اسلام آباد، 15 جولائی 2025ء — پاکستان اکادمی ادبیات (PAL) میں منگل 15 جولائی 2025ء کو روسی افسانوں کے اردو ترجمے کی کتاب “روس کی منتخب کہانیاں” کی ایک پُروقار تقریبِ رونمائی منعقد ہوئی۔ یہ کتاب حال ہی میں اکادمی کی جانب سے شائع کی گئی ہے اور پاکستان و روس کے درمیان ادبی و ثقافتی روابط کو فروغ دینے کی ایک اہم کاوش ہے۔ تقریب کی صدارت معروف شاعر اور دانشور جناب افتخار عارف نے کی، جب کہ مہمانِ خصوصی روس کے سفیر جناب البرٹ خوروف تھے۔
اکادمی کی صدرنشین ڈاکٹر نجیبہ عارف نے استقبالیہ کلمات ادا کیے اور ادبی سفارت کاری اور ثقافتی مکالمے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ اُنھوں نے کہا کہ عالمی ادب کا پاکستانی زبانوں میں ترجمہ قارئین کو سرحدوں سے ماورا کر کے ایک دوسرے سے جوڑنے کا مؤثر ذریعہ ہے۔ اُنھوں نے تجویز دی کہ پاکستانی کہانیوں کا انتخاب بھی روسی زبان میں ترجمہ کر کے روس کے ہم منصب ادارے سے شائع کیا جائے۔ اُنھوں نے الماس حیدر نقوی کی اس تقریب کے انعقاد میں کاوشوں کو سراہا۔
روسی سفیر جناب البرٹ خوروف نے اپنے خطاب میں اس ادبی کاوش کو سراہا اور کہا کہ ادب اقوام کے درمیان باہمی تفہیم کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ اُنھوں نے روسی افسانوں کی تاریخی گہرائی اور جذباتی وسعت کا ذکر کرتے ہوئے، انھیں اردو قارئین تک پہنچانے پر پاکستانی مترجمین کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ انھوں نے اکادمی ادبیات اور اس کے روسی ہم منصب ادارے کے مابین باقاعدہ تعاون شروع کرانے کا بھی عندیہ دیا۔
صدرِ مجلس جناب افتخار عارف نے روسی فکشن کے پاکستانی ادب پر اثرات اور ہر دو ممالک کے ادبی روابط پر روشنی ڈالی۔ کتاب کے مترجم ڈاکٹر مجاہد مرزا نے ترجمے کے تجربات اور اس کے پس منظر پر گفتگو کی۔ تقریب سے دیگر معزز اہلِ قلم نے بھی خطاب کیا، جن میں ڈاکٹر لُدملہ واسیلیوا (اردو ادب پر روسی محققہ)، ڈاکٹر اسما نوید، جناب زاہد کاظمی اور جناب الماس حیدر نقوی شامل تھے۔ مقررین نے کہانیوں کی ادبی اور ثقافتی اہمیت، موضوعاتی تنوع، بیانیہ اسلوب اور جنوبی ایشیائی حسیت سے قربت پر روشنی ڈالی۔ تقریب کی نظامت جناب منیر فیاض نے کی۔ تقریب میں ادبی، ثقافتی، انتظامی اور سفارتی برادری کے اہم افراد نے شرکت کی۔