان 3 ماہ میں ان کو پیش آئیں ۔
ڈکی بھائی کے مطابق ان کو بہت برے طریقے سے ٹریٹ کیا گیا اور انکا کہنا تھا کہ این سی سی آئی اے کے افسران نے ان سے بھاری رشوت مانگی اور رہا ہونے کا یقین دلایا اور یہ بھی بتایا کہ کیسے ان کے ٹریڈنگ اکاؤنٹ سے تین لاکھ 26 ہزار ڈالر ایک اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے گئے ۔
اور اس کے علاؤہ ان کی فیملی کو بھی بلیک میل کیا گیا اور ان سے بھی رقم کا اور رشوت کا تقاضا کرتے رہے اور اس دوران ان پر تشدد بھی کیا جاتا رہا اور ڈکی بھائی نے ایک ہولناک انکشاف کیا کہ ایڈیشنل ڈائریکٹر سرفراز چوہدری نے ایک بچے کو ویڈیو کال کی اور کیا کی تم اس کے پروگرام دیکھتے ہو اور کہا کی اس کو گالیاں دوں ۔
یہ بہت ہی غیر اخلاقی حرکت تھی  ۔اپ کا کام ہے کہ آپ قانون کے مطابق اس کیس کو دیکھیں نا کہ اس کو پرسنل ہیں جو کہ افسر نے کیا ۔
یہ ایک پورا گروپ تھا جنھوں نے بھاری رشوت مانگی اور 60 لاکھ کا تقاضا کیا جو کی ان کو دیا بھی گیا ۔اس میں ان کے انویسٹیگیشن آفیسر اور 2 سب انسپکٹرز بھی شامل تھے۔
ہو ادارے میں ایسی کالی بھیڑیں بھی ہوتی ہیں جن کی وجہ سے پورا ادارہ بدنام ہوتا ہے
ڈکی کے مطابق ملٹری انٹیلیجنس کے ایک آفیسر نے ان کی مدد کی کیونکہ ایم آئی کو اس میں  شامل کیا گیا تھا ۔
یوں پھر ڈکی بھائی کی ضمانت ہوئی اور اس میں ملٹری انٹیلیجنس کا بڑا ہاتھ تھا اور پھر جن افسران نے ان سے بھاری رشوت لی ان کے خلاف بھی کارروائی کی گئی اور وہ سب معطل ہو چکے ہیں
بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ قانون کے جو رکھوالے ہیں جن کا کام لوگوں کو انصاف فراہم کرنا ہے وہی ان سے رشوت مانگی رہے ہیں اور اس ملک اور ادارے کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں اور ایسے افسران کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے
سوچنے کی بات یہ ہے کہ جہاں پاکستان کے سب سے بڑے یوٹیوبر کے ساتھ یہ سلوک کیا گیا اور رشوت مانگی گئی وہاں ایک عام آدمی اگر کسی کیس میں پھنس جاتا ہے تو اس کے ساتھ یہ کیسا سلوک کرتے ہونگے  یہ بات تشویش ناک ہے
حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ ہر ادارے میں موجود ایسی کالی بھیڑیوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کریں تا کی آئندہ یہ کسی سے رشوت کا تقاضا نہ کریں