اسلام آباد (نمائندہ پنڈی پوسٹ) قومی اسمبلی نے کم عمر لڑکیوں اور لڑکوں کی شادیوں کو روکنے کے لیے ایک اہم قانون منظور کر لیا ہے۔ نئے بل کے تحت شادی کی قانونی عمر 18 سال مقرر کی گئی ہے اور اس سے پہلے شادی کو جرم قرار دیا گیا ہے۔
منظور شدہ قانون کے مطابق اگر کوئی والدین یا سرپرست 18 سال سے کم عمر لڑکی یا لڑکے کی شادی کرواتے ہیں تو انہیں کم از کم 3 سے 7 سال قید کی سزا دی جائے گی۔ اس کے علاوہ نکاح خواں (جس نے نکاح پڑھایا ہو) کو بھی اس قانون کے تحت ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا اور اس پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔
یہ قانون کم عمری کی شادیوں کے باعث بچوں کو لاحق جسمانی، ذہنی اور معاشرتی مسائل سے بچانے کے لیے بنایا گیا ہے۔ کم عمری کی شادی بچوں کے تعلیم، صحت اور نشوونما پر منفی اثرات ڈالتی ہے، اس لیے اس پر قابو پانے کے لیے یہ سخت قانونی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
اس بل کی منظوری کو انسانی حقوق کی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے، اور اسے ملک میں بچوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کی بہتر زندگی کے قیام کے لیے ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔
قومی اسمبلی کے ارکان کا کہنا ہے کہ اس قانون کے مؤثر نفاذ کے لیے انتظامیہ، پولیس، اور عدالتیں مل کر کام کریں گی تاکہ کم عمری کی شادیوں کو جڑ سے ختم کیا جا سکے۔