152

اہلیان کہوٹہ مسیحا کے منتظر

سب سے پرانی بڑی اور پسماندہ تحصیل کہوٹہ جس نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے میں کردار اد ا کیا اور آج پوری دنیا میں ایٹمی تحصیل کے نام سے پکاری جاتی ہے اس حلقہ میں زیادہ تر حکمرانی مسلم لیگ ن کی رہی ایک دفعہ غلام مرتضیٰ ستی ایم این اے کامیاب ہوئے مگر اس وقت وہ اپوزیشن میں تھے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو اس حلقہ اور خاص کر کہوٹہ کے عوام نے چھ مرتبہ کامیاب کروایا وزیر پٹرولیم و گیس بھی رہے ایک سال وزیر اعظم بھی رہے میاں نواز شریف 2008میں کہوٹہ آئے تو کہوٹہ پنڈی موٹر وے کا وعدہ کیا نڑھ کے مقام پر دورہ کیا تو بڑ بڑے وعدے ٹنل، سڑکیں،،سہالہ پل وغیرہ۔ راجہ واحد مرحوم نے کہوٹہ شہر کو گیس مہیا کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور آغاز انھوں نے کیا اسکے بعد پی پی پی والے دعوے کرتے ہیں کہ جنرل ظہیر السلام کے کہنے پر مہرین انور راجہ نے مٹور و دیگر علاقوں میں گیس مہیا کی مگر اس میں کوئی شک نہیں کہ شاہد خاقان عباسی نے بھی صرف اور صرف گیس کے حوالے سے کام کیا خیر چھوٹے موٹے کام ہر حکومت میں ہوتے رہے مگر کہوٹہ کے عوام کے ساتھ ان نمائندوں نے چاہے انکا تعلق پی ٹی آئی، مسلم لیگ ن یا پھر پی پی پی سے ہو سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا شاہد خاقان عباسی ایک سال وزیر اعظم رہے مگر انھوں نے کوئی میگاپراجیکٹ شروع نہ کیا آخری ہفتے دو اڑھائی کروڑ کے فنڈز ریلیز کرا کر کہوٹہ پنڈی روڈ کا افتتاح کیامگر اسکے بعد کام نہ ہوا۔

