اٹک (شہزاد حسین بھٹی سے) ایڈیشنل سیشن جج اٹک جناب ندیم احمد سہیل چیمہ نے سابق رکن پنجاب اسمبلی ملک شاہان حاکمین خان قتل کیس کا تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے قاتل سوتیلے بھتیجے ملک شیردل خان کو عمر قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی، جبکہ مقتول کے سوتیلے بھائی ملک آصف علی خان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا گیا۔
یہ مقدمہ گزشتہ چار برس سے زیر سماعت تھا اور عدالت نے 7 جولائی 2021 کو پیش آنے والے اندوہناک واقعہ کا فیصلہ بالآخر 9 جولائی 2025 کو سنایا۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ قتل کے تینوں اہم گواہان—وقار انیس، محمد عارف اور ملک رجب علی—عدالت میں اپنے بیانات سے منحرف ہوگئے تھے۔ تاہم مقتول کی والدہ حمیدہ بیگم کی گواہی کو بنیاد بناتے ہوئے عدالت نے قاتل کو سزا سنائی۔
واقعہ کی تفصیلات کے مطابق، تھانہ صدر اٹک کی حدود میں واقع گاؤں شین باغ میں زمین کے تنازعے اور خاندانی جھگڑے کی بنیاد پر مقتول کو ان کے سوتیلے بھتیجے ملک شیردل خان نے اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا جب وہ ایک جنازے میں شرکت کے لیے میدان میں موجود تھے۔ واقعے کے وقت سینکڑوں افراد وہاں موجود تھے۔
شدید زخمی حالت میں مقتول کو سابق امیدوار پنجاب اسمبلی و انچارج محکمہ صحت تحصیل اٹک، ملک حمید اکبر خان نے ریسکیو 1122 کے ذریعے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال اٹک پہنچایا، جہاں سے انہیں فوری طور پر راولپنڈی ریفر کیا گیا، مگر وہ راستے میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے۔
واقعہ کا مقدمہ مقتول کی والدہ کی مدعیت میں تھانہ صدر اٹک میں درج ہوا۔ پولیس نے قاتل ملک شیردل خان کو آلہ قتل سمیت گرفتار کیا جبکہ ان کے والد ملک آصف علی خان کو دفعہ 109 کے تحت شامل تفتیش کیا گیا۔ بعد ازاں وہ ضمانت پر رہا ہوگئے۔
عدالت میں مقتول کی طرف سے معروف قانون دان بشیر احمد پراچہ ایڈووکیٹ اور شیخ احسن الدین ایڈووکیٹ (سپریم کورٹ) نے پیروی کی، جبکہ سرکاری وکیل کے طور پر اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر محمد عمران پیش ہوئے۔
یاد رہے کہ مقتول ملک شاہان حاکمین خان، مرحوم ملک حاکمین خان (سابق سینیٹر، وزیر جیل خانہ جات، ہاؤسنگ و فزیکل پلاننگ، خوراک سمیت متعدد اہم وزارتوں کے سربراہ) کے صاحبزادے تھے۔ مرحوم ملک حاکمین خان کا شمار پیپلز پارٹی کے بانی ارکان میں ہوتا ہے۔ انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو، بینظیر بھٹو، اور آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی کی حیثیت سے 45 برس تک پارٹی سے وفاداری نبھائی۔ جنرل ضیاء الحق کے مارشل لا کے دور میں لیاقت باغ فائرنگ کیس میں وہ طویل عرصے تک جیل کاٹ چکے تھے۔ ان کی سیاسی خدمات کے اعتراف میں بابائے جمہوریت نوابزادہ نصراللہ خان نے انہیں “وفا کا کوہ ہمالیہ” جبکہ نیلسن منڈیلا نے پاکستان کے دورے کے دوران انہیں خراجِ تحسین پیش کیا تھا۔