سہالہ پل نہ ہی روڈ75سالوں سے لوگ گھنٹوں سہالہ پھاٹک پر انتظار کرتے رہے کئی مریض راستے میں دم توڑ جاتے ہیں کئی خواتین گاڑی میں بچوں کو جنم دیتی ہیں خیر سڑکوں پل کے حوالے سے عوام بخوبی واقف ہیں آج میں انتہائی اہم موضوعات کی جانب آؤنگا صحت اور تعلیم ہر شخص کی بنیادی ضرور ت ہے اسکے بغیر صحت مند یا تعلیم یافتہ معاشرہ قائم نہیں ہو سکتا مسلم لیگ ن سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال کے نعرے لگائے پی ٹی آئی کے صداقت علی عباسی نے نعرے لگائے راجہ صغیر نے جیت کر کہا کہ یونیورسٹی کی خاطر پی ٹی آئی میں جا رہا ہوں یونیورسٹی تو وہیں رہی لیکن وہ دوبارہ مسلم لیگ ن میں بھی چلے گئے۔ یونیورسٹی بنی نہ سو بیڈ کا ہسپتال ٹراما سنٹر کروٹ ڈیم والوں نے تعمیر کیا جس پر سب تختیاں لگاتے پھرتے ہیں صداقت علی عباسی نے بھی آخری مہینے میں بے تحاشا افتتاح کیے مگر حالات اُنکے مسلم لیگ ن جیسے ہیں ہمیشہ اس حلقے کے عوام کو بے وقوف بنایا گیا سبز باغ دکھا کر جھوٹے وعدے کر کے اقتدار حاصل کیا گیا اپنی زمینیں بنائیں، فارم بنائے جائیدادیں مال بنایا گیا انکے منشی کروڑوں کی کوٹھیوں کے مالک بن گئے مگر عوام آج بھی 75سال پیچھے کی زندگی بسر کر رہے ہیں این اے ستاون میں ضمنی الیکشن آ رہے ہیں اب آپکو بڑی گاڑیاں دلفریب نعرے اور انکے مارچو جھوٹے وعدے کر کے آپکو رام کریں گے لیکن خدارا 75سال گزر گے آپکو کبھی جھوٹی نوکری کے لالچ میں کبھی برادری ازم کی آڑ میں کبھی رشتہ داری اور کبھی دو چار ہزار روپے لیکر اپنے ضمیروں کا سودا کیا اور پھر پانچ سال آنکھیں پھاڑ کر دیکھتے رہے جو بھی الیکشن میں آپ کے پاس آئے سوال ضرور کریں کہ لاکھوں کی آبادی والا ٹی ایچ کیو ہسپتال جہاں پورا کشمیر بھی آتا ہے آج وہاں سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال دیا کدھر گئے سو بیڈ، غریب لوگ ایک ایک گولی کو ترستے ہیں محکمے کے پاس کرپشن کرنے کے لیے کروڑوں روپے مرمتی کے فنڈز بہانے ہیں مگر اندر مریض سسک سسک کر مر رہے ہیں 1500او پی ڈی روزانہ جن میں 300بچے ہیں پورے سال کا بجٹ کم کر کے 21لاکھ کر دیا گیا عام مریضوں کو ہفتے کی دوائی کے بجائے صرف تین گولیاں ملتی ہیں لیبارٹریز فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑی ہیں شوگر کے 12سو مریض رجسٹر ہیں جن میں سے بڑی مشکل سے دو سو کے قریب مریضوں کو انسولین ملتی ہے میڈیسن ناپید ہے ساٹھ بستروں کا ہسپتال خالی پڑا ہے ہر آنے والے مریض کو راولپنڈی ریفر کر دیا جاتا ہے ڈیلی ویجز ملازمین کو تنخواہ نہیں دی جا رہی الٹراساؤنڈ کی سہولت موجود نہیں جو نمائندے اس ہسپتال کو ایک ڈیجیٹل ایکسرے مشین نہ دے سکے وہ اور کیا کریں گے مدر چائلڈ سنٹر جو راجہ طارق محمود مرتضیٰ نے بنایا جو انکی خدمات میں سے ایک ہے جسکو سراہنا چاہیے جگہ جگہ غیر قانونی کلینک کھلے ہیں جہاں نا تجربہ کار سٹاف رکھا گیا ہے چند ہسپتالوں کے علاوہ گلی محلوں میں دو چار ماہ کام کرنے کے بعد اپنا کلینک کھول لیتے ہیں محکمہ ہیلتھ کے افسران کی ملی بھگت سے ان کلینکوں کو بجائے چیک کرنے کے تحفظ فراہم کیا جاتا ہے ڈپلومہ ہولڈرز نرسنگ سٹاف نہ ہے معمولی سی تنخواہ پر مرد و خواتین کو رکھ کر اُن سے تجربے کرائے جاتے ہیں کئی نا خوشگوار واقعات بھی پیش آ چکے ہیں شہر میں کھلے کلینک والوں کے پاس پارکنگ نہ ہونے کی وجہ سے گھنٹوں ٹریفک جام رہتی ہے اسی طرح تعلیم کے حوالے سے بھی پوری تحصیل میں ایک ڈگری کالج اور ایک ویمن کالج گورنمنٹ ڈگری کالج بورڈ آف گورنر کے حوالے ہے جو بچوں سے بھاری فیس وصول کرتے ہیں جبکہ ویمن کالج میں بھی نہ ٹیچرز نہ اساتذہ نہ بلڈنگ سال فیس لیکر پڑھانے کے بعد ان کا داخلہ بھی پرائیویٹ بھیجا جاتا ہے ہر آنے والا جاتے جاتے اعلان کرتا ہے میں نے اتنے کالج بنائے اتنے سکول اپ گریڈ کرائے مگر رزلٹ صفر اور بھی بہت مسائل ہیں لکھنے کو بیٹھوں تو قلم کی سیاہی ختم ہو جائے کاغذ کم پڑھ جائیں ضمنی الیکشن آ رہے ہیں پی ٹی آئی کے صداقت علی عباسی میدان میں ہونگے جماعت اسلامی کے سفیان عباسی اور تھوہا جلسہ میں بلال یامین ستی نے بھی این اے ستاون کا الیکشن لڑنے کا اعلان کیا جبکہ پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار کے لیے آصف شفیق ستی بھی ہو سکتے ہیں،راجہ طارق عظیم آزاد حیثیت سے آنے کو تیار اب عوام کو لالی پاپ دیے جائیں گے۔طوفانی مہنگائی، سودی نظام معیشت کی بد حالی، کھربوں کی کرپشن اور اس سے بڑھ کر اپنے علاقے کے بنیادی مسائل حل کرانے والوں کو آگے لائیں جب آپ چوروں ڈاکؤں منشیات فروشوں کی پشت پناہی کرنے والوں برادری ازم اور صرف اپنے مفادات حاصل کرنے والوں کے کہنے پر وؤٹ دیں گے تو پھر قیامت تک آپکا یہی حشر ہوگا خداراہ سب آپکی جانی پہچانی شخصیات ہیں بعد میں آپکو نہیں ملیں گے حساب لینا ہے تو وؤٹ کی پرچی سے لیں اپنی نسلوں کو برباد نہ کریں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں